فریحہ فواد
حقیقت بڑی تلخ ہے، لیکن بات تو سچ ہے کہ یہ دنیا پہلے ایسی نہ تھی۔ ایسی کیوں نہ تھی؟ اس کی وجہ ہے آج کل ڈپریشن اور کرپشن۔ دونوں نے مل کر ملک کے لوگوں کا ستیاناس کردیا ہے۔ ڈپریشن کیوں ہے؟ وجہ سنیے: میری دوست نے ٹیگ کیا تھا پیزا ود فرینڈز اور ساتھ ہی ہیش ٹیگ کردیا کہ کھاڈی کے مڈسمر کا جوڑا (آئوٹ فٹ از کھاڈی) زیب تن کیا۔ اس کی ایک حسین سیلفی سے میری طبیعت اچانک بگڑ گئی، اور تو اور ہر دفعہ Re-commendation میں پوچھتی ہے کہ بوٹ بیسن پر کہاں کا کھانا زیادہ اچھا ہے؟کیا کریں جناب یہ دنیا پہلے تو ایسی نہ تھی۔ کرپشن آج صرف یہی نہیں ہے کہ ’’مجھے کیوں نکالا‘‘، بلکہ آج کرپشن یہ بھی ہے کہ جب دلہن کا میک اَپ اترتا ہے تو دولہا بے ساختہ کہہ اٹھتا ہے ’’یہ دنیا پہلے تو ایسی نہ تھی‘‘۔ اس سے بڑی کرپشن کیا ہوگی!
بہت معذرت کے ساتھ، یہ فیس بک دنیا ہے ہی ایسی کہ جو چلا جاتا ہے واپس نہیں آتا (یہاں ’’واپس نہیں آتا‘‘ کے معنی کچھ اور ہیں) میرے شوہر جب بھی اس دنیا سے گئے، بچے شور مچائیں، کودیں، کچھ بھی ہوجائے وہ واپس نہیں آتے۔ ان کو لانے کا ایک ہی طریقہ ہے کہ وائی فائی بند کردیا جائے۔ اور تو اور، حالات یہ ہیں کہ صبح میں خود خانساماں کو میسج کردیتی ہوں کہ ناشتے میں یہ یہ بنادو، تو آگے سے وہ مجھے ناشتے کی ساری تصویریں بھیج دیتے ہیں مع اپنی تصویر (سیلفی کے)۔ آملیٹ کی پلیٹ اٹھائے وہ خود مسکرا رہے ہوتے ہیں اور نیچے لکھتے ہیں ’’بریک فاسٹ ود فیملی۔‘‘روزانہ فیس بک پر نت نئی کھانے کی تصویریں پوسٹ کرکے یہ جملہ لکھا ہوتا ہے ’’ہیش ٹیگ کوکنگ ود ندیم۔‘‘
جادوگر جادوئی جملہ بولتا ہے ’’ایبرا کٹیبرا یہ لو خرگوش‘‘۔ جادوگر ایک بڑے سے کالے ہیٹ میں سے خرگوش نکال کر دکھا دیتا ہے۔ آج بھی وہ ہیٹ سب کے پاس موجود ہے۔آپ کو کیا کھانا ہے؟ سیکنڈوں اور منٹوں میں آپ اپنی پسندیدہ چیز تلاش کرکے آرڈر دے سکتے ہیں۔ اور تو اور آپ کو منگنی کی تقریب میں کیا زیب تن کرنا ہے، بآسانی آپ کو میسر ہوجائے گا۔ آپ کے گھر سے گاڑی آپ کو آکر لے جائے گی اور وہیں چھوڑے گی جہاں آپ کو جانا ہے۔ جو کھانا ہے، جو خریدنا ہے، غرض آج آپ کو جو کچھ چاہیے منٹوں سیکنڈوں میں آپ آرڈر کرسکتے ہیں۔ یہ ہیٹ کا جادو ہی ہے، جو اس دنیا میں چلا جاتا ہے واپس نہیں آتا… اور تب آتا ہے جب وائی فائی آف ہوجاتا ہے۔ جی ہاں میں نے بات کی ہے سوشل میڈیا کی، جہاں آج ہمیں آسانیاں ہیں وہیں یہ مصرع بالکل فٹ دکھائی دیتا ہے ’’گھٹ گئے انساں بڑھ گئے سائے‘‘
اس دنیا نے انسان کو تنہا کردیا ہے، اور یہ تنہائی اتنی گہری اور تکلیف دہ ہوتی جارہی ہے کہ اس کا اندازہ ہم نہیں لگا سکتے۔ ایک سروے کے مطابق 2018ء میں فیس بک استعمال کرنے والوں کی تعداد 2.23 بلین ماہانہ ہے۔
جہاں یہ ایک تلخ حقیقت ہے کہ فیس بک سوشل میڈیا نے ہر چیز کا دھارا بدل دیا ہے، ہماری تہذیب و ثقافت کو کھوکھلا کردیا ہے، وہیں آج ہماری سیاست کے اتار چڑھائو میں بھی سوشل میڈیا کا بہت بڑا ہاتھ ہے۔
آگے وقت کی رفتار کے ساتھ ساتھ اس میڈیا کا استعمال مزید بڑھ جائے گا اور سب یہی کہیں گے کہ ’’دنیا پہلے ایسی تو نہ تھی۔‘‘
آج ضرورت اس امر کی ہے کہ بیٹھا جائے اور سوچا جائے کہ طوفانِِ بدتمیزی کو روک کر طوفانِِ ادب میں کیسے بدلا جائے، بچوں بڑوں کو ساتھ اب کس طرح ملایا جائے، ایسا کیا کیا جائے کہ وہ دن لوٹ آئیں جب آموںکے موسم میں آم سب ساتھ کھاتے تھے اور سردیوں میں مونگ پھلی۔