وہ جن کے لیے محفلِ کونین سجی ہے

753

سید مہرالدین افضل
سورۃ الاعراف کے مضامین کا خلاصہ
53 واں حصہ
گزشتہ مضامین میں وضاحت سے بیان ہوا ہے کہ حقیقت میں انجیل برناباس چاروں انجیلوں سے زیادہ قابلِ اعتبار ہے، اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی تعلیمات اور سیرت اور اقوال کی درست ترجمانی کرتی ہے۔ بدقسمتی سے عیسائیوں نے ضد میں آکر اس انجیل کے ذریعے سے اپنے عقائد کی اصلاح اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی اصل تعلیمات کو جاننے کا موقع کھو دیا۔ اب ہم پورے اطمینان کے ساتھ وہ بشارتیں نقل کرسکتے ہیں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں برناباس نے حضرت عیسیٰؑ سے روایت کی ہیں۔ ان بشارتوں میں کہیں حضرت عیسیٰؑ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا نام لیتے ہیں، کہیں ’’رسول اللہ‘‘ کہتے ہیں، کہیں آپؐ کے لیے ’’مسیح‘‘ کا لفظ استعمال کرتے ہیں، کہیں ’’قابلِ تعریف‘‘(Admirable) کہتے ہیں، اور کہیں صاف صاف ایسے فقرے ارشاد فرماتے ہیں جو بالکل لاالٰہ الا اللہ محمد رسول اللہ کے ہم معنی ہیں۔ ہمارے لیے ان ساری بشارتوں کو نقل کرنا مشکل ہے کیونکہ وہ اتنی زیادہ ہیں، اور جگہ جگہ مختلف پیرایوں اور سیاق و سباق میں آئی ہیں کہ ان سے ایک اچھا خاصا رسالہ مرتب ہوسکتا ہے۔ یہاں ہم صرف نمونے کے طور ان میں سے چند کو نقل کرتے ہیں:
’’تمام انبیاء جن کو خدا نے دنیا میں بھیجا، جن کی تعداد ایک لاکھ 44 ہزار تھی، انہوں نے اِبہام کے ساتھ بات کی۔ مگر میرے بعد تمام انبیاء اور مقدس ہستیوں کا نور آئے گا، جو انبیاء کی کہی ہوئی باتوں کے اندھیرے پر روشنی ڈال دے گا…کیونکہ وہ خدا کا رسول ہے۔‘‘(باب 17)
’’ فریسیوں اور لاویوں نے کہا کہ اگر تُو نہ مسیح ہے، نہ الیاس، نہ کوئی اور نبی، تو کیوں تو نئی تعلیم دیتا ہے… اور اپنے آپ کو مسیح سے بھی زیادہ بنا کر پیش کرتا ہے؟ یسوع نے جواب دیا: جو معجزے خدا میرے ہاتھ سے دکھاتا ہے وہ یہ ظاہر کرتے ہیں کہ میں وہی کچھ کہتا ہوں جو خدا چاہتا ہے… ورنہ درحقیقت میں اپنے آپ کو اُس (مسیح) سے بڑا شمار کیے جانے کے قابل نہیں قرار دیتا جس کا تم ذکر کررہے ہو۔ میں تو اُس خدا کے رسول کے موزے کے بند یا اُس کی جوتی کے تسمے کھولنے کے لائق بھی نہیں ہوں جس کو تم مسیح کہتے ہو… جو مجھ سے پہلے بنایا گیا تھا اور میرے بعد آئے گا اور صداقت کی باتیں بتائے گا،، تاکہ اس کے دین کی کوئی انتہا نہ ہو۔‘‘ (باب 42)
’’بالیقین میں تم سے کہتا ہوں کہ ہر نبی جو آیا ہے وہ صرف ایک قوم کے لیے خدا کی رحمت کا نشان بن کر پیدا ہوا ہے۔ اس وجہ سے ان انبیاء کی باتیں اُن لوگوں کے سوا کہیں اور نہیں پھیلیں جن کی طرف وہ بھیجے گئے تھے۔ مگر خدا کا رسول جب آئے گا، خدا اُس کو اپنے ہاتھ کی مہر دے دے گا… یہاں تک کہ وہ دنیا کی تمام قوموں کو جو اس کی تعلیم پائیں گی، نجات اور رحمت پہنچا دے گا۔ وہ بے خدا لوگوں پر اقتدار لے کر آئے گا… اور بت پرستی کا ایسا قلع قمع کرے گا کہ شیطان پریشان ہوجائے گا‘‘۔
اس کے آگے شاگردوں کے ساتھ ایک طویل مکالمہ میں حضرت عیسیٰؑ تصریح کرتے ہیں کہ:۔ وہ بنی اسمٰعیل میں سے ہوگا (باب 43)۔
’’اس لیے میں تم سے کہتا ہوں کہ خدا کا رسول وہ رونق ہے جس سے خدا کی پیدا کی ہوئی قریب قریب تمام چیزوں کو خوشی نصیب ہوگی… کیونکہ وہ فہم اور نصیحت، حکمت اور طاقت، خشیت اور محبت، حَزم اور ورَع کی روح سے آراستہ ہے۔ وہ فیاضی اور رحمت، عدل اور تقویٰ، شرافت اور صبر کی روح سے مزین ہے جو اُس نے خدا سے اُن تمام چیزوں کی بہ نسبت تین گنا پائی ہیں جنہیں خدا نے اپنی مخلوق میں سے یہ روح بخشی ہے۔ کیسا مبارک وقت ہوگا جب وہ دنیا میں آئے گا۔ یقین جانو، میں نے اُس کو دیکھا ہے اور اس کی تعظیم کی ہے جس طرح ہر نبی نے اس کو دیکھا… تو میری روح سکینت سے بھرگئی یہ کہتے ہو ئے کہ اے محمدؐ خدا تمہارے ساتھ ہو، اور وہ مجھے تمہاری جوتی کے تسمے باندھنے کے قابل بنا دے… کیونکہ یہ مرتبہ بھی پالوں تو میں ایک بڑا نبی اور خدا کی ایک مقدس ہستی ہوجاؤں گا‘‘۔ (باب 44)
’’(میرے جانے سے) تمہارا دل پریشان نہ ہو، نہ تم خوف کرو… کیونکہ میں نے تم کو پیدا نہیں کیا ہے، بلکہ خدا ہمارا خالق ہے… جس نے تمہیں پیدا کیا ہے وہی تمہاری حفاظت کرے گا۔ رہا میں، تو اِس وقت میں دنیا میں اُس رسولِ خدا کے لیے راستہ تیار کرنے آیا ہوں جو دنیا کے لیے نجات لے کر آ ئے گا۔ اِندر یاس نے کہا: اُستاد ہمیں اُس کی نشانی بتا دے تاکہ ہم اُسے پہچان لیں۔ یَسوع نے جواب دیا: وہ تمہارے زمانے میں نہیں آئے گا… بلکہ تمہارے کچھ سال بعد آئے گا جبکہ میری انجیل ایسی مسخ ہوچکی ہوگی، مشکل سے کوئی 30 آدمی مومن باقی رہ جائیں گے۔ اُس وقت اللہ دنیا پر رحم فرمائے گا… اور اپنے رسول کو بھیجے گا جس کے سر پر سفید بادل کا سایہ ہوگا، جس سے وہ خدا کا برگزیدہ جانا جائے گا، اور اس کے ذریعے سے خدا کی معرفت دنیا کو حاصل ہوگی۔ وہ بے خدا لوگوں کے خلاف بڑی طاقت کے ساتھ آئے گا اور زمین پر بت پرستی کو مٹا دے گا۔ اور مجھے اِس کی بڑی خوشی ہے کیونکہ اُس کے ذریعے سے ہمارا خدا پہچانا جائے گا، اور اُس کی تقدیس ہوگی اور میری صداقت دنیا کو معلوم ہوگی… اور وہ اُن لوگوں سے انتقام لے گا جو مجھے انسان سے بڑھ کر کچھ قرار دیں گے… وہ ایک ایسی صداقت کے ساتھ آئے گا جو تمام انبیاء کی لائی ہوئی صداقت سے زیادہ واضح ہوگی۔‘‘(باب 72)
’’خدا کا عہد یروشلم میں، مَعبَد سلیمان کے اندر کیا گیا تھا، نہ کہ کہیں اور… مگر میری بات کا یقین کرو کہ ایک وقت آئے گا جب خدا اپنی رحمت ایک اور شہر میں نازل فرمائے گا… پھر ہر جگہ اُس کی صحیح عبادت ہوسکے گی… اور اللہ اپنی رحمت سے ہر جگہ سچی نماز کو قبول فرمائے گا۔ میں دراصل اسرائیل کے گھرانے کی طرف نجات کا نبی بناکر بھیجا گیا ہوں، مگر میرے بعد مسیح آئے گا، خدا کا بھیجا ہوا… تمام دنیا کی طرف، جس کے لیے خدا نے یہ ساری دنیا بنائی ہے۔ اُس وقت ساری دنیا میں اللہ کی عبادت ہوگی، اور اس کی رحمت نازل ہوگی۔‘‘(باب 83)
’’یسوع نے سردار کاہن سے کہا: زندہ خدا کی قسم جس کے حضور میری جان حاضر ہے، میں وہ مسیح نہیں ہوں جس کی آمد کا تمام دنیا کی قومیں انتظار کررہی ہیں، جس کا وعدہ خدا نے ہمارے باپ ابراہیمؑ سے یہ کہہ کر کیا تھا کہ ’’تیری نسل کے وسیلے سے زمین کی سب قومیں برکت پائیں گی‘‘ (پیدائش، 18:22)۔ مگر جب خدا مجھے دنیا سے لے جائے گا تو شیطان پھر یہ بغاوت برپا کرے گاکہ ناپرہیزگار لوگ مجھے خدا اور خدا کا بیٹا مانیں۔ اُس کی وجہ سے میری باتوں اور میری تعلیمات کو مسخ کردیا جا ئے گا… یہاں تک کہ بمشکل 30 صاحبِ ایمان باقی رہ جائیں گے۔ اُس وقت خدا دنیا پر رحم فرمائے گا اور اپنا رسول بھیجے گا، جس کے لیے اُس نے دنیا کی یہ ساری چیزیں بنائی ہیں، جو قوت کے ساتھ جنوب سے آئے گا… اور بتوں کو بت پرستوں کے ساتھ برباد کردے گا، جو شیطان سے وہ اقتدار چھین لے گا جو اس نے انسانوں پر حاصل کرلیا ہے۔ وہ خدا کی رحمت ان لوگوں کی نجات کے لیے اپنے ساتھ لائے گا جو اس پر ایمان لائیں گے، اور مبارک ہے وہ جو اس کی باتوں کو مانے۔‘‘ (باب 96)
سردار کاہن نے پوچھا: کیا خدا کے اُس رسول کے بعد دوسرے نبی بھی آئیں گے؟ یسوع نے جواب دیا: اُس کے بعد خدا کے بھیجے ہوئے سچے نبی نہیں آئیں گے، مگر بہت سے جھوٹے نبی آجائیں گے، جن کا مجھے بڑا غم ہے… کیوں کہ شیطان خدا کے عادلانہ فیصلے کی وجہ سے اُن کو اٹھائے گا اور وہ میری اِنجیل کے پردے میں اپنے آپ کو چھپائیں گے۔ (باب 97)
سردار کاہن نے پوچھا کہ وہ مسیح کس نام سے پکارا جائے گا؟ اور کیا نشانیاں اُس کی آمد کو ظاہر کریں گی؟ یسوع نے جواب دیا: اُس مسیح کا نام ’’قابلِ تعریف‘‘ ہے… کیونکہ خدا نے جب اُس کی روح پیدا کی تھی اُس وقت اُس کا یہ نام خود رکھا تھا… اور وہاں اسے ایک ملکوتی شان میں رکھا گیا تھا۔ خدا نے کہا ’’اے محمدؐ، انتظار کر… کیونکہ تیری ہی خاطر میں جنت، دنیا اور بہت سی مخلوق پیدا کروں گا اور اس کو تجھے تحفے کے طور پر دوں گا، یہاں تک کہ جو تیری تبریک کرے گا اُسے برکت دی جائے گی، اور جو تجھ پر لعنت کرے گا اُس پر لعنت کی جائے گی۔ جب میں تجھے دنیا کی طرف بھیجوں گا تو میں تجھ کو اپنے پیغامبرِ نجات کی حیثیت سے بھیجوں گا۔ تیری بات سچی ہوگی یہاں تک کہ زمین و آسمان ٹل جائیں گے مگر تیرا دین نہیں ٹلے گا۔ سو اُس کا مبارک نام محمدؐ ہے۔‘‘(باب، 97)
برنا باس لکھتا ہے: ایک موقع پر شاگردوں کے سامنے حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے بتایا کہ میرے ہی شاگردوں میں سے ایک (جو بعد میں یہوواہ اسکریوتی نکلا) مجھے 30 سکوں کے عوض دشمنوں کے ہاتھ بیچ دے گا۔ پھر فرمایا: ’’اس کے بعد مجھے یقین ہے کہ جو مجھے بیچے گا وہی میرے نام سے مارا جائے گا… کیونکہ خدا مجھے زمین سے اوپر اٹھا لے گا اور اُس غدار کی صورت ایسی بدل دے گا کہ ہر شخص یہ سمجھے گا کہ وہ میں ہی ہوں۔ تاہم جب وہ ایک بُری موت مرے گا تو ایک مدت تک میری ہی تذلیل ہوتی رہے گی۔ مگر جب محمدؐ، خدا کا مقدس رسول آئے گا تو میری وہ بدنامی دور کردی جائے گی… اور خدا یہ اس لیے کرے گا کہ میں نے اُس مسیح کی صداقت کا اقرار کیا ہے۔ وہ مجھے اِس کا یہ انعام دے گا کہ لوگ یہ جان لیں گے کہ میں زندہ ہوں اور اس ذلت کی موت سے میرا کوئی واسطہ نہیں ہے۔‘‘ (باب 113)
’’(شاگردوں سے حضرت عیسیٰؑ نے کہا) بے شک میں تم سے کہتا ہوں کہ اگر موسیٰؑ کی کتاب سے صداقت مسخ نہ کردی گئی ہوتی، تو خدا ہمارے باپ داؤدؑ کو ایک دوسری کتاب نہ دیتا… اور اگر داؤدؑ کی کتاب میں تحریف نہ کی گئی ہوتی تو خدا مجھے انجیل نہ دیتا… کیونکہ خداوند ہمارا خدا بدلنے والا نہیں ہے اور اس نے سب انسانوں کو ایک ہی پیغام دیا ہے۔ لہٰذا جب اللہ کا رسول آئے گا تو وہ اِس لیے آئے گا کہ اُن ساری چیزوں کو صاف کردے جن سے بے خدا لوگوں نے میری کتاب کو آلودہ کردیا ہے۔‘‘ (باب 124)
اللہ سبحانہٗ وتعالیٰ ہم سب کو اپنے دین کا صحیح فہم بخشے، اور اُس فہم کے مطابق دین کے سارے تقاضے، اور مطالبے پورے کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین
وآخر دعوانا ان لحمد للہ رب العالمی

حصہ