اکادمی ادبیات پاکستان کراچی کا نعتیہ مشاعرہ

566

ڈاکٹر نثار احمد نثار
اکادمی ادبیات پاکستان کراچی کے موجودہ ریزیڈنٹ ڈائریکٹر قادر بخش سومرو جو کہ شاعری بھی کر رہے ہیں اور کتابوں پر بتصرے بھی‘ اس کے علاوہ وہ کراچی کی ادبی محفلوں میں شریک ہو کر علم دوست اور شعر و سخن کے شیدائی ہونے کا اظہار کرتے ہیں وہ جب سے کراچی میں تعینات ہوئے ہیں ادبی سرگرمیوں کا سلسلہ شرو ع کر رکھا ہے وہ اپنے دفتر کی عمارت میں واقع شمشیر حیدری ہال میں بہاریہ مشاعرے‘ ادبی مذاکرے‘ تعزیتی اجلاس اور نعتیہ مشاعرے ترتیب دے رہے ہیں انہوں نے رمضان کے بابرکت مہینے کے حوالے سے نعتیہ مشاعرے کا انعقاد کیا جس کی صدارت ریحانہ روحی نے کی۔ لندن سے آنے والے شاعر اقبال مہمان خصوصی تھی جب کہ پروین حیدر‘ ابرار بختیار‘ راغب تحسین بھی مہمانان خصوصی کے طور پر مسند نشین ہوئے۔ ریحانہ روحی نے اپنے صدارتی خطبے میں کہا کہ پاکستان میں نعتیہ شاعری بہت تیز ی سے فروغ پارہی ہے اب تو بعض شہروں میں اس حوالے سے نعتیہ دبستان قائم ہوگئے ہیں جن میں کراچی‘ لاہور اور فیصل آباد کے علاوہ بھی بہت سے شہر شامل ہیں انہوں نے مزید کہا کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اسوہ حسنہ اجاگر کرنے کا نام نعت ہے لیکن جمال مصطفی اور تبلیغ اسلام کے اسباق بھی نعت گوئی کا حصہ ہیں اللہ تعالیٰ ہمیں اپنی رحمتوں سے نوازتا ہے جب ہم ذکر مصطفی کرتے ہیں وہ لوگ بہت خوش نصیب ہیں کہ جو نعت کی محفلیں سجا رہے ہیں۔ قادر بخش سومرو نے نظامت کے فرائض کی انجام دہی کے علاوہ خطبہ استقبالیہ بھی پیش کیا انہوں نے کہا کہ تخلیق کے علاوہ تحقیق‘ تنقید اور تدوین کا کام بھی نعتیہ ادب کے سرمائے میں اضافے کا سبب بنا ہے۔ لکھنؤ کا دبستان شاعری ڈاکٹر ابواللیث صدیقی کا مقالہ شاعری کے عمومی رجحان کی عکاسی کرتا ہے لیکن یہ اردو ادب میں پہلا تحقیقی مقالہ ہے جس میں محسن کاکوروی کے نعتیہ کلام پر جائزے کے بعد پتا چلا ہے کہ نعتیہ شاعری کے ادبی معیارات اور شعریت و شریعت کی پرکھ کی طرف متوجہ کرنے کی اوّلین کوشش ہے اس موقع پر جن شعرائے کرام نے حضورؐ کی شان میں خراج عقیدت پیش کیا ان میں ریحانہ روحی‘ ابرار بختیار‘ اقبال چشتی‘ راغب تحسین‘ پروین حیدر‘ سید منیف اشعر‘ سید علی اوسط جعفری‘ محسن سلیم‘ وقار زیدی‘ محمد معظم صدیقی‘ عرفان علی عابدی‘ تنویر حسن سخن‘ الحاج یوسف اسماعیل‘ فہمیدہ مقبول‘ شگفتہ شفیق‘ عشرت حبیب‘ طاہرہ سلیم سوز‘ شہناز رضوی‘ سیدہ اوج ترمذی‘ فرح دیبا‘ سیدہ صابرہ ثروت‘ سید امتیاز علی‘ عاشق شوکی‘ شاہین شمس‘ امتیاز علی‘ علی کوثر‘ اقبال سیہوانی‘ سید مشرف علی‘ کامران عثمانی‘ محمد رفیق مغل‘ نصیر سومرو‘ دلشاد احمد دہلوی‘ فرخ اظہار‘ نشاط غوری‘ سعید جدون‘ سیما ناز‘ فرح کلثوم‘ پروفیسر ساجد اطہر‘ پروفیسر فرزانہ خان نے اپنا کلام سنایا۔

حصہ