دماغ کے عجائبات؟۔

1532

قاضی مظہر الدین طارق
واہ!ہمارا دماغ بھی کیا عجوبہ ہے!
ہمارا ہی کیا،کسی بھی چھوٹے سے چھوٹے جاندار کا دماغ!
مکھی کا ،چیوٹی کا،واحد سلیولز جرثوموں کا مرکزہ!
٭……٭……٭
درختوں اور پودوں میں بھی کوئی دماغ جیسی کوئی چیز ضرور ہے جو فیصلہ کرتی ہے کہ پانی ،کابن،آکسیجن ،کچھ منرلزاور دھوپ کی روشنی سے توانائی لے کر کیا بنائے اور استعمال کے بعد بچ جانے والی ’پروڈکٹس‘ کہاں محفوظ کر کے رکھے،ایک بیج بھی عقل رکھتا ہے کہ وہ اپنی چھپائی ہوئی کونپل کس وقت باہر نکالے،وہ سالوں باہر نہیں آتا جب تک باہر کا ماحول اُس کی زندگی کے لئے سازگار معلوم نہ ہو جائے۔
٭……٭……٭
ایک انسان میں ستّرکھرب سے سو کھرب تک منفرد اور زندہ سَیلز ہوتے ہیں،اِن کی زندگی ایک مکمل زندگی ہوتی ہے ،یہ ہر وہ کام انفرادی طور پر کرتے ہیں جو ہم کرتے ہیں، یہ کھاتے ہیں،پیتے ہیں،سانس لیتے ہیں، نشونما پاتے ہیں،بول و براز خارج کرتے ہیں اور تو اور اَولاد پیدا کرتے ہیں۔مختلف سَیلز کی مختلف عمریں ہوتی ہیں، چندگھنٹوں سے لے کر چند سال تک ہوتی ہیں،سب سے لمبی عمر والے ’لینس ‘کے سَیلز کی ہوتی ہے،رحمِ مادر سے لیکر قبر تک ،پوری زندگی،الا یہ کہ کوئی موتیا کا آپریشن کرواکر مصنوئی لینس لگوالے۔
٭……٭……٭
کیا یہ حیرت انگیز بات نہیں ہے کہ دماغ ایک وقت میں سب کو ہدایات دیتا ہے کہ کس کوکب کیا کرنا ہے،حالاں کہ ہر سَیل میں پورے جسم اور اَعضاء کا پورا ’بلو پرنٹ ‘ موجود ہوتا ہے،اِس میں تو سارے کام ایک ساتھ درج ہیں دماغ ہی ہدایات دیتاہے اور’کوآرڈینیٹ‘کرتا ہے کہ کب ،کون، کیا کام کرے،جیسے جب تک ہدایت نہ ملے خالی پیٹ میںجگر بائیل نہیں بھیجتا،اور دماغ بھی اُس وقت تک حکم نہیں دیتا جب تک پیغام دینے والا یہ نہ بتائے کہ یہاں کھانا پہنچ گیا ۔
یہ سب انتظامات کیوں؟
صرف اس لئے کہ ہم زندہ رہیں!
٭……٭……٭
ایک وقت ہماری پیدائش سے پہلے،رحمِ مادَر میں، ہمارے سارے کے سارے سَیلز بالکل ایک جیسے تھے اور سب میں ایک ہی مکمل بلوپرنٹ ایک ہی جیسا موجود تھا تو یہ اللہ القوی العزیز کے دیے ہوئے حکم اور علم سے یہ دماغ ہی ہے جو بتاتا ہے کہ کس کو کب کیا پروٹین بنانا ہے کیسااور کیسے بنانا ہے، جیسے اگر ہماری آنکھ میں ناخن والا پروٹین بن جاتا توہم کیسے دیکھتے؟
٭……٭……٭
اللہ رب تعالیٰ علیم و حکیم جو الہٰ بھی ہے، اپنی یہ اِلٰہی صفات کمالِ محبت سے ہمارے دماغ کو عطا کی ہیں،اسلئے کہ اس کی ایک صفت ’وَدُود‘(اپنی مخلوق سے بہت زیادہ محبت کرنے والا)بھی ہے۔
٭……٭……٭
مگر دماغ مُحتاج اور معذورہے،پہلے کھال میں لپٹاہے، پھرہڈیوں کی کھوپڑی میں ،اس کے اندر بھی کئی پردوں میںہے، جس میں پانی بھی بھرا ہے تاکہ اس کو ہر چوٹ کے نقصان سے محفوظ رکھا جائے، پھراُس میں نہ ہوا کا گزر ہے نہ روشنی کا!بے چارہ اندھیری کوٹھڑی میں بند ہے۔
٭……٭……٭
مگر اللہ تعالیٰ تو ’وَدود‘ ہے،اُس نے اِس کو پَل پَل کی خبریںپہنچانے کا انتظام کیا ہے۔پورے بدن کے ستّریا سو کھرب میں سے اربوں کھربوں سَیلز کو تعلیم دی ہے کہ ان کو جو اطلاع ہے اُس کو بجلی کے خفیہ کوڈزمیں تبدیل کریں اوراپنے مواصلاتی نظام کے ذریعہ اس’ کوڈِڈ‘ برقی پیغام کو دماغ تک پہنچائیں۔
٭……٭……٭
دماغ کے بہت سے حِصّے ہیںجو مختلف کاموں کے ذمہ دار ہیں،پانچ حواس کے پانچ الگ الگ حصے ہیں جن میں پرانی یاداشتیں محفوظ ہیں اور علم بھی ہے،کہ وہ پہچان جاتے ہیں کہ اس چیز یا فرد کو پہلے کہیں دیکھا ہے ،اچّھا! تو یہ تم ہو! یہ آوازکس کی ہے ،بوکیسی ہے،ذائقہ کیسا ہے،ہم نے کس چیز کوچُھوا ہے وغیرہ وغیرہ۔
٭……٭……٭
ان میں سب سے بڑاحصّہ حرام مغز بھی ہے جو دماغ سے جُڑا ہوا ریڑھ کی ہڈیوں میں سے گزرتا ہوا نیچے تک جاتا ہے۔یہ سب حصّے روزمرہ کے کاموں کے ذمہ دار ہیں جیسے پانچ حواس کے پانچ حصے،اور کچھ جسم کے اندرونی اَعضاء اور نظاموں کو چلانے کے ذمہ دارہیں،جیسے نظامِ ہضم اورتنفّس وغیرہ۔
٭……٭……٭
مگر دماغ کا سب سے بلند حِصّہ ایک عرشہ ہے جو سوچتا ہے سمجھتا ہے اور سارے بڑے بڑے فیصلے کرتا ہے، جب کسی حِصّے میں کوئی نئی قسم کی اطلاع آتی ہے تو سوچ سمجھ کر ’لوجک ‘سے فیصلہ کرنا ہوتا ہے تو یہ اِس عرشۂ دماغ کو فیصلہ لینے کے لئے بھیج دی جاتی ،اوراس کے فیصلے پر من وعن عمل کیا جاتا ہے۔
٭……٭……٭
توجّہ کیجیے!ایک ہی وقت میں کھربوں پیغامات وصول کرنا اور اُس سے بڑھ کر سو کھرب منفرد سَیلز تک اپنے فیصلے اور حکم نامے پہچانا،کیا یہ الٰہی صِفَت نہیں؟
٭……٭……٭
یہ اللہ سمیع و بصیر ہی تو ہے ،صرف زمین پر بسنے والی کھرب ہا کھرب مَخلوق ہے، وہ سب کی سنتا ہے اور سب کی حاجتیں پوری کرتا ہے،زمین پر ایک جاندار ایسا نہیں جس کے رزق کی طلب وہ پوری نہ کرے،ایک پتّہ ایسا نہیں جو گرتا ہے اور اُس کے علم میں نہ ہو۔
٭……٭……٭
یہاں ایک قابلِ غور نکتہ بھی ہے،وہ یہ کہ پوری کائنات کے مقابلے میںہمارے اس چھوٹے سے جسم کو زندہ اور رواں رکھنے کے لئے ایک واحد فیصلہ کن ذمہ دار ہے،اِس کا کوئی شریک نہیں ہے،تو اِس کائنات کو پیدا کرنے قائم رکھنے اور قیامت تک چلانے والا ایک ہی واحد القہّار ہو سکتا ہے،کیااُس کا اس کام میں ہلکے سے ہلکا شریک بھی ممکن ہے؟
٭……٭……٭
یہ سب اختیات ہماری اِس زمین کی زندگی تک ہم کو زندہ رکھنے کے لئے ہمارے’ دماغ‘ کو فراہم کیے گئے ہیں۔مگر یہ دماغ بھی ہماری خواہش اور حکم کا غلام ہے۔
٭……٭……٭
وہ اس طرح کہ فرشتوں اور جنوں سمیت کائنات کی ہر شے نے اللہ جلَ جلالہٗ کے حکم سے ہم کو سجدہ کیا ہے، یعنی کہ اللہ تعالیٰ نے ان سب کوہمارامطیع کیا ہے اور ہماری ہر خواہش پوری کرنے کا عہد لیا ہے۔
٭……٭……٭
یہ دماغ نہ ہم سے، اِس دنیا میں بلند ہے، نہ آخرت میں، یہ تو بس رب کا عطا کردہ ہمارا کارندہ اورخادم ہے،یہ دنیا میں ہماری سواری ہے لیکن آخرت میں ہمیشہ کے لئے ہمیں اِس سے بہت اچھی سواری عطا کی جائے گی،یاد ہے ہم کون؟ہم ہم ہیں!ہم روح ہیں،امرِرَبی ہیں!!!
٭……٭……٭

حصہ