قدسیہ ملک
سال کے تمام مہینوں میں ماہِ رمضان کو جو فضیلت و برتری اور تفوق و امتیاز حاصل ہے وہ کسی دوسرے مہینے کو نہیں۔ یہ مہینہ نزولِ سعادت کی یادگار ہے۔ صبر وتحمل اور ایثارِ نفس کا معلم ہے۔
اس میں جنت کے تمام دروازے کھول دیے جاتے ہیں۔ جہنم کے تمام دروازے بند کردیے جاتے اور شیاطین کو جکڑ دیا جاتا ہے۔ مغفرت و رحمت کی برسات ہوتی ہے، عصیاں کاروں کو راہِ نجات ملتی ہے۔ فسق و فجور میں کمی اور اعمالِ صالحہ میں کثرت ہوتی ہے۔ تلاوتِ قرآن، ذکر و اذکار اور شب وروز مجالس تبلیغ ہوتی ہیں۔ اہلِ ثروت و دولت مند حضرات رضائے الٰہی کے لیے فرض زکوٰۃ کی ادائیگی اور انفاق فی سبیل اللہ میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں۔ لوگ قیام اللیل یعنی نمازِ تراویح میں شرکت کرتے ہیں۔ بارگاہِ الٰہی میں سربسجود ہوکر دعا و مناجات کرتے ہیں، توبہ واستغفار کرتے ہیںاور اپنی بدکرداریوں اور سیاہ کاریوں کو معاف کراکے جنت کے مستحق ٹھیرتے ہیں۔
یہ ماہ ایسا مبارک ہے کہ اس میں ہر فرض کا ثواب ستّر فرضوں کے برابر، اور ہر نفل عبادت کا ثواب فرض کے برابر ہے۔ یہ صبر و غم خواری کرنے کا مہینہ ہے۔ روزہ افطار کرانا گناہوں کی مغفرت اور دوزخ سے آزادی کا ذریعہ ہے۔ اس ماہ کا ہر عشرہ خاص اہمیت کا حامل ہے۔ چناں چہ پہلا عشرہ سراسر رحمت ہے۔ دوسرا عشرہ دن ورات مغفرت کا عشرہ ہے اور آخری عشرہ دوزخ سے آزادی کے لیے ہے۔ اس لیے اس ماہ کی دل وجان سے قدر کریں اور مذکورہ تمام فضائل حاصل کرنے کی فکر کریں۔ احادیث کی روشنی میں بھی رمضان کے روزے کے بے انتہا فوائد ہیں۔
٭ جنت کا ایک دروازہ ہے جسے ریان کہتے ہیں۔ قیامت کے دن اس دروازے سے جنت میں صرف روزہ دار ہی داخل ہوں گے۔ ان کے سوا اور کوئی اس میں سے داخل نہیں ہوگا۔ (بخاری1896)
٭جس نے رمضان کے روزے ایمان کے ساتھ اور ثواب کی نیت سے رکھے، اس کے گزشتہ گناہ معاف کردیے جاتے ہیں۔ (بخاری 1901)
٭جب رمضان آتا ہے تو جنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں۔ (بخاری1898)
ایک روایت میں ہے کہ جب رمضان کا مہینہ آتا ہے تو آسمان کے تمام دروازے کھول دیے جاتے ہیں، جہنم کے دروازے بند کردیے جاتے ہیں اور شیاطین کو زنجیروں میں جکڑ دیا جاتا ہے۔ (بخاری1899)
٭ روزہ دار کے منہ کی بو اللہ تعالیٰ کے نزدیک مشک کی خوشبو سے بھی زیادہ پاکیزہ ہے۔ روزہ دار کو دو خوشیاں حاصل ہوں گی: (ایک تو جب) وہ افطار کرتا ہے تو خوش ہوتا ہے اور (دوسرے) جب وہ اپنے ربّ سے ملاقات کرے گا تو اپنے روزے کا ثواب حاصل کرکے خوش ہوگا۔ (بخاری1904)
٭ رمضان میں عمرہ کا ثواب حج کے برابر ہوجاتا ہے۔ (مسلم 1256)
٭ روزہ دار کی دعا قبول کی جاتی ہے۔(ترمذی 3598)
٭ افطاری کے وقت اللہ تعالیٰ لوگوں کو جہنم سے آزاد کرتے ہیں۔ (ابن ماجہ1643)
اردو نیوز کے مطابق بھارتی ریاست اکولہ میں مسلمانوں کی کوششوں سے مسلمان قیدیوں کے لیے واٹر فلٹر کا اہتمام کیا گیا ہے
رمضان المبارک کے مقدس ماہ میں نیکی اور ثواب کی نیت سے اچھے کام کرنے کا رحجان بڑھ جاتا ہے۔ اس مقصد سے اکولہ کی ضلع جیل میں قید لوگوں کے لیے بھی اقدامات اٹھائے جارہے ہیں۔ ضلع جیل میں مسلمانوں کی جانب سے واٹر پیوری فائر کا انتظام کیا گیا ہے تاکہ رمضان کے مہینے میں قید روزہ دار اور دیگر قیدی صاف پانی پی سکیں۔ مسلمانوں کے اس اقدام کی جیل انتظامیہ نے ستائش کی ہے۔ رفیق صدیقی اور فیاض گروپ کی جانب سے صاف اور شفاف پانی کا انتظام کیا گیا ہے، جس کا فائدہ نہ صرف روزہ دار بلکہ دیگر قیدی بھی اٹھا رہے ہیں۔ جیل انتظامیہ کے مطابق رمضان میں واٹر پیوری فائر سے نہ صرف روزہ داروں کو مدد مل رہی ہے،بلکہ اس سے جیل انتظامیہ کو روزانہ کے انتظامات کے لحاظ سے بھی آسانی پیدا ہوگئی ہے۔ دھوپ اور گرمی کے موسم میں ٹھنڈا پانی یقینی طور پر راحت کا کام ہے۔ مسلمانوں کی جانب سے وقتاًفوقتاً اکولہ جیل میں مختلف طریقوں سے امداد مہیا کی جاتی ہے۔ گزشتہ دنوں جیل میں قید ساڑھے تین سو قیدیوں کے لیے کمبل اور کھانے کے برتنوں کا انتظام کیا گیا تھا۔
مسلمان ممالک میں بھی رمضان شروع ہوتے ہی قیدیوں کے ساتھ خصوصی رعایت کی جاتی ہے۔ ڈیلی پاکستان کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا کہ سعودی حکومت ماہِ رمضان میں قیدیوں کی سزائیں اور مختلف قوانین کی خلاف ورزیاں کرنے والوں کے جرمانے معاف کرتی ہے۔ سعودی گزٹ کی رپورٹ کے مطابق رواں سال حکومت نے قیدیوں کی آدھی سزائیں اور تارکین وطن کے 5 لاکھ ریال (تقریباً1کروڑ 54لاکھ روپے)کے جرمانے معاف کرنے کا اعلان کیا ہے۔ متعلقہ حکام، وزارتِ انصاف، پبلک پراسیکیوٹر آفس اور دیگر تمام متعلقہ ادارے ان لوگوں کی فہرستیں تیار کررہے ہیں جن کی سزائیں اور جرمانے معاف کیے جائیں گے۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ ’’کئی طرح کے جرائم میں قید کی سزا پانے والے قیدیوں کی آدھی سزا معاف کی جائے گی۔ تاہم سنگین نوعیت کے جرائم میں قید افراد پر اس معافی کا اطلاق نہیں ہوگا۔ اس کے علاوہ جو تارکین وطن اپنی سزا پوری کرچکے ہیں اور جرمانے کی عدم ادائیگی کی وجہ سے ان کی رہائی نہیں ہو پارہی، ان کو رہا کردیا جائے گا۔ تاہم جن تارکین وطن کی جرمانے کی رقم 5لاکھ ریال سے زیادہ ہے اور وہ جرمانہ ادا نہ کرنے کا فیصلہ کرچکے ہیں ان کا معاملہ عدالت طے کرے گی اور ان کے جرمانے کو قید میں تبدیل کردیا جائے گا، اور پھر قید پوری ہونے کے بعد ان کو وطن بدر کردیا جائے گا۔‘‘
کراچی ویمن جیل میں بھی رمضان المبارک کا آغاز جوش و خروش اور اہتمام کے ساتھ کیا جاتا ہے۔ ویمن ایڈ ٹرسٹ کی جانب سے رمضان کے شروع ہی سے روزے کے فیوض و برکات کی بابت قیدیوں کو بتایا جاتا ہے۔ انہیں روزہ رکھنے کی تلقین کی جاتی ہے۔ رمضان میں خصوصی جذبے کے ساتھ قیدیوں کے لیے خصوصی تحائف اور عید گفٹس کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ قیدیوں کے تحائف کے ساتھ ساتھ ویمن ایڈ ٹرسٹ جیلر مرد و خواتین، وہاں موجود تمام پولیس اہلکاروں اور تعینات عملے کے لیے بھی عید گفٹس کا اہتمام کرتا ہے، جن میں بچوں اور خواتین کے لیے کپڑے، راشن، جیولری وغیرہ شامل ہے، تاکہ ان کی بھی حوصلہ افزائی کی جاسکے۔ رمضان میں ویمن ایڈ ٹرسٹ کی جانب سے 20 رمضان المبارک تک قیدی خواتین کے ساتھ دورہ القرآن کا بھی اہتمام کیا جاتا ہے جس میں ساتھ ہی ساتھ قیدی خواتین کی قرآنک کونسلنگ کی جاتی ہے، انہیں رب کی رحمت کی امید دلائی جاتی ہے، ان خواتین کو زیادہ سے زیادہ نیکیاں کمانے اور برائی سے دور رہنے کے لیے خصوصی تربیت دی جاتی ہے۔ اس کے لیے ویمن ایڈ ٹرسٹ کی جانب سے سمجھدار، باعلم معلمات، علوم قرآنی سے مکمل آگہی رکھنے والی باعمل و معزز خواتین جیلوں میں ان قیدی خواتین کی کونسلنگ کے لیے بھیجی جاتی ہیں، تاکہ قرآن و حدیث کا مستند علم ان ناآشنا خواتین تک پہنچ سکے۔ وہ جو رب کی رحمت سے مایوس ہوگئی ہیں یا کردی گئی ہیں، جن کو اُن کے اپنے عزیزوں، رشتے داروں و اقربا نے چھوڑ دیا، رب کی محبت میں آجائیں اور اپنے آپ کو تنہا محسوس نہ کریں۔ ویمن ایڈ ٹرسٹ کی جانب سے ان قیدیوں کو قرآن کے سائے میں پناہ لینے کی دعوت دی جاتی ہے۔ قیدی خواتین میں بامحاورہ تراجم والے قرآن تقسیم کیے جاتے ہیں۔ بہت سی خواتین ایسی ہوتی ہیں جو اس سایۂ رحمت میں آکر سابقہ زندگی کو یادکرکے بہت روتی ہیں۔ اور کچھ خواتین جو واقعی ناکردہ گناہوں کی پاداش میں جیل کی چکی میں پس رہی ہوتی ہیں ان کو ایک امید و ڈھارس مل جاتی ہے۔ یہیں سے ایک اچھی، مکمل، باکمال، حسنِ اخلاق سے مزین شخصیت کی تعمیر کا آغاز ہوتا ہے۔ یہیں سے انسان وہ شاہِ کلید حاصل کرلیتا ہے جو اگر فقیروں کو، منگتوں کو مل جائے تو انہیں بھی شاہ و سلطان بنادے۔ ویمن ایڈ ٹرسٹ کا مقصد ہی عورتوں کے حقوق کا اسلامی تعلیمات کے مطابق شعور پیدا کرنا ہے۔ اس کے لیے ویمن ایڈ ٹرسٹ جیلوں میں اپنے پورے وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے محنت و جانفشانی کے ساتھ اپنی خدمات سے دکھی انسانیت کو سکھ اور آرام دینے میں ہمہ تن مصروفِ عمل ہے۔ فنڈز کی کمی، ٹرانسپورٹ کے مسائل اور عام لوگوں میں جیلوں سے متعلق صحیح شعور بیدار نہ ہونے کی وجہ سے بہت سے مسائل ہیں جن کا کراچی ویمن ایڈ ٹرسٹ سامنا کررہا ہے،کرتا ہے اور کرتا رہے گا۔ لیکن سلام ہے ان افراد پر جو نام و نمود کی طلب سے بے پروا اپنے حصے کاکام کررہے ہیں تاکہ ظلمتِ شب کو اپنے حصے کی شمع سے روشنی کی ایک کرن دے سکیں اور روزِ قیامت بہترین لوگوں میں اٹھائے جائیں۔ بہت سے مخیر افراد ایسے بھی ہیں جو ویمن ایڈ ٹرسٹ کی خواتین کو زکوٰۃ، صدقات اور عطیات دیتے ہیں، لیکن عام افراد میں شعور و آگہی نہ ہونے کے باعث ایسے افراد کی تعداد بہت کم ہے۔ حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تمام لوگوں سے بڑھ کر سخی تھے۔ رمضان میں جب حضرت جبریل امین علیہ السلام کی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ملاقات ہوتی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بہت زیادہ سخاوت کیا کرتے تھے۔
حضرت جبریل علیہ السلام سے ملاقات کے وقت تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سخاوت تیز ہوا کے جھونکے سے بھی بڑھ جاتی۔ اللہ ہم سب کو بھی سخاوت کرنے والا بنائے تاکہ روزِ قیامت جب اعمال کا پلڑا ہلکا ہو تو یہی سخاوت و فیاضی ہمارے کام آسکے۔