گداگری ایک لعنت

2603

مدثر قصرانی
رمضان جہاں بہت ساری رحمتوں کا مہینہ ہوتا ہے وہاں گداگروں کا سیزن بھی عروج پر آجاتا ہے۔ ہر جگہ سے گداگرشہروں کا رخ کرتے ہیں اور جہاں ٹھیکدار عوام کو بھرپور لوٹنے کی ترغیب و ٹریننگ دے کر ان گداگروں کو اپنی ٹھکانوں پر پہنچا دیتے ہیں۔ عجیب عجیب حرکات، واسطوں سے عوام کو لوٹنے کی کوشش کی جاتی ہے حالانکہ صحت مند ہونے کے باوحود بھی یہ دھندا عروج پر جاری رکھے ہوتے ہیں۔ حدیث نبوی سے ثابت ہے کہ کسی سے سوال کرنا بہت بری عادت ہے اور سوال کرنے کے بجائے حلال طریقے سے کمانے کو افضل قرار دیا ہے۔ اسی لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک صحابی رضی اللہ عنہ کو رسی اور کلہاڑی دے کر محنت اور حلال کمانے کی ترغیب دی ہے۔ عبد الرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے بیعت لیتے ہوئے ارشاد فرمایا ’’خدا کی عبادت کرو اس کے ساتھ کسی کو شریک مت کرو اور احکام الٰہی بجا لاؤ اور پھر فرمایا لوگوں سے کچھ نہ مانگو‘‘۔ اسلامی طرز وفکر سے ذریعہ معاش کرنے اور حلال طریقے سے جمع کرنے کو افضلیت قرار دی گئی ہے۔ ایک شخص پہاڑ کی بلندیوں پر چڑھ کر لکڑیاں جمع کرکے کندھوں پر لاد کر بازار میں فروخت کرتا ہے جس کا نظریہ یہ ہے کہ اس کی ضروریات صرف خداہی پوری کرسکتا ہے تو اس شخص کیلئے اس سے بہتر اور نیک عمل کوئی نہیں جب کہ دوسری طرف صحت مند ہونے کے باوجود یا اپنے جسم پر زخم لگا کر لوگوں سے بھیک مانگنا یقینا اس شخص کے لیے برا عمل ہے۔یہ دونوں کبھی برابر نہیں ہوسکتے۔ اسلام نے ایک دوسرے کی مدد کرنے تلقین کی ہے۔ غریبوں یتیموں کی دیکھ بھال کرنے کی ترغیب دیتا ہے مگر اس طرح کے نوسرباز ٹھگ قسم کے گداگروں کے لیے بھی سخت وعیدیں فرمائی ہیں۔ اسلام گداگری بھکاری پن کو بڑے مؤثر اور جامع انداز میں انتہائی ناپسند قرار دیتا ہے مختصراً کہ اس گدا گری سے انفرادی اور اجتمائی برائیاں جنم لیتی ہیں۔ بے حس ہونا، غیرت و حمیت سے ہاتھ دھو بیٹھنا بھیک نہ ملنے پر محنت کے بحائے چوری جیسے کاموں کے لیے تیار ہوجانا ہے جبکہ اجتماعی برائیاں یہ ہے کہ جس قدر ملک میں بھیک مانگنے والوں کی کثرت ہوگی اتنی ہی قوم کی دولت،محنت و جفاکشی غیرت اور اہمیت میں کمی آئے گی۔ افسوس کہ ہمارے منبر ومحراب پر سیاسی تقریر اور چندہ کے لیے اعلانات تو ہوتے ہیں مگر لوگوں کوحلال طریقے سے کمانے کی ترغیب اور گداگری سے منع کرنے کی ترغیب بہت کم ہی ہوتی ہے۔ اس دھندے کو ختم کرنے کی کوشش کریں یہ دھندا ہمارے نوجوان نسل کو بھکاری بنا رہی ہے۔لوٹ مار کی طرف دھکیل رہی ہے حکومت وقت مستحق افراد کے لیے وظیفہ مقرر کرے مستحق صحت مند لوگوں کو روزگار فراہم کرے جبکہ پیشہ ور بھکاریوں اور ان کے ٹھیکداروں کو گرفتار کریں۔ بھکاریوں کو کوئی ہنر سکھائیں اور انہیں محنت و مشقت کرنے کی عادت ڈالی جائے تاکہ حلال طریقے سے کما کر اپنے بچوں کا پیٹ پال سکے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں اس ناسور سے بچائے اور در در مانگنے کے بجائے اپنے در سے منگوانے کی توفیق عطا فرمائے اور کبھی دوسروں کا محتاج نہ فرمائے۔آمین

حصہ