غصہ اور دوستی

824

ریان امجد
نوید اور اسد دو بہت گہرے دوست تھے۔ ان کا اسکول اور کھیل کا میدان ایک ہی تھا۔ دونوں کی یہ دوستی مثالی تھی۔ نوید میں ایک بڑی خرابی تھی اور وہ یہ تھی کہ وہ بہت غصہ آور تھا معمولی معمولی بات پر لڑنے مرنے کو تیار ہوجاتا۔ اسد نے اسے سمجھانے کی بہت کوشش کی لیکن وہ اسد سے بھی ناراض ہوگیا اور بات چیت بند کردی۔ اسکول میں ٹورنامنٹ تھے ایک ٹیم کے کھلاڑی سے نوید کی کسی بات پر تکرار ہوگئی۔ نوید کی جھگڑالو طبیعت کے باعث تکرار جھگڑے میں بدل گئی۔ دونوں ٹیم کے افراد ایک دوسرے سے لڑنے لگے۔ اساتذہ کو خبر ہوئی تو وہ فوراً وہاں آئے، لڑنے والے بچوں کو الگ کیا، سمجھایا اور وجہ دریافت کی تو نوید کو ہیڈ ماسٹر صاحب نے اپنے کمرے میں بلایا اور سزا دی۔ نوید نے ہیڈ ماسٹر صاحب سے معافی مانگی اور آئندہ اپنے غصے کو قابو رکھنے کا وعدہ کیا۔

روزے کا مقصد

فرحین منیر
گھر میں رمضان کی تیاری ہو رہی تھی امی ،ابو سحری اور افطاری کا سامان خرید کر لائے پانچ سالہ فاروق روزہ کے بارے میں بہت کچن سن چکا تھا۔ اسی لیے اب اْسے بھی شوق ہو رہا تھا کہ وہ بھی روزہ رکھے۔ اگلی صبح سب لوگ سحری کرنے میں مصروف تھے دوسرے کمرے سے آوازیں آرہی تھیں امی بولیں فاروق تو سو رہا ہے یہ کمرے میںکون ہے؟ سب لوگ ایک دوسرے کے پیچھے اْٹھ کر کمرے کی طرف بڑھے تو دیکھا کہ فاروق مختلف چیزوں کے ڈبے اْٹھا کر الماری میں رکھ رہا ہے۔
سب اْسے حیرت سے دیکھ رہے تھے اْس نے چیزیں رکھ کر الماری کا دروازہ بند کر دیا اور کہا میں نے روزہ الماری میں رکھ دیا ہے۔ سب اْسکی بات سن کے بے اختیار ہنس دئیے۔ وہ سب کو حیرت سے دیکھ رہا تھا کہ یہ لوگ کیوں ہنس رہے ہیں؟اْسکے ابو نے اْسے گود میں اْٹھا کر پیار کیا اور پھر اْسے میز پر لے آئے کرسی پر بٹھاتے ہوئے کہا، لو سحری کر لو روٹی ، پراٹھا ، دودھ جو کھانا پینا ہے کھا لو، روزہ اسے کہتے ہیں تو کیا روزہ پیٹ میں رکھتے ہیں؟۔
سب گھر والے اْسکی بات پر کھلکھلا کر ہنس دیئے اس کی امی نے فاروق کو گود میں بٹھاتے ہوئے کہا، بیٹا سحری کھا کر روزہ صرف اللہ کے لیے رکھا جاتا ہے۔ بھوک پیاس سے ہمیں احساس ہوتا ہے کہ اْس نے ہمیں کتنی نعمتوں سے نوازا ہے۔ یہ ہمیں غریبوں کی بھوک کا بھی احساس دلاتا ہے اللہ تعالیٰ کا حکم ہے کہ صبح فجر سے لے کر مغرب تک ہم کھانے پینے سے رْکے رہیں۔
صوم کا مطلب صرف کھانے پینے سے ہی رکنا نہیں ہے بلکہ ہربْری حرکت گندے کام گندی باتوں لڑائی جھگڑے، گالی گلوچ سب سے رْکنا ہوتا ہے۔ اگر کوئی آپ سے لڑے تو اسے کہہ دو ’’ میں روز ہ سے ہوں‘‘۔روزہ تقویٰ ، پاکیزگی اللہ کا خوف پیدا کرتا ہے انسان کا جسم تو بیماریوں سے پاک ہوتا ہی ہے اْسکی روح بھی پاکیزہ ہو جاتی ہے۔
روزہ جسم کی زکوٰۃ ہے روزہ ڈھال ہے۔ ڈھال رکاوٹ ہے جو برائیوں سے بچالیتا ہے ہم سارا دن روزہ رکھتے ہیں نماز پڑھتے ہیں ، تلاوت قرآن کرتے ہیں جس سے روزہ تروتازہ رہتا ہے اور ہر اچھے عمل کا ثواب دْگنا ہو جاتا ہے۔’’ میں بھی روزہ رکھوں گا‘‘ فاروق ضد کرنے لگا۔
’’فاروق ! تو ابھی چھوٹا ہے جب تھوڑا بڑا ہو جائے گا تو پھر رکھ لینا ‘‘اس کی امی نے اْسے سمجھایا۔
’’نہیں‘‘۔وہ ضد پر اْتر آیا۔
’’اچھا تو پھر سوچ لو سارا دن کھان پینا کچھ نہیں ہے۔‘‘
’’ٹھیک ہے‘‘۔ فاروق نے جواب دیا اور فجر کی نماز پڑھی ،سیپارا پڑھا اور پھر سو گیا۔
دوپہر کو امی نے اسے نماز کے لیے اْٹھایا تو وہ فوراََ اْٹھ کر کھڑا ہو گیا۔ اس کی امی اور سب گھر والے حیران تھے، ایک بار بھی اْس نے بھوک کا ذکر نہیں کیا۔ نماز پڑھ کر وہ بہت خوش نظر آرہا تھا۔ شام کو اْسکا دوست آیا تو کھیلتے کھیلتے دونوں میں لڑائی ہوگئی مگر فاروق نے اپنے منہ سے ایک لفظ بھی اْسے نہ کہا۔
بولا ’’ میرا روزہ ہے، میں نہیں لڑوں گا‘‘۔ سب ہی اْسکا رویہ دیکھ کر حیران تھے شام کو افطاری کے بعد امی ابو نے فاروق کو پہلا روزہ رکھنے پر انعام دیا۔ بہن بھائیوں نے اْسے شاباش دی اور کہا:’’فاروق اب بتاؤ روزہ رکھ کر تمہیں کیسا لگا؟۔وہ بولا میرا دل خود بخود اچھے کام کرنے کو چاہنے لگا اور لڑائی سے دل نے رْکنے کو کہا۔اسکا مطلب ہے فاروق کو روزہ کا مقصد سمجھ میں آگیاہے امی نے خوش ہوتے ہوئے اْسے پیار کیا۔

مسکرائیے

موٹا آدمی (دبلے آدمی سے) تمہیں دیکھ کر ایسا لگتا ہے کہ دنیا میں قحط پڑ گیا ہے۔ دبلا آدمی اور تمہیں دیکھ کر ایسا لگتا ہے جیسے یہ قحط تمہاری وجہ سے پڑا ہے۔
٭…٭…٭
جلدی امراض کے ڈاکٹر سے کسی نے پوچھا آپ نے یہ لائن کیوں اختیار کی۔
ڈاکٹر نے جواب دیا: اس کی دو اہم وجوہات ہیں میرے مریض مرتے ہیں اور نہ ہی کبھی ٹھیک ہوتے ہیں۔
٭…٭…٭
ایک کنجوس باپ اپنے بیٹے سے بیٹا کیا کررہے ہو؟
بیٹا کچھ نہیں پاپا۔
باپ کچھ لکھ رہے ہو گے؟
بیٹا جی نہیں پاپا میں کچھ نہیں لکھ رہا۔
باپ (غصے سے) تو پھر چشمہ اتار کیوں نہیں دیتے تمہاری فضول خرچی کی عادت بڑھ گئی ہے۔
٭…٭…٭
پولیس انسپکٹر: تم نے کمپنی کے منیجر کا ہاتھ کیوں جلایا؟
نوجوان: نوکری مانگنے گیا تو وہ بولے کہ پہلے مٹھی گرم کرو تو میں نے جلتا ہوا انگارہ اُن کے ہاتھ پر رکھ دیا۔

وعدہ خلافی کا انجام

مریم
ریاض نے ایک خوبصورت اور جاندار بلی پالی ہوئی تھی۔ وہ بہت تیز اور چالاک تھی اس نے گھر سے چوہوں کا خاتمہ کردیا تھا اسی وجہ سے گھر کے افراد بلی سے بہت خوش تھے کہیں باہر سے ایک چوہا آگیا اس نے یہاں کا ماحول دیکھا تو بلی کی طرف دوستی کا ہاتھ بڑھایا۔ بلی نے بھی اس شرط پر دوستی کرلی کہ وہ گھر والوں کو پریشان نہیں کرے گا۔ کچھ دن ہی گزرے تھے کہ چوہا اپنی حرکتوں پر اتر آیا اور گھر کی چیزوں کو نقصان پہنچانے لگا۔ بلی نے جب یہ صورتحال دیکھی تو ایک دن چوہے کا شکار کرلیا اور چوہا وعدہ خلافی کے باعث اپنے انجام کو پہنچ گیا۔

حصہ