محمد جاوید بروہی
گھوڑا انسان کا دوست اور ایک وفادار جانور ہے عربی گھوڑا دنیا میں بہترین سمجھا جاتا ہے عربی گھوڑے تیز رفتاری اور خوبصورتی میں بہت مشہور ہیں یہ مختلف رنگ کے اور قد میں چھوٹے ہوتے ہیں یورپین گھوڑے عربی گھوڑوں سے تیز دوڑتے ہیں قدیم زمانے سے گھوڑا انسان کی بڑی خدمت کررہا ہے گھوڑا بوجھ اٹھانے اور سواری کے کام آتا ہے آج کل بوجھ اٹھانے اور سواری کے لیے کم استعمال ہوتا ہے مگر ہر دور میں گھوڑے کی بڑی اہمیت رہی ہے یہ ایک خوبصورت جانور ہے اس کے چالیس چانت ہوتے ہیں گھوڑا کینیڈا اور آذربائیجان کا قومی جانور ہے پالتو جانوروں میں سب سے ذہین جانور کتا پھر گھوڑا ہے اس کی اوسط عمر پچاس سال ہے گھوڑے سب سے زیادہ امریکہ، میکسیکو، چین برازیل اور ارجنٹائن میں پائے جاتے ہیں گھوڑا تقریباً پچیس دن گھائے بغیر زندہ رہ سکتا ہے ماضی میں سپہ گری کے لیے گھوڑے کو استعمال کیا جاتا رہا ہے گھوڑا اپنے جسم کے وزن سے پانچ گناہ زیادہ بوجھ اٹھا سکتا ہے یہ کھڑے کھڑے سو جاتا ہے کھیلوں میں بھی گھوڑوں کا استعمال کیا جاتا ہے مثلاً پولو، بزکشی اور گھڑ دوڑ، برطانیہ میں گھڑ دوڑ کو بادشاہوں کا کھیل کہا جاتا ہے جنوبی انگلستان کے گھوڑوں کی مشہور ریس ہے زمینی جانوروں میں سب سے بڑی آنکھ گھوڑے کی ہوتی ہے بجلی کی اکائی ہارس پاور گھوڑے کی طاقت سے ناپی جاتی ہے گھوڑا اگلی ٹانگوں سے کھڑا ہوتا ہے جبکہ گائے پچھلی ٹانگوں سے کھڑی ہوتی ہے گھوڑے کی آواز کو ہنہنانا کہتے ہیں گھوڑوں کے باندھنے کی جگہ کو اسطبل اور گھوڑً کی خدمت اور دیکھ بھال کرنے والے کو سائیس کہتے ہیں گھوڑوں پر بہت سارے گانے بھی بنائے گئے ہیں شعراء نے بھی اپنے اشعار میں لفظ گھوڑا استعمال کیا ہے۔ اس کی وفا داری پر کئی فلمیں بھی بنائی گئی ہیں محاوروں اور کہاوتوں میں بھی لفظ گھوڑا استعمال ہوا ہے مثلاً تمعل کے گھوڑے دوڑانا، گھوڑے بیچ کر سونا۔ گھوڑا ملا تو کوڑا بھی مل جائے گا، گھوڑا گھاس سے آشنائی کرے تو بھوکا مرے، گھوڑے کو لات اور آدمی کو بات وغیرہ۔