اسامہ امیر
تیمور ذوالفقار کا تعلق پاکستان کے خوب صورت شہر مری سے ہے تاحال آپ راولپنڈی میں مقیم ہیں آپ ’’ایجوکیشنل پلاننک اینڈ مینجمنٹ‘‘ میں ایم فل کرنے کے ساتھ ساتھ صحافت سے بھی منسلک ہیں اور گزشتہ چار سال سے جنگ گروپ کے اخبار ’’دی نیوز‘‘میں اپنے فرائض بہ خوبی انجام دے رہیں ہیں۔ آپ نے لکھنے کا باقاعدہ آغاز 2014 میں کیا جب آپ ’’نمل یونیورسٹی اسلام آباد‘‘ میں زیرِ تعلیم تھے اور جہاں آپ کو معروف شاعر و محقق ڈاکٹر عابد سیال‘ نوجوان شاعر حسن ظہیر راجا اور ان کے رفقا کی صحبت میسر آئی۔ اس بھرپور ادبی ماحول میں آپ کی طبیعت لکھنے کی طرف مائل ہوتی چلی گئی۔ اسی دوران ’’فیس بک‘‘ نے آپ کے ادبی سفر کو مزید آگے بڑھایا اور یہاں آپ کو خوب صورت شاعر اور ماہر زبان احمد علی جیسا دوست نما استاد میسر آیا جن سے آپ کو مزید سیکھنے کا موقع ملا۔ یوں یہ سلسلہ تاحال اپنی پوری آب و تاب کے ساتھ جاری ہے۔ آپ حلقہ اربابِ ذوق کی تنقیدی نشستوں میں بھی باقاعدگی سے شریک ہوتے ہیں جہاں بقول آپ کے‘ سیکھنے کا بھرپور موقع ملتا ہے۔ آپ شاعری کی تمام اصناف کا خوش دلی کے ساتھ خیر مقدم کرتے ہیں مگر اپنے اظہار کے لیے غزل کو محبوب گردانتے ہیں۔ تمام نئے‘ پرانے شعرا سے سیکھنے کی لگن آپ میں بدرجۂ اتم موجود ہے تاہم غالبؔ اور اقبالؔ آپ کے پسندیدہ شعرا میں شامل ہیں۔ پاکستانی اردو شعرا میں فیض اور فراز جب کہ عصر حاضر میں ذوالفقار عادل، عابد سیال، اظہر فراغ ’’غزل‘‘ میں اور ’’نظم‘‘ میں امجد اسلام امجد آپ کے پسندیدہ ہیں۔ آپ کے مطابق نئے لکھنے والوں کو چاہیے کہ وہ معاشرتی ناہمواریوں کو اپنی شاعری کا حصہ بنائیں۔