نئے شاعر شجاعت سحر جمالی

299

اسامہ امیر
نوجوان نسل سے تعلق رکھنے والے خوب صورت لہجے کے شاعر شجاعت اقبال، ادبی دنیا میں شجاعت سحر جمالی کے نام سے جانے جاتے ہیں، آپ کا تعلق بلوچستان کے شہر اوستہ محمد سے ہے اور آج کل کراچی میں مقیم ہیں،آپ اردو کے ساتھ ساتھ سندھی اور بلوچی زبان میں بھی شعر کہتے ہیں، آپ کی پسندیدہ صنف غزل و نظم ہے، پسندیدہ شعرا میں میر تقی میر، مرزا غالب، فیض احمد فیض، احمد فراز، جون ایلیا شامل ہیں، آئیے چلتے ہیں شجاعت سحر جمالی کے کلام کی طرف:
یہ مکیں کیا یہ مکاں سب لامکاں کا کھیل ہے
اک فسوں ہے یہ جہاں سب آسماں کا کھیل ہے
٭
مدتوں کے بعد کوئی ہم سے یہ کہہ کر ملا
کچھ نہیں یہ ہجر بس آہ و فغاں کا کھیل ہے
٭
آئینہ خانہ بن گئی آنکھیں
سامنے ہو بہو کھڑی ہو تم
٭
مجھ سے گویائی چھن گئی میری
جب سے پتھر کی بن گئی ہو تم
٭
آخری بار دیکھ لوں تم کو
کیا پلٹ کر بھی دیکھتی ہو تم
٭
میں ترے ہجر میں چپ چاپ جیئے جاتا ہوں
دل کو آتا ہے کہاں کوئی بہانہ مرے دوست
٭
خود سے نکلوں تو نئے شہر کا نقشہ دیکھوں
اک زمانے سے ہوں محروم زمانہ مرے دوست
وقفہ
میرے دست_ مقدر پہ یہ گامزن
مدتوں آفتوں سے گزرتی رہیں
میرے دکھ درد میں یہ بھی شامل رہیں
انگلیاں تھام کر میرے خوابوں کی یہ سنگ چلتی رہیں منزلوں کی طرف
میری آنکھوں نے جو کچھ نہ دیکھا ابھی
مثل آئینہ مجھ کو دکھاتی ہیں یہ
وہ سبھی گیت جو میں نے لکھے نہیں
وہ مجھے گنگنا کر سناتی ہیں یہ
بھید جیون کے مجھ کو بتاتی ہیں یہ
ان کو بھی تو خدا نے عطا کی زباں
میرے ہاتھوں کی ریکھائیں گونگی نہیں
آج خاموش ہیں…

حصہ