روگ

304

سیدہ عنبرین عالم
’’کرپشن‘‘ وہ لفظ ہے جو ہم اپنے حکمرانوں کے حوالے سے دن رات استعمال کرتے ہیں۔ بے شک یہ ایک سچ ہے اور ہمیں اس سے کوئی اختلاف نہیں، لیکن میں جس سمت میں توجہ چاہتی ہوں وہ کرپشن سے بھی بڑا مسئلہ ہے، اور وہ حکمرانوں کا سچا مسلمان نہ ہونا ہے۔ نہیں نہیں… میں یہ نہیں کہتی کہ سراج الحق کو ہی وزیراعظم بنادو، کیوں کہ دفعات 63-62 پر صرف وہی پورے اترتے ہیں، لیکن کم از کم اسلام کے عقائد پر ایمان، زبانی کلامی ہی اسلام کو اپنانے کی بات تو کی جاسکتی ہے۔
سب سے پہلے مثال دوں گی پیپلزپارٹی کی… میاں بلاول کا تو یہ حال ہے کہ کوئی ہولی، دیوالی نہیں چھوڑتے۔ یہ سندھ میں کثیر تعداد میں رہنے والے ہندوئوں کے ووٹ حاصل کرنے کا حربہ بے شک ہو لیکن جب یہ بتوں کے سامنے جاتے ہیں اور منہ پر رنگ لگاتے ہیں تو خدا کی قسم ہمیں قبروں سے وہ شہید اٹھتے نظر آتے ہیں جو صرف اس لیے اپنی جان گنوا بیٹھے کہ ان کے بچوں پر ہندو ثقافت کا اثر نہ ہو، اور ہر مصیبت سے ٹکرا کر انہوں نے پاکستان بنایا۔ چلیے بچہ ہے، ہوگئی غلطی… اب والدِ بزرگوار کے کارناموں پر بھی نظر ہو۔
آپ کو وہ رات تو یاد ہوگی جب خفیہ ایجنسیوں کو اچانک رحمن ملک صاحب کے نوٹیفکیشن کے ذریعے وزارتِ داخلہ کے ماتحت کردیاگیا تھا تاکہ تمام خفیہ راز انہیں حاصل ہوجائیں اور امریکا ان کے ذریعے اِن معلومات تک رسائی حاصل کرلے۔ اس کے علاوہ اور کیا مقصد ہوسکتا ہے؟ ان کو پاکستان سے کوئی دل چسپی تو ہو نہیں سکتی۔ خیر، آرمی اتنے آرام سے نرغے میں آنے والی تھی نہیں، سو معاملہ ٹل گیا‘ مگر نقطہ یہ ہے کہ ان کی نیت کیا تھی؟
پھر امریکا کو خط لکھ کر فوج کے خلاف مدد مانگتے ہیں اور اس واقعے میں پاکستانی سفیر حسین حقانی جو امریکا میں تعینات تھے، ملوث رہے۔ کچھ عرصہ تحقیقات بھی ہوئی، پھر معاملہ آیا گیا ہوگیا۔ مگر نیت کیا تھی؟ پھر آپ بلاول کی تقاریر دیکھ لیں: ’’میرے یہودی بھائی… میرے ہندو بھائی‘‘۔ بس مجھے ایک تقریر دکھا دیں جس میں انہوں نے ’’میرے مسلم بھائی‘‘ کہا ہو۔
پھر جس طرح ان کے کارکن سلمان تاثیر نے ایک گستاخِ رسول عورت کو بچاتے ہوئے جان دی، جیسے اُس جہنم رسید کی برسی پر موم بتیاں جلائی جاتی ہیں، یہ کسی عاشقِ رسول جماعت کا شیوہ تو نہیں ہوسکتا۔ پھر وہی سوال… نیت کیا ہے؟
آپ بحیثیت رسولؐ کے امتی سوچیے کہ آپ کا دل کیا سلمان تاثیر کے نام پر دھڑکتا ہے؟ یا ممتاز قادری کے نام پر آپ کی آنکھیں عقیدت سے جھک جاتی ہیں؟ بس احساسات کا یہی فرق بتا دیتا ہے کہ کس کی کیا نیت ہے؟
پھر روشن خیالی کی حمایت میں جیسے زرداری کے منہ سے پھول جھڑتے ہیں اس کے تو کیا ہی کہنے۔ ہماری مائیں بہنیں سڑکوں پر ناچنا تو شروع ہوگئی ہیں، ہر شرم لحاظ اُن کی آنکھ میں جلسے دیکھتے ہی مر جاتا ہے۔ مزید کتنا روشن خیال کرنا چاہتے ہیں آپ ہم ازواجِ مطہرات کی راہ پر چلنے والی مومن عورتوں کو؟ کیا ہم بھی جاکر آنگ سان سوچی کو گولڈ میڈل پہنانا شروع کردیں، آپ کی بیٹی کی طرح؟
قارئین! مختصر یہ کہ کرپشن، ایان علی جیسی گرل فرینڈز، اور عزیر بلوچ جیسے دہشت گرد پالنے کے الزامات سے صرفِ نظر کرلیا جائے تو بھی ان کے پاکستان اور اسلام سے اخلاص پر بھروسا نہیں کیا جاسکتا، اور کمال یہ ہے کہ زرداری اور ڈاکٹر عاصم جیسے لوگ ہماری عدالتوں سے بآسانی ’’بری‘‘ ہوجاتے ہیں۔ شاید اس لیے کہ یہ امریکا کی پالیسیوں کو پاکستان میں بڑھانے میں بے حد معاون ہیں۔ کیا ان کو زرداری کی پاک آرمی کے خلاف تقاریر نظر نہیں آتیں؟ اس طرح انہوں نے کبھی بھارت یا امریکا کے خلاف تو ایک لفظ نہیں بولا، جس نفرت کا اظہار پاک آرمی کے خلاف ہوتا ہے۔ پاک آرمی کا ہر دشمن پاکستان کا دشمن ہے، کیا کسی کو نظر نہیں آتا کہ مرتضیٰ اور بے نظیر بھٹو کے قتل کا سب سے زیادہ فائدہ کسے ہوا؟ بقول پرویزمشرف ’’قتل کا سب سے زیادہ فائدہ جسے ہو وہی قاتل ہوتا ہے‘‘۔ میں کہتی ہوں کہ کون سی شیطانیت ہے جو ان میں نہیں ہے، ذرا غور تو کریں۔
اب بات کرتے ہیں عمران خان کی، ایک ایسا شخص جو درجنوں عورتوں کی زندگی تباہ کرچکا ہے مگر وفا کسی ایک سے بھی نہیں کی، کیا ایسے شخص سے توقع کی جاسکتی ہے کہ وہ پاکستان کا وفادار ہوگا! جس کی اولاد یہودی گھرانے میں پرورش پارہی ہے، جو لندن جاکر اُس بیوی کے گھر ٹھیرتا ہے جسے وہ طلاق دے چکا ہے،
کرپشن پر ہم بات نہیں کریں گے، کیوں کہ یہ تو ہر پاکستانی حکمران کا پیدائشی حق ہے۔ ہم نہیں پوچھیں گے کہ ہر ہفتے کروڑوں کے جلسے کرنے جیسی ہفت اقلیم کی دولت کے مالک ہوکر یہ اسپتال کی تعمیر کے لیے چندے کیوں مانگتے ہیں۔ کچھ اندازہ بھی ہے کہ ایک جلسہ کتنے کا ہوتا ہے؟ کم از کم 5 سے 8 کروڑ روپے کا… یہی پیسہ جمع کرتے تو آج پاکستان کے ہر شہر میں ایک کینسر اسپتال ہوتا۔ ہم یہ بھی نہیں پوچھیں گے کہ آپ کا ذریعہ آمدنی کیا ہے جو آپ یوں شہنشاہوں جیسی زندگی بسر کرتے ہیں۔ آپ نے تو نہ کرپشن کی، نہ ہی کوئی کاروبار… دہائیوں پہلے کرکٹ چھوڑ کر سیاست کے پیچھے پڑ گئے تھے… چلو بنی گالہ تو سابقہ یہودی اہلیہ کی اعانت سے خرید لیا، تو کیا آپ کے باقی اخراجات بھی یہودی اٹھاتے ہیں…؟ اچھا اگر ایسا ہے تو کس خدمت کے عوض؟ یہ ایمپائر کون ہے؟ اور یہ کس قسم کی بیوی ہے جو طلاق کے بعد جائدادیں خرید خرید کر آپ کے نام کررہی ہے؟ ہم نے تو مطلقہ عورتوں کو ہمیشہ جھولیاں بھر بھر کر سابق شوہروں کو بددعائیں دیتے ہی دیکھا ہے… بہت سارے سوالات ہیں مگر چھوڑیے ہم نہیں پوچھیں گے… بس انتظار کررہے ہیں کہ کب آپ وعدے کے مطابق خیبرپختون خوا کی حکومت ملنے کے بعد ناٹو سپلائی روکیں گے۔ اب تو پہلے کی طرح دھرنے کی بھی ضرورت نہیں، آپ کی اپنی حکومت ہے، مگر آپ ایسا کیوں کریں گے…! یہی تو خدمات ہیں جو آپ کی شاندار زندگی کی ضامن ہیں۔
الطاف حسین اور ایم کیو ایم کے تمام گروہ مشکوک ٹھیرے، غدار قرار دیے گئے اور کارروائیاں بھی جاری ہیں جو ان کی کمر توڑ چکی ہیں، جس کی زندہ مثال یہ ہے کہ اب کراچی میں ہڑتال نہیں ہوتی۔ مگر ایم کیو ایم کا جو ’’گاڈ فادر‘‘ ہے مسٹر پرویزمشرف، جو مے نوشی میں کسی صورت الطاف حسین سے کم نہیں، تو سفاکیت میں بھی الطاف حسین کی ٹکر کی شخصیت ہیں! کیا ایم کیو ایم 12 مئی جیسی سفاکیت پرویزمشرف کی حمایت کے بغیر کرسکتی تھی؟ جو کچھ راحیل شریف نے ایم کیو ایم کو لگام ڈالنے کیا، اگر وہ دس سال پہلے پرویزمشرف کرلیتا تو کیا پاکستان کی معیشت پر مثبت اثرات نہ پڑتے؟ مگر نہیں… پرویزمشرف کا زور تو صرف عافیہ صدیقی جیسی بے ضرر اور کمزور عورت پر ہی چلتا تھا۔ پرویزمشرف کے باب میں بھی ہم کرپشن کو زیر بحث نہیں لانا چاہتے، لیکن جس دلدل میں انہوں نے پاکستان کو پھنسایا ہے اس سے نکلنا ہماری آئندہ نسلوں تک کے لیے ایک آزمائش ہے… کیا ہے یہ؟ لالچ، ہوس یا غداری؟
رہے نوازشریف، جنہیں کرپشن پر نااہل کرنے کے چند دن بعد زرداری اور اُن کا دایاں ہاتھ ڈاکٹر عاصم کو ’’فرشتہ صفت‘‘ قرار دے دیا گیا اور ان کے کرپشن کے تمام کیس ختم کردیے گئے۔ ان کی کرپشن بھی ایک قدرتی چیز ہے جو انہیں حکمران بنتے ہی اندر سے کاٹنے لگتی ہے اور بے چارہ حکمران بے بس ہوکر کرپشن کربیٹھتا ہے، مگر ان ملاقاتوں کو کیا نام دیں جو نوازشریف اور ان کے ہندوستانی دوستوں کے درمیان بغیر وزارتِ خارجہ، فارن آفس یا آرمی کی مداخلت کے ہوئی۔ وہ ساڑھیوں کے تحفے، وہ شادی میں آمد، وہ کل بھوشن کی پردہ پوشی، وہ ممتاز قادری کو پھانسی اور حامد میر اور عاصمہ جہانگیر جیسے اسلام اور پاکستان دشمن عناصر سے صرفِ نظر، جو بڑے فخر سے محبِ پاکستان بنگلہ دیشیوں کی قاتل حسینہ واجد سے انعامات وصول کرتے ہیں۔ اس امتیاز کو کیا نام دیں جو این اے 120 کے انتخابات میں ملّی مسلم لیگ کے امیدوار سے برتا گیا، محض اس لیے کہ انہوں نے اپنے بینر پر حافظ سعید کی تصویر لگا لی تھی۔ کیا ہم اپنے کسی محبوب لیڈر کی تصویر بھی صرف اس لیے اپنے وطن میں آویزاں نہیں کرسکتے کہ وہ بھارت کو ناپسند ہے؟
قارئین! ہماری دینی حمیت اور خدا کا خوف مر چکا ہے، کرپشن تو ایک ایسا عذاب ہے جس سے ہم سب واقف ہیں، مگر ایک اس سے بڑا عذاب غداری ہے۔ ہم کسی پر الزام نہیں لگاتے، مگر جو سوالات ہم نے اٹھائے ہیں کیا ان کا کوئی تسلی بخش جواب ہمیں مل سکتا ہے تاکہ ہم بھی اپنی قیادت پر بھروسا کرکے ان کے اقدامات کا ساتھ دیں!
سب طرف پاکستان پر حملے ہورہے ہیں، نصاب میں تبدیلی سے لے کر بے حیائی کا کلچر پھیلانے تک، نشے کی وبا پھیلانے سے دہشت گردی تک، ہوس اور لالچ بڑھانے سے لے کر مجرموں کو معاف کرنے تک، دشمنوں کو گھر میں گھسانے سے لے کر محب وطن افراد کو پابندِ سلاسل کرنے تک… کس کس بات کو روئیں؟ اس کا صرف ایک حل ہے کہ ہم اپنے ہر عمل سے پہلے سوچیں کہ کہیں ہم اللہ کو ناراض تو نہیں کررہے؟ مگر ہم تو قرآن کو ہی نہیں جانتے، ہمیں کیا پتا کہ اللہ کن باتوں سے ناراض ہوتا ہے اور کن سے خوش؟
خدارا ان جھوٹے لیڈروں پر اندھا اعتماد نہ کریں، صحیح اور سچے لوگوںکا ساتھ دیں تاکہ ہماری آئندہ نسلیں اپنی ناکامی کا ذمے دار ہمیں نہ ٹھیرائیں۔

حصہ