کاسمیٹکس کے نقصانات(ڈاکٹر اسما شہاب)

536

کاسمیٹکس جہاں آپ کے حسن و جمال میں اضافے کا ذریعہ ہوتی ہیں، وہاں ان کے بہت سے نقصانات بھی ہیں، لیکن ان نقصانات سے بہت کم لوگ واقف ہوتے ہیں، اس لیے ان چیزوں کا بے جا استعمال جلد کے لیے نقصان دہ بھی ثابت ہوسکتا ہے۔
پہلے تو شادی کے بعد خواتین میک اَپ وغیرہ کرتی تھیں، لیکن اب تو عام لڑکیاں بہت فراخ دلی سے میک اپ استعمال کرتی ہیں، بلکہ اب تو چھوٹی بچیاں بھی بڑے شوق سے میک اَپ کرتی ہیں۔ چہرے کی جلد بہت نازک ہوتی ہے، دیکھا گیا ہے کہ جو لوگ چہرے پر میک اپ نہیں کرتے وہ بہت عرصے تک کم عمر نظر آتے ہیں، ان کی جلد پر ان چیزوں کے مضر اثرات بھی کم ہوتے ہیں اور ان کے چہرے پر معصومیت اور بھولپن بھی زیادہ ہوتا ہے۔ کیوں کہ ان چیزوں میں مختلف قسم کے کیمیکل وغیرہ بھی ہوتے ہیں جو کہ چہرے پر جھریوں کا باعث ہوتے ہیں۔
کچھ لوگوں کی جلد کی قسم اس طرح ہوتی ہے کہ اس پر میک اپ بہت زیادہ نقصان دہ ثابت ہوتا ہے، مثلاً کیل مہاسے یا Acne کے مریضوں کی عام طور پر جلد چکنی ہوتی ہے، جب Oily Cosmetics (چکنا میک اَپ) کا استعمال کیا جاتا ہے تو ان کی جلد پر موجود مسامات بند ہوجاتے ہیں۔ چکنائی کے زیادہ بننے کی وجہ سے ان میں دانے اور کیل (Black & whit heads) بہت تیزی سے بنتے ہیں۔ ان لوگوں کے چہرے کی جلد پر کچھ بیکٹریا بھی ہوتے ہیں، وہ اور زیادہ دانوں کا باعث بنتے ہیں۔ اس لیے ایسے لوگوں کو میک اَپ سے پرہیز کرنا چاہیے، لیکن مجبوری میں اگر استعمال کرنا پڑے تو چکنی اشیا سے پرہیز کریں۔ فیس پاؤڈر وغیرہ استعمال کریں یا Water based میک اپ استعمال کریں، کیوں کہ اس سے اتنے موٹے موٹے دانے نکلتے ہیں کہ انسان خوب صورت نظر آنے کے بجائے اور بدشکل نظر آتا ہے، اور دانے زیادہ نکلتے نکلتے گڑھے اور نشانات چھوڑ جاتے ہیں۔ جب جلد اس طرح خراب ہوجاتی ہے تو پھر اس جلد پر میک اپ بھی اچھا نہیں لگتا۔
آج کل 4 کریموں کے فارمولے کی بڑی دھوم ہے، وہ بھی زیادہ تر بیوٹی پارلر والوں سے ہی لوگ حاصل کرتے ہیں، بلکہ بعض تو بنا کر بیچتے بھی ہیں۔ شروع میں تو لوگ بہت گورے نظر آتے ہیں لیکن آہستہ آہستہ اس کے برے اثرات نمایاں ہوتے ہیں، کیوں کہ ان میں تیز Steroids بھی ڈالا جاتا ہے جو کہ جلد میں جھریاں اور جھائیاں پیدا کرتا ہے، اور جن کے کیل مہاسے ہوتے ہیں ان کے دانے بھی بہت خوف ناک ہوجاتے ہیں، جلد پتلی ہوجاتی ہے اور جلد میں اندر سے باریک باریک خون کی نالیاں نظر آنے لگتی ہیں۔ ان کا استعمال چھوڑتے ہی چہرے کا رنگ ماند پڑ جاتا ہے۔ چہرے پر بال اور رُواں بھی بڑھ جاتا ہے، پھر ایسے لوگ اسکن اسپیشلسٹ کے پاس بھاگے بھاگے آتے ہیں، لیکن اس کا خاطر خواہ فائدہ نہیں ہوتا، کیوں کہ پانی سر سے گزر چکا ہوتا ہے۔
اکثر لوگوں کے چہرے پر مسّے ہوتے ہیں جو کہ Wiral Warts کہلاتے ہیں۔ وہ چہرے پر، گردن اور جسم پر کالے یا براؤن سے ہوتے ہیں یا چپٹے ہوتے ہیں۔ ان پر اگر تیز اسٹیرائیڈز لگا دیے جائیں تو یہ بری طرح پھیل جاتے ہیں۔ ایسے لوگوں کا فیشل وغیرہ نہ کریں کیوں کہ یہ وائرل انفیکشن خود کرنے والوں کو بھی ہوسکتا ہے، اور یہی فیشل کے ذریعے دوسرے افراد کو بھی منتقل ہوسکتا ہے۔ Fungus یا پھپھوند کی بیماری بھی چھوت کی بیماری ہوجاتی ہے، چہرے پر بھی ہوسکتی ہے اور جسم پر بھی۔ ناخنوں کا فنگس بھی Mana Cure اور Padicure سے خود کرنے والے کو لگ سکتا ہے یا دوسرے کلائنٹس کو منتقل ہوسکتا ہے۔ بالوں کے اندر خشکی، خارش اور بالوں کا جگہ جگہ سے غائب ہوجانا بھی بالوں کے فنگس سے ہوسکتا ہے۔ اس لیے بیوٹی پارلر وغیرہ کے افراد کو ان باتوں کا پورا شعور ہونا چاہیے کہ وہ ہر شخص پر ہر طرح کا Procedure نہ کریں، اور اگر کسی کو جلد کی بیماری ہو تو اسے مشورہ دیں کہ آپ پہلے کسی ماہر امراضِ جلد، بال اور ناخن کو دکھائیں۔ کیوں کہ بروقت علاج سے کم وقت صرف ہونے کے ساتھ سستے اور مختصر علاج سے بہترین نتائج مل جاتے ہیں اور لوگ مزید پیچیدگیوں سے بھی بچ سکتے ہیں، اور خود بیوٹی پارلر کے افراد بھی ان خطرناک بیماریوں سے محفوظ رہ سکتے ہیں۔
اگر مریضوں کے چہرے پر مسّے وغیرہ ہوں تو ان کا وقت پر علاج کرانا چاہیے، کیونکہ یہ کم تعداد میں ہوں تو Cautry یعنی جلانے کے ذریعے آسانی سے ختم ہوجاتے ہیں اور دوسروں کو بھی نہیں لگتے۔
سر کے بالوں اور سر کی جلد کی بیماریاں:
اگر کسی کے سر کی جلد میں کوئی بیماری ہو تو ایسے لوگوں کے بالوں میں کلر (Dye) یاکیمیکلز کا استعمال ہرگز نہ کریں اور ان کو ان چیزوں کے نقصان سے بھی آگاہ کریں۔ اکثر پھر ان کو ٹھیک کرنا زیادہ مشکل اور طویل ہوجاتا ہے۔ اکثر لوگ ان چیزوں کے استعمال سے الرجی کے لیے آتے ہیں جو Contact Dermatitis کہلاتا ہے۔ یہ ایگزیما کی ایک قسم ہوتی ہے۔ سر میں شدید خارش سے مریض بے چین ہوجاتا ہے اور جلد بھی بہت زیادہ سرخ اور کھردی ہوجاتی ہے۔ بعض خواتین کو پرانی لپ اسٹک کے استعمال سے ہونٹوں پر الرجی ہوجاتی ہے، ہونٹ سرخ ہونے کے ساتھ ساتھ پھٹنے لگتے ہیں اور شدید خارش ہونے کے ساتھ ساتھ کالے ہونے لگتے ہیں۔ اگر کسی خاص لپ اسٹک سے ایسا ہو اور بار بار ہو تو اسے پھینک دینا بہتر ہے، اور اس کا فوری علاج بھی ضروری ہے۔
بعض مرتبہ پرانی کاسمیٹکس کے استعمال سے چہرے، گردن یا ہاتھ پاؤں پر الرجی شروع ہوجاتی ہے۔ ایسی چیزوں کا استعمال بھی فوراً چھوڑ دیا جائے اور ان کا علاج کرایا جائے۔
بہت سستی اور گھروں میں بنائی ہوئی کاسمیٹکس میں نہ جانے کیا کیا مضر چیزیں شامل ہوتی ہیں، اس لیے ہر چیز کا بے دریغ استعمال نہ کریں، کیوں کہ آپ کی جلد کا بھی آپ پر حق ہے۔

حصہ