جے آئی یوتھ

427

 پچھلے دنوں جے آئی یوتھ سپر کپ کا بہت چرچا رہا جس کا انعقاد جماعت اسلامی یوتھ ضلع وسطی نے کیا۔ ضلع وسطی کی سطح پر یہ کرکٹ ٹورنامنٹ طویل عرصے بعد نوجوانوں کی ایسی سرگرمی تھی جس سے یہ ثابت ہوا کہ کراچی کی رونقیں بحال ہورہی ہیں۔ 18تا 25 مارچ تک جاری رہنے والے اس ٹورنامنٹ کو ٹیپ بال کا اہم ٹورنامنٹ کہا جائے تو غلط نہ ہوگا۔ 28 ٹیموں کے درمیان ڈسٹرکٹ کا چیمپئن بننے کا مقابلہ انتہائی دلچسپ مراحل سے گزرتا ہوا کرکٹ آل اسٹار (نارتھ ناظم آباد) کی کامیابی پر ختم ہوا۔ منتظمین نے محدود ٹیموں کے لیے یہ ٹورنامنٹ رکھا تھا لیکن دلچسپی کا عالم یہ تھا کہ پورے کراچی سے تقریباً تمام کھیلنے والوں نے رابطہ کیا انٹری فیس دوگنا تین گنا دینے پر آمادہ تھے اور اصرار تھا کہ ہماری ٹیم بھی شامل کی جائے۔ اسی دلچسپی کو دیکھتے ہوئے جے آئی یوتھ ڈسٹرکٹ سینٹرل نے اسپورٹس کلب کے قیام کا اعلان کیا اور اعلان کیا کہ آئندہ تمام ممبر ٹیمیں لازمی شریک ہوں گی خواہ یہ ٹورنامنٹ ایک ماہ تک جاری کیوں نہ رکھنا پڑے۔ برقی قمقموں کی بھرپور روشنیوں میں سرسبز گراؤنڈ نے نائٹ ٹورنامنٹ کے لطف کو دوبالا کر دیا تھا۔ ٹورنامنٹ کا آغاز بھی منظم انداز سے ایک افتتاحی تقریب کے ساتھ کیا گیا۔ افتتاحی تقریب میں سرپرست اعلیٰ جے آئی یوتھ کراچی حافظ نعیم الرحمن، جے آئی یوتھ کراچی کے صدربلال رمضان، جنرل سیکرٹری محمود غزنوی، امیر جماعت اسلامی ضلع وسطی منعم ظفرخان و دیگر ذمے داران موجود تھے۔ اس کے علاوہ ناظم آباد اور اطراف کے کرکٹ شائقین بھی بڑی تعداد میں اپنے اہل خانہ کے ہمراہ موجود تھے۔ امیر جماعت اسلامی کراچی نے منتظمین کو مبارک باد دی اور اعلان کیا آئندہ تمام اضلاع میں کھیلوں کی سرگرمیاں منعقد ہوں گی اور ’’کھیلو آگے بڑھو کراچی‘‘ کا سلوگن عام کیا جائے گا۔ انہوں نے اس عزم کا اظہار بھی کیا کہ جماعت اسلامی کھیلوں کے میدان کو آباد کرے گی اور یوتھ کے لیے مستقبل میں بھی ایسی سرگرمیاں منعقد کرے گی۔ بلال رمضان نے کہا کہ جے آئی یوتھ نوجوانوں کی صلاحیتوں کو ابھارے گی، نوجوان پوری قوم کا اثاثہ ہیں یوتھ کو منظم کرنا اور ان کے حقوق کی کوشش کرنا ہمارا مقصد ہے۔ اس موقع پر امیر جماعت اسلامی ضلع وسطی منعم ظفر خان نے سپر کپ کے انعقاد پر منتظمین کو خراج تحسین پیش کیا۔ ٹورنامنٹ کے افتتاح کے موقع پر منتظمین نے خوب صورت آتش بازی کا بھی اہتمام کیا تھا جس نے افتتاحی تقریب کو مزید رنگا رنگ کردیا۔ تمام ٹیموں کے کپتان کے ساتھ حافظ نعیم الرحمن کا تعارف کرایا گیا۔ تقریب کے اختتام پر قومی ترانہ پڑھا گیا اور اس عز م کا اعادہ کیا کہ پاکستان کی حفاظت کے لیے نوجوان کسی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔ ٹورنامنٹ کی سب سے خاص بات نظم و ضبط تھا۔ 27 میچوں میں کوئی ایک میچ ایسا نہیں تھا جس میں بدنظمی یا امپائر کے فیصلے پراعتراض کیا گیا ہو اس کا سارا کریڈٹ محمد فرقان چیف آرگنائزر اور ان کی ٹیم کو جاتا ہے جس نے سپر کپ کی منصوبہ بندی کی۔ محمد فرقان نے ٹورنامنٹ کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ ڈسٹرکٹ کی سطح پر ذمے داران کے کئی اجلاس ہوئے جس میں کمیٹیاں بنائی گئیں اور انچارجز کا تقرر اور ان کا دائرۂ کار کا تعین کیا۔ جن میں میچ آرگنائزر فیصل ممتاز، ٹیم کوآرڈینیٹر شکیل ٹکری، اسکورر عمر برکاتی، کمنٹیٹر عارف منیر، امپائر عمیر شہاب، ایسسریز انچارج طلال، پروگرام کمیٹی ابونصر، نظم و ضبط شاداب، انتظامات عبدالرحمن، مصعب، میڈیا عبید اور عبداللہ وقار پرچیزنگ و پبلسٹی اقبال مشتاق، شمائل۔ بقول نگران جے آئی یوتھ ڈسٹرکٹ سینٹرل خالد صدیقی ’’یہ سب ہیرے ہیں جنہوں نے ناممکن کو ممکن کرکے دکھایااور یوتھ کو بہترین تحفہ دیا۔‘‘
ٹورنامنٹ کے دوران فیملی کو تفریح فراہم کرنے کے لیے اسپورٹس کوئز، میوزیکل چیئرز سمیت کئی پروگرام منعقد کیے گئے۔ فیملی کے لیے علیحدہ انکلوژر کا اہتمام تھا۔ اس پروگرام کے روح رواں نوجوان مقرر ثوبان بیگ جنھوں نے اپنی کمنٹری اور پروگرام سے لوگوں کے دل جیتے یہی وجہ ہے کہ فیملی انکلوژر میں پروگرامات سے خواتین و بچے کافی لطف اندوز ہوئے۔ 22 مارچ کو ٹورنامنٹ میں قائم مقام امیر پاکستان لیاقت بلوچ کی شرکت نے سپر کپ کو چار چاند لگا دیے۔ لیاقت بلوچ صاحب کا ٹیموں سے تعارف کرایا گیا اور 23 مارچ کی مناسبت سے قومی ترانہ پڑھا گیا۔ لیاقت بلوچ صاحب نے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سپر کپ کا انعقاد ایک صحت مند سرگرمی ہے۔ کھلاڑیوں کا مقابلے کے لیے میدان میں موجود ہونا نئی نسل کے محفوظ ہونے کا ضامن ہے۔ پاکستان ان شاء اللہ قیامت تک سلامت رہے گا ‘ اس کے دشمن ناکام ہوں گے اور پاکستان کے عوام یہ جنگ جیتیں گے۔ کرکٹ پاکستان کا مقبول کھیل ہے اور اس سے پاکستان میں جوش و خروش پیدا ہوتا ہے۔ ہماری بدقسمتی ہے کہ حکمرانوں کی ترجیحات میں نوجوان نہیں ہیں‘ یہ بڑا ظلم ہے کہ نوجوانوں کو نظرانداز کیا جارہا ہے۔ نوجوان عزت سے زندگی گزارنا چاہتے ہیں‘ پاکستان سے والہانہ محبت رکھتے ہیں اور باعزت روزگار اور ملک کی ترقی چاہتے ہیں۔ پاکستان کا سب سے قیمتی اثاثہ نوجوان ہیں اور یہ جوانی اللہ کے راستے میں استعمال کرنی ہے۔ بعدازاں قومی ترانہ پڑھا گیا اور پاکستان زندہ باد کے فلک شگاف نعرے لگائے گئے۔
23 مارچ کے میچز کو دیکھنے کے لیے کراچی کے طلبہ کے قائد حمزہ صدیقی تشریف لائے انہوں نے بھی نوجوانوں سے خطاب کیا۔ ٹورنامنٹ کا سب سے دلچسپ میچ پہلا کوارٹر فائنل تھا جو یوتھ Enlighterاور اشفاق الیون کے درمیان تھا۔ اشفاق الیون نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے 75 رنز بنائے یوتھ Enlighter کے عباد کی ففٹی کی بدولت ہدف آخری گیند پر حاصل کیا جب آخری گیند پر پانچ رنز درکار تھے اور کمنٹیٹر حسن صدیقی یہ کہہ رہے تھے کہ دیکھنا یہ ہے کہ کیا شارجہ میں جاوید میانداد کے چھکے کی یاد تازہ ہوتی ہے۔۔۔ اور چھکا مار دیا ٹیم فاتحانہ انداز سے گراؤنڈ میں داخل ہوئی اور منتظمین نے عباد کو اچھی کارکردگی پر کیش ایوارڈ دیا۔ دوسرے کوارٹر فائنل کا فیصلہ سپر اوور پر ہوا۔ تیسر الیون نے پورے ٹورنامنٹ میں بہتر کھیل کا مظاہرہ کیا تھا لیکن آخری گیند پر میچ کو نہ بچاسکی اور مقابلہ سپر اوور میں چلاگیا جس میں اسے کرکٹ آل اسٹار سے شکست ہوئی۔ ٹورنامنٹ میں شائننگ اسٹار سعد، عباد، ارسل اور دانیال کی کارکردگی سب سے زیادہ متاثر کن تھی جنہوں نے ایک سے زائد مرتبہ مین آف دی میچ ایوارڈ حاصل کیے۔ مین آف دی میچ میں خوبصورت گھڑی اور یادگاری شیلڈ دی گئی۔
25 مارچ 1992پاکستان کرکٹ کی تاریخ کا یادگار دن تھا جب پاکستان نے آسڑیلیا کی سرزمین پر ورلڈ کپ جیتا تھا دیکھنا تھا کہ اس سال 25 مارچ کو سپر کپ میں کون فاتح ٹھہرتا ہے اور اس دن کو اپنے لیے یادگار بناتا ہے۔ جیو الیون جسے ارسل کی خدمات حاصل تھی جبکہ کرکٹ آل اسٹار کو دانیال کی۔ کرکٹ آل اسٹار نے ٹاس جیت کر جیو الیون کو پہلے کھیلنے کا موقع دیا، میچ میں کانٹے دار مقابلہ دیکھنے کو ملا لیکن جیو الیون کی ناقص فیلڈنگ اور فاضل رنز کی بلدولت فائنل میں ناکام ہوئی اور کرکٹ آل اسٹار نے ڈسٹرکٹ کے چیمپئن کا تاج سجایا۔ اختتامی تقریب میں امیر جماعت اسلامی سندھ ڈاکٹر معراج الہدیٰ اور صدر جے آئی یوتھ پاکستان زبیر گوندل نے ونر اور رنر ٹیم کے کپتان کو ٹرافی اور کیش انعام تقسیم کیا جبکہ بہترین کھلاڑیوں اور منتظمین میں یادگاری شیلڈ پیش کی۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے امیر صوبہ نے اعلان کیا کہ اگست کے مہینے میں پورے سندھ میں کرکٹ ٹورنامنٹ منعقد کیا جائے گا اوراس عزم کا اظہار کیا کہ کراچی کو ماضی کی طرح روشنیوں کا شہر بناکر دم لیں گے۔ جے آئی یوتھ نے ناظم آباد کپ کی یاد تازہ کردی۔ اس گراؤنڈ میں اقبال قاسم، منصو اختر کو کھیلتا دیکھا ہے۔ آج شہر کراچی جاگ رہا ہے‘ نوجوان جاگ رہے ہیں۔ سراج الحق کی طرف سے اعلان ہے ڈر مت جانا، گھبرانا مت‘ تمہارے اندر ایک طاقت موجود ہے۔ پاکستان کی اصل طاقت ایٹمی قوت نہیں بلکہ اس کے نوجوان ہیں۔ پاکستان کی سب سے بڑی قوت نوجوان ہیں۔ پاکستان کے نوجوانوں کا راستہ کھوٹا کرنے والے کان کھول کر سن لیں نوجوانوں کا راستہ کوئی نہیں روک سکتا۔ اس موقع پر صدر جے آئی یوتھ پاکستان کے صدر زبیر گوندل نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کراچی آج جاگ اٹھا ہے‘ بڑے عرصے کے بعد لوگوں کے چہرے پر خوشیاں دیکھیں‘ کراچی ماضی کی طرح امن اور روشنی کا شہر بننے جارہا ہے‘ اخوت اور محبت کا پیغام بننے جارہا ہے۔ جے آئی یوتھ نے کراچی تا باجوڑ نوجوانوں کے ذریعے پاکستان کے تحفظ کا عزم کیا ہے۔ کامیابی اور صلاحیت دینے والا اللہ تعالیٰ ہے ہماری زندگی بھی اسی کے احکامات پر عمل کرتے ہوئے گزرنی چاہیے عشق مصطفیؐ سے سرشار نوجوان امت کا سرمایہ ہیں۔ تقریب سے نائب امیر جماعت اسلامی اسامہ رضی نے بھی خطاب کیا اور نوجوانوں کی اس سرگرمی کو بہت پسند کیا۔ ٹورنامنٹ کا اختتام قومی ترانے اور آتش بازی سے ہوا۔
ٹورنامنٹ میں شریک ٹیموں کے کپتانوں نے منتظمین کو خراج تحسین پیش کیا اور اعتراف کیا کہ ٹیپ بال ٹورنامنٹ میں آج تک ایسا ٹورنامنٹ نہیں دیکھا جہاں نہ صرف کھیلنے میں مزا تھا بلکہ ہر چیز مثالی تھی اور ایسے ٹورنامنٹ سال میں کئی بار ہونے چاہییے۔ جیو الیون کے کپتان نے نوجوانوں کو جے آئی یوتھ میں شریک ہونے کی دعوت دی ۔ شائقین بھی سپر کپ کو یوتھ کا سب سے کامیاب پروگرام قرار دے رہے تھے ۔
nn

حصہ