*امیر تیمور جیسا سفاک بادشاہ مسلم تاریخ میں نہیں ملتا۔ تیمور حافظ قرآن بھی تھا اور علم کا یہ عالم کہ مفتی اس کے آگے پانی بھرتے تھے۔ قرآن کا ایسا قاری کہ بیک وقت قرآن سیدھا بھی ازبر پڑھ لیتا اور الٹی طرف سے بھی، لیکن چوں کہ قرآن کو سمجھ کر نہیں پڑھا تھا، اس لیے یہی امیر تیمور جب میدانِ جنگ میں اُترتا تو اپنی سفاک طبیعت کی وجہ سے کھوپڑیوں کے مینار کھڑے کردیتا۔ اس نے 54 ممالک میں کھوپڑی کے مینار بنائے۔
*محمد شاہ رنگیلا ایک عیاش طبیعت اور غیر متوازن بادشاہ گزرا ہے، جو چوبیس گھنٹے نشے میں دھت رہتا۔ اکثر دربار میں ننگا آجاتا اور بیٹھے بٹھائے حکم دیتا کہ کل تمام درباری زنانہ لباس پہن کر آئیں اور فلاں وزیر پاؤں میں گھنگھرو باندھ کر آئے۔
*اٹلی کے ایک بادشاہ نے ہنسنے پر پابندی لگا رکھی تھی اور قانون بنادیا کہ سلطنت کی تمام خواتین دانتوں پر راکھ ملا کریں گی۔ یہی وہ وقت تھا جب لیونارڈو ’’مونا لیزا‘‘ بنا رہا تھا۔ شاید، یہی وجہ ہے کہ مونا لیزا کے ہونٹ بھنچے ہوئے ہیں۔
*روم کے بادشاہ نیرو نے جوشِ شاہی میں پورے روم کو آگ لگادی اور خود محل کی چھت پر چڑھ کے بانسری بجانے لگا تھا۔
*ایران کا ایک بادشاہ اپنی بیگم کے ساتھ شطرنج کھیلتا تھا۔ اگر ملکہ بازی ہار جاتی تو بادشاہ کو ایک لونڈی پیش کرتی، اور اگر بادشاہ ہارتا تو ملکہ کو ایک غلام پیش کرتا۔ کھیل کے اختتام پر ان غلاموں اور لونڈیوں کو ذبح کردیا جاتا۔
*ہندوستان کا ایک بادشاہ قطب دین مبارک شاہ ہم جنس پرست تھا۔ وہ ایک ہندو لڑکے پر عاشق تھا۔ بادشاہ ایک دن دلہن بنتا اور ہندو لڑکا دولہا۔ درباری باراتی بنتے اور باقاعدہ نکاح، ولیمہ اور رخصتی ہوتی۔
یہ رنگیلے بادشاہ آج بھی رعایا پر حکومت کررہے ہیں۔ کسی اور ملک کی طرف کیوں جائیں، اپنے ملک کے رنگیلے حکم رانوں ہی کو دیکھیں، جن کے کالے کرتوتوں کا پوری دنیا میں چرچا ہے۔ ان میں سے ایک نے اپنے دورِ حکومت میں کرپشن کا بادشاہ بننے کے ساتھ ساتھ سندھ کو کچرے کا ڈھیر بنایا، تو دوسرے پر رعایا پر قرضے لادنے کے ساتھ ملکی خزانہ لوٹنے کا الزام ہے۔ رعایا ان کے دورِ حکومت میں بھوکوں مررہی ہے اور یہ دونوں رنگیلے بادشاہ مزے سے نیرو کی طرح چین کی بانسری بجارہے ہیں۔
nn