صوبہ خیبر پختونخوا کا ضلع مانسہرہ ۔۔سبزہ زاروں ، جھیلوں اور چراگاہوں کی یہ سرزمین جغرافیائی لحاظ سے بہت اہمیت کی حامل ہے، کیوں کہ اس کی سرحدیں کشمیر، شمالی علاقہ جات اور مالاکنڈ سے ملی ہوئی ہیں، نیز شاہراہِ ریشم بھی یہاں سے گزرتی ہے۔ مانسہرہ کے اس ہمہ جہت اہمیت کے حامل اس علاقہ میں جامعات المحصنات مانسہرہ دینی و عصری علوم کے حسین امتزاج کے ساتھ طالبات کو زیور تعلیم سے آراستہ کرنے کے لیے مصروفِ عمل ہے۔ ۱۷ اگست ۱۹۹۷ کو جامعہ کا قیام عمل میں آیا۔ بلڈنگ کرائے پر حاصل کی گئی، جو درمیانے قسم کے ہال اور ۴ کمروں پر مشتمل تھی۔ ابتدا میں صرف فاضلہ کا کورس رکھا گیا۔ پہلے بیج میں صرف ۲۴ داخلے ہوئے۔ یکم ستمبر کو پہلی کلاس کا آغاز ہوا۔ ابتدا میں دو معلمات کی خدمات حاصل کی گئیں اور تعداد بڑھنے کے ساتھ ساتھ معلما ت کی تکداد بڑھتی گئی۔ اس کے ساتھ جز وقتی مقامی بچوں کو ناظرہ پڑھانا شروع کیا گیا، جن کی تعداد ۶۰ یا۷۰ تھی۔ اگلے سال نئے داخلے نہ کیے گئے ،کیوں کہ ابھی تجربات سے گزررہے تھے، اس لیے آہستہ رفتار سے چلے۔پہلے بیج نے قریباً ایک سال نو ماہ بعد فائنل امتحان دیا اور الحمدلِلہ تجرباتی بیج کی کی تمام طالبات نے شان دار کام یابی حاصل کی اور ایک طالبہ نے بورڈ میں تیسری پوزیشن لی۔ ان طالبات کی تعلیم و تربیت سے مطمئن ہوکر اکثر طالبات کے والدین نے اپنی دوسری بیٹیاں اس جامعہ میں داخل کروائیں اور ان کے رشتے داروں اور پڑوسیوں کی بیٹیاں بھی ان کی تعلیم وتربیت سے متاثر ہو کر داخلہ لینے آگئیں، ا س طرح، بہت جلد یہ بلڈنگ نا کافی ہوگئی، جب کہ اسی سال شعبہ حفظ بھی شرو ع کردیا، جس کی وجہ سے جامعہ کی رونق دو چند ہوگئی۔ قرآن کی تلاوت اور بچوں کی معصومیت نے ماحول اور زیادہ پاکیزہ اور بارونق بنا دیا ۔ دن گزرتے گئے اب تک شعبہ خاصہ، شعبہ ناظرہ ، شعبہ تجوید، شعبہ حفظ اور شعبہ ترجمہ قائم ہو چکے تھے۔
۱۹۹۹ میں دوسرے بیج کا آغاز ہوا، جس میں طالبات کی تعداد ۲۶ تھی۔ اس وقت تک معلمات کی تعداد آٹھ ہو چکی تھی۔ اس سال ہم نے عامہ کا کورس بھی شروع کیا۔ اس سال بھی طالبا ت نے رابطۃالمدارس پہلی، دوسری اور چوتھی پوزیشن حاصل کی۔ اس طرح وقت گزرتا رہا، تجربات ہوتے رہے اور اللہ تعالیٰ کی مدد سے کارواں آگے بڑھتارہا اور ہر سال طالبات انٹر اوررابطۃ المدارس بورڈ میں نمایاں کا م یابی حاصل کرتی رہیں۔ اس دوران ہر شعبہ میں طالبات کا اضافہ ہوتا رہا، نیز نئے دور کے تقاضوں کو پیش نظر رکھتے ہوئے کمپیوٹر کورس بھی شروع کروایا گیا۔
۶سال کا عرصہ کرایہ کی بلڈنگ میں بے شمار مسائل کے ساتھ گزرا، جب کہ طالبات بڑھتی ہوئی تعداد کے پیشِ نظر جامعہ کی عمارے تنگئِ داماں کا شکار ہونے لگی۔ ان تمام مسائل کو مد نظر رکھتے ہوئے، اپنی بلڈنگ بنانے کی ضرورت پہلے سے بھی زیادہ محسوس ہوئی۔ اس دوران، جامعہ مانسہرہ کی بانی نگران چاند بی بی کے شوہر محمد یونس خٹک صاحب نے جامعہ کو دو کنال کا پلاٹ عطیہ کیا، جس پر اپنی بلڈنگ تعمیر کرنے کا ارادہ کیا گیا۔ تعمیراتی اخراجات کے لیے فنڈکا حصول پہلا چیلنج تھا۔ اللہ ربّ العزّت کی مدد شاملِ حال رہی اور بے شمار لوگوں نے عطیہ برائے تعمیراتی فنڈ دے کر ہمارے حوصلوں کو بلند کیا ۔ اس طرح یکم جنوری ۲۰۰۱کو عمارت بنانے کا کام شروع کیا گیا۔ اس کا پہلا پورشن ایک سال تین ماہ میں الحمدلِلہ مکمل ہو گیا اور ۲۵ مارچ ۲۰۰۳ کو ہم نئی بلڈنگ میں شفٹ ہوگئے۔ بلڈنگ نہایت ہی دل کش اور خوب صورت ہے۔ خوب صورت ہال، ماربلز والے فرش کارپٹڈز رومز، ہر آنے والے کو مسرور کرتے ہیں اور طالبات نہایت پُرسکون ماحول میں مکمل اطمینان کے ساتھ اپنی تعلیم میں مشغول ہیں۔ طالبات کے کھیلنے کے لیے اچھی خاصی جگہ اور سہولت موجود ہے۔ ایک بڑاآڈیٹوریم، جس کا رقبہ ۷۴235۳۴ مربع فٹ پر مشتمل ہے اور ۱۱ بڑے ہال نما کمرے، جو کہ خوب صورت کارپٹ اور نفیس پردوں سے آراستہ ہیں، پانی، بجلی اور گیس کا احسن انتظام موجود ہے۔ جامعہ کی اس تین منزلہ عمارت کو طالبات اور تحریکی خواتین اور بے سہارا خواتین کا مرکز بنانے کے بے شمار منصوبے ذہن میں موجود ہیں۔ اللہ نے موقع دیا تو ان شاء اللہ یہ تمام منصوبے پایہ تکمیل تک پہنچیں گے۔ دوسری منزل کا کام شروع کر دیا گیا ہے، اس منزل کے مکمل ہونے پر طالبات کے لیے کلاس رومز اور ہاسٹل رومز الگ الگ کیے جائیں گے، جب کہ فی الحال رہائش اور تعلیم ایک جگہ ہورہی ہے ۔
ہر سال جامعہ میں جلسۂ تقسیم اسناد ہوتا ہے، جس میں مرکزی کمیٹی کی بہنیں خصوصی طور پر شریک ہوتی ہیں۔ ان پروگراموں میں شرکا کی تعداد ۶۰۰سے۷۰۰ تک ہو تی ہے، جس میں طالبات کے والدین و عزیز واقارب اور دیگر خواتین شریک ہوتی ہیں۔ اس کے علاوہ رمضان میں شب بیداریاں، افطار پارٹیاں، دورہ تفسیر، عید ملن پارٹی، الوداعی پارٹی، یوم آزادی، یوم یک جہتی کشمیر، سیرت النبیﷺاور مختلف مواقع کے مطابق پرگرامز ہوتے رہتے ہیں۔ طالبات میں تقریری وتحریری مقابلے، اسمبلی میں درس وقرآن و حدیث کروائے جاتے ہیں اور مہینہ کے آخری جمعے کو تربیتی پروگرامز بھی رکھے جاتے ہیں، ساتھ ہی مختلف موضوعات پر اسکالرز سے لیکچرز بھی دلوائے جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ حلقہ خواتین جماعت اسلامی کے تمام پروگرامات بھی جامعہ میں رکھوائے جاتے ہیں، جن میں طالبات اور معلمات بھرپور حصہ لیتی ہیں ۔ اسی طرح، مرکز کی طرف سے دی گئی مہمات میں بھی طالبات و معلمات بھرپور حصہ لیتی ہیں۔ بے شک، جامعہ مانسہرہ ترویجِ علم و عمل کے ذریعہ اللہ کی زمین پر اللہ کے نظام کو نافذ کرنے میں اپنا حصہ ادا کررہی ہے۔
nn