(یونس خان نے ولڈ ریاکرڈ قائم کیا (سید وزیر علی قادری)(سید پرویز قیصر

319

آسٹریلیا کے خلاف سڈنی میں کھیلے گئے تیسرے اور آخری ٹیسٹ میں 17 چوکوں اور3 چھکوں کی مدد سے آؤٹ ہوئے بغیر یونس خان نے175 رنز بنائے جو آسٹریلیا میں چھٹے ٹیسٹ میں ان کی پہلی ینچری تھی۔
آسٹریلیا میں پہلی سنچری بنانے کے بعد یونس خان 11 ملکوں میں سنچریاں اسکور کرنے والے پہلے بلے باز بنے۔
دائیں ہاتھ سے بلے بازی کرنے والے یونس خان نے سب سے زیادہ سنچریاں متحدہ عرب امارات میں کھیلے گئے ٹیسٹ میچوں میں اسکور کی ہیں۔ انہوں نے 27 ٹیسٹ میچوں کی 51 اننگزمیں11سنچریاں بنائی ہیں۔ پاکستان میں 19 ٹیسٹ میچوں کی 33 اننگز میں وہ 7 اور بنگلا دیش میں 6 ٹیسٹ میچوں کی 8 اننگز میں 3 سنچریاں بنانے میں کامیاب رہے ۔ بھارت میں6 ٹیسٹ میچوں کی 12 اور سری لنکا میں 17 ٹیسٹ میچوں کی 29 اننگز میں3,3 سنچریاں بنائی ہیں۔
انگلینڈ میں یونس خان نے 9 ٹیسٹ میچوں کی 16 اننگز میں 2 سنچریاں اسکور کی ہیں جبکہ نیوزی لینڈ، جنوبی افریقا، ویسٹ انڈیز اور زمبابوے میں وہ ایک ایک سنچری بنانے میں کامیاب رہے ہیں۔
بھارت کے راہول ڈراوڈ اور یونس خان ایسے2 بلے باز ہیں جنہوں نے ٹیسٹ کرکٹ کھیلنے والے تمام ملکوں میں سنچریاں اسکور کی ہیں راہول ڈراوڈ کو متحدہ عرب امارات میں کوئی ٹیسٹ کھیلنے کا موقع نہیں ملا اس لیے وہ وہاں کوئی سنچری اسکور کرنے میں کامیاب نہیں ہوئے۔
دائیں ہاتھ سے بلے بازی کرنے والے راہول ڈراوڈ نے سب سے زیادہ سنچریاں اپنے ہوم گراؤنڈ پر کھیلے گئے 70 ٹیسٹ میچوں کی 120 اننگز میں اسکور کیں۔ بھارت میں وہ 15 سنچریاں بنانے میں کامیاب رہے ۔
انگلینڈ میں راہول ڈراوڈ 13 ٹیسٹ میچوں کی 123 اننگز میں6 سنچریاں بنائی ہیں۔ بنگلا دیش میں 7 میچوں کی10 اننگز میں، ویسٹ انڈیز میں 17 ٹیسٹ میچوں کی 28 اننگز میں اور پاکستان میں6 ٹیسٹ میچوں کی 9 اننگز میں وہ3,3 سنچریاں بنانے میں کامیاب رہے۔ نیوزی لینڈ میں7 ٹیسٹ میچوں کی 14 اننگز میں انہوں نے 2 سنچریاں بنائی ہیں آسٹریلیا، جنوبی افریقا، سری لنکا اور امبابوے میں راہول ڈراوڈ ایک ایک مرتبہ 100 سے بڑی اننگ کھیلی ہے۔
پاکستان کے محمد یوسف اور سری لنکا کے مہیلاجے وردھنے اور کمار سنگا کارا راہول ڈراوڈ کی طرح 10 ملکوں میں سنچریاں بنانے میں کامیاب رہے ۔
محمد یوسف نے 90 ٹیسٹ میچوں کی 156 اننگز میں 24 سنچریاں اسکور کی تھیں۔ انہوں نے جنوبی افریقا کے علاوہ ہر اس ملک میں سنچری بنائی ہے جہاں ٹیسٹ میچ کھیلے گئے ہیں۔ جنوبی افریقا میں انہوں نے کسی سنچری کے بغیر 5 ٹیسٹ میچوں کی 10 اننگزمیں بلے بازی کی ہے۔ جنوبی افریقاکے خلاف 7 ٹیسٹ میچوں کی 13 اننگزمیں کوئی سنچری بنانے میں کامیاب نہیں ہوئے۔ متحدہ عرب امارات میں انہیں 2 ٹیسٹ میچ کھیلنے کا موقع ملا جن کی4 اننگز میں انہوں نے ایک سنچری بنائی تھی۔
سری لنکا کے کمار سنگا کارا ان 13 بلے بازوں میں سے ایک ہیں جنہوں نے ٹیسٹ کھیلنے والی تمام 9 ٹیموں کے خلاف سنچریاں اسکور کی ہیں۔ انہوں نے متحدہ عرب امارات میں تو6 ٹیسٹ میچوں کی 12 اننگزمیں 2 سنچریاں بنائی مگر ویسٹ انڈیز میں4 ٹیسٹ میچوں کی7 اننگزمیں وہ کوئی سنچری بنانے میں کامیاب نہیں ہوئے۔ کمار سنگا کارا نے اپنے گھر میں 75 ٹیسٹ میچوں کی 24 اننگز میں 22 سنچریاں اسکور کی جبکہ سری لنکا سے باہر وہ 59 ٹیسٹ میچوں کی 109 اننگز میں 16 سنچریاں بنانے میں کامیاب رہے۔
کمار سنگا کارا کی طرح مہیلا جے وردھنے نے بھی ٹیسٹ کھیلنے والی تمام ٹیموں کے خلاف سنچریاں بنائی ہیں۔ انہوں نے متحدہ عرب امارات میں6 ٹیسٹ میچوں کی 11 اننگز میں ایک سنچری اسکور کی ہے مگر جنوبی افریقا میں 8 ٹیسٹ میچوں کی 16 اننگزمیں انہوں نے کوئی 100 رنز سے بڑی اننگ نہیں کھیلی۔
دائیں ہاتھ سے بلے بازی کرنے والے مہیلا جے وردھنے نے سری لنکا میں کھیلے گئے 81 ٹیسٹ میچوں کی 129 اننگزمیں 23 سنچریاں بنائی ہیں جبکہ سری لنکا سے باہر 67 ٹیسٹ میچوں کی 123 اننگز میں وہ11 مرتبہ 100 سے بڑی اننگز کھیلنے میں کامیاب رہے تھے۔
آسٹریلیا کے خلاف پہلی سنچری بنانے کے بعد یونس خان کی سنچریوں کی تعداد 115 ٹیسٹ میچوں میں 34 ہو گئی۔ وہ ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ سنچریاں بنانے والے کھلاڑیوں کی فہرست میں مشترکہ طور پر چھٹے مقام پر آگئے۔
ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ سنچریاں بنانے کا ریکارڈ بھارت کے سچن ٹنڈولکر کے پاس ہے جنہوں نے 200 ٹیسٹ میچوں کی 329 اننگزمیں 51 سنچریاں اسکور کی ہیں۔ سچن ٹنڈولکر نے ٹیسٹ کھیلنے والے تمام ممالک کے خلافسنچریاں اسکور کی ہیں مگر وہ زمبابوے میں کوئی سنچری نہیں بناپائے۔ زمبابوے میں انہوں نے 4 ٹیسٹ کھیلے جنکی 7 اننگزمیں انہوں نے بلے بازی کی جنوبی افریقاکے جیک کالنیر 166 ٹیسٹ میچوں کی 280 اننگز میں 45 سنچریوں کے ساتھ دوسرے مقام پر ہیں انہوں نے تمام ٹیسٹ کھیلنے والے ممالک کے خلاف سنچریاں اسکور کی ہیں مگر سری لنکا اور بنگلا دیش میں وہ کوئی سنچری نہیں بنا سکے۔
nn

حصہ