(اخروٹ(حکیم سید مجاہد محمود برکاتی

530

اخروٹ ایک درخت کا پھل ہے۔ ہمارے ہاں اسے میووں میں شمار کیا جاتا ہے۔ اس کے درخت کوہِ مری، کاغان، بلوچستان کے پہاڑی علاقوں، افغانستان اور ایران میں بہ کثرت ہوتے ہیں۔ اخروٹ کے درخت کی لمبائی سو سے ایک سو بیس فٹ، اور گولائی بارہ سے اٹھائیس فٹ تک ہوتی ہے۔ جب یہ درخت تیس چالیس برس کا ہوجاتا ہے تو اس میں پھل آنے لگتے ہیں۔ پھلوں کو اکٹھا کرنے کے تین ماہ بعد انہیں استعمال کیا جاتا ہے، کیونکہ اس سے قبل ان میں دودھ جیسی رطوبت بھری ہوتی ہے جو تین ماہ بعد جم کر مغز بن جاتی ہے۔
مختلف تجزیاتی رپورٹوں کے مطالعے سے ثابت ہوا ہے کہ مغزیات کا استعمال قلب کے لیے مضر کولیسٹرول اور دیگر چکنائیوں کی سطح کو کم کرنے میں معاون اور مؤثر ثابت ہوتا ہے۔
ڈاکٹر joan Sabate نے ایل ڈی ایل کولیسٹرول (مضر قلب) کی سطح کم کرنے کے سلسلے میں مغزیات کی افادیت کو ایک بہترین ثبوت قرار دیا ہے۔
ڈاکٹر سباتے اور ان کے شریکِ تحقیق ساتھیوں نے 583 ایسے مرد و خواتین پر تحقیق کی جو مغزیات کے 25 تجربات میں شامل تھے۔ ان تجربات کے نتائج سے ظاہر ہوا کہ روزانہ ایک تہائی پیالی بھر مغزیات کے کھانے سے کولیسٹرول کی مجموعی سطح میں 7.4 فیصد کمی ہوگئی۔اتنی مقدار یعنی 2.3 اونس (ایک تہائی پیالی) مغزیات کے کھانے سے قلب دوست کولیسٹرول یعنی ایچ ڈی ایل کی سطح میں 8.3 فیصد اضافہ ہوگیا۔ نہ صرف یہ بلکہ جن افراد کے خون میں ٹرائی گلیسرائیڈ کی سطح زیادہ تھی اس میں بھی 10.2 فیصد کمی ہوئی۔ اخروٹ اومیگا3 فیٹی ایسڈز کے حصول کا اہم ذریعہ ہے۔ یہ وہ غذائی جزو ہے جو دماغ کو صحت مند طور پر کام کرنے کے قابل رکھنے کے لیے بہت ضروری خیال کیا جاتا ہے۔ علاوہ ازیں اومیگا تھری فیٹی ایسڈز دمہ، جوڑوں کی سوزش اور درد، ایگزیما اور چنبل جیسی جِلدی بیماریوں سے حفاظت میں بھی اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ اخروٹ میں Arginine کا امینو ایسڈ بھی ہوتا ہے جو دل کی صحت کے لیے بہترین سمجھا جاتا ہے۔ بارسلونا ہسپتال کلینک کے محققین نے اپنی تحقیق میں یہ دیکھا تھا کہ جن لوگوں نے مرغن کھانے کے بعد تقریباً 18اخروٹ کے مغز کھائے تھے ان کی شریانوں میں سوزش اور آکسیڈیشن کے امکانات کم ہوگئے تھے جو وقت گزرنے کے ساتھ امراضِ قلب اور فالج کا سبب بنتے ہیں۔
مغز اخروٹ میں حیاتین الف، ب اور ج کی کچھ مقدار کے علاوہ معدنی اجزاء مثلاً فولاد، تانبا، فاسفورس، کوبالٹ، میگنیشیم، پوٹاشیم اور سوڈیم جیسے قیمتی اجزاء ہوتے ہیں جو بدن کی پرورش اور تعمیر میں خاص اہمیت کے حامل ہوتے ہیں۔
اخروٹ کی گری لطیف ہے۔ اجابتِ خلاصہ لاتی ہے۔ اعضائے رئیسہ کو قوت پہنچاتی ہے، خصوصاً دماغ کو قوت دیتی ہے، بوڑھوں کو موافق ہے، تازہ کھانا چاہیے، خونِ صالح پیدا کرتی ہے، معدے کے کیڑے نکالتی ہے۔ حافظہ کو قوت دیتی ہے۔ آتشک کی بیماریوں میں مفید ہے، ریاح دور کرتی ہے۔ بھنی ہوئی گری کھانسی میں فائدہ مند ہے، اس کو پیس کر ناف پر لیپ کیا جائے تو مروڑ جاتی رہتی ہے۔ اس کو پانی میں جوش دے کر پانچ روز تک پینے سے سرکا تنقیہ ہوجاتا ہے، ذہن اور فکر میں تیزی آجاتی ہے۔ سرکے میں پرورش کی ہوئی گری ضعفِ معدہ کے لیے تریاق کا حکم رکھتی ہیں۔ سل اور دمہ میں مفید ہے۔ اخروٹ کی پرانی گری کو چاپ کر گوشہ چشم کے ناسور پر لگانا فائدہ مند ہے۔ اخروٹ کی گری کو منہ پر مَلنے سے منہ کا تشنج دور ہوجاتا ہے۔ ساڑھے دس گرام اخروٹ کی گری ہم وزن مصری کے ساتھ سات روز تک کھانے سے وجع الورک میں فائدہ ہوتا ہے۔ اخروٹ کو انجیر کے ساتھ کھانے سے زہر اثر نہیں کرتا۔ اگر شہد، نمک اور پیاز کے ساتھ دیوانے کتے کے کاٹے ہوئے مقام پر لگائیں تو نفع دیتا ہے۔ اخروٹ کی گری قابض نہیں ہوتی اور نہ ہی اس میں خشونت پائی جاتی ہے، البتہ اس کا اندرونی چھلکا جو گری پر ہوتا ہے، تھوڑا سا قابض ہے، لیکن وہ بھون لینے سے زیادہ قابض ہوجاتا ہے۔ اخروٹ کے تمام اجزاء میں قوتِ قابضہ پائی جاتی ہے لیکن سب سے اوپر والے چھلکے میں قبض ظاہر ہے۔
ہفتے میں کم از کم 4 یا 5 اخروٹ کھانے والے شوگر کی ٹائپ 2 کے خطرات سے بہت حد تک محفوظ رہتے ہیں۔ دورانِ حمل اس کا استعمال ماں کے بلڈ پریشر کو نارمل سطح پر رکھتا ہے اور اس کے علاوہ پیدا ہونے والے بچے کی آنکھوں اور دماغ کے لیے مفید ہے۔ کیونکہ اس میں وٹامنز اور میگا تھری فیٹی ایسڈز موجود ہوتے ہیں۔ مغز اخروٹ دمہ، کھانسی اور گلے کی خراش میں بہت مفید ہوتا ہے۔ سردیوں کے موسم میں اکثر جوڑوں کے درد کی تکلیف ہوجاتی ہے۔ اخروٹ کا تیل استعمال کرنے سے سر میں جوؤں اور خشکی سے نجات ملتی ہے۔ اخروٹ کا استعمال فالج اور تشنج میں مفید رہتا ہے۔ داغ دھبوں کی صورت میں اخروٹ کو پیس کر پانی میں ملا کر ایک پیسٹ بنا لیں اور اس کا لیپ داغ پر کریں، اس طرح کرنے سے داغ مدھم ہوجاتے ہیں۔
اس کا مغز لطیف و مقوی اعضائے رئیسہ ہے۔ ملین طبع، مقوی باہ، محلل، جالی، دافع تخمہ و سرفہ ہے۔ اکثر امراض میں اس کا استعمال مفرد کیا جاتا ہے۔ تقیہ دماغ میں مناسب مقدار پانی میں جوش دے کر پانچ روز پینے سے دماغ کا تقیہ ہوجاتا ہے اور حافظہ کو قوت ملتی ہے۔ بھنا ہوا مغز سردی سے پیدا ہونے والی کھانسی کو دور کرتا ہے۔ مغز اخروٹ کو پانی میں پیس کر چوٹ کے نشان پر لگانا چوٹ کے نشان کو زائل کرتا ہے۔اعصابی دردوں کو دور کرنے کے لیے اس کے روغن کی مالش انتہائی مفید ہے۔ نیز روغنِ اخروٹ 10 ملی لیٹر کا 10 روز تک استعمال وجع الورک (سرین کے درد) کوروکتا ہے۔ مغز اخروٹ کو پانی میں پیس کر سرخی چشم کے لیے لگانا بھی مفید ہے۔ دو اخروٹ تین ہرڑوں کے ساتھ جلا کر چار سیاہ مرچوں کے ہمراہ کھرل کرکے آنکھ میں لگانے سے بینائی میں قوت آتی ہے۔ پوست اخروٹ کو پانی میں جوش دے کر غرغرہ کرنا مسوڑھوں کے ورم کو تحلیل کرتے ہوئے انہیں اور دانتوں کو مضبوط کرتا ہے۔ اسی طرح حلق اور منہ کے اورام میں بھی مفید ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔***۔۔۔۔۔۔۔۔۔
س: میرے سر کے بال دو تین جگہ سے گول دائروں کی شکل میں غائب ہوگئے ہیں۔ کوئی علاج بتائیں۔ (خالد محمود، کراچی)
ج:آپ کے سر میں بال خورا ہوگیا ہے۔ یہ سرکے بالوں کے علاوہ داڑھی اور مونچھ میں بھی ہوجاتا ہے۔ اس کے بہت سے علاج ہیں۔ آپ کو بہت آسان اور تیر بہدف علاج بتاتے ہیں۔ ایک کلو چقندر کو پتّوں سمیت کاٹ کر ایک کلو سرسوں کے تیل میں ہلکی آنچ پر دو ڈھائی گھنٹے پکائیں۔ جب تیل کا رنگ لال ہوجائے تو نتھار کر رکھ لیں اور بال خورے کی جگہ پر صبح اور شام لگائیں۔ چند دنوں میں بال آجائیں گے۔
س: میری عمر چالیس سال ہے۔ ملازمت پیشہ آدمی ہوں۔ بائیں ہاتھ میں کبھی کبھی لرزے کی شکایت ہوجاتی ہے۔ جب یہ شکایت ہوتی ہے تو ہاتھ بہت کانپتا ہے اور سر میں درد ہوتا ہے۔ کیاسر کے درد اور ہاتھ کی لرزش میں کوئی تعلق ہے؟ (جاوید محبوب، منصورہ سندھ)
ج: جی ہاں! ہاتھ کی لرزش کا دماغ سے تعلق ہے۔ مرکزِ دماغ میں ایسی کوئی خرابی ہوئی ہے جس نے آپ کے ہاتھ میں لرزش کا مسئلہ پیدا کیا ہے۔ اچھا یہ ہے کہ کسی معالج کی زیر نگرانی اپنا علاج کروائیں۔ جب تک صبح خمیرہ جدوار عود صلیب والا قرص اسطوخدوس کے ساتھ استعمال کریں۔ آرام کا خیال رکھیں۔ فطرت کا تقاضا ہے کہ رات کو آرام کیا جائے اور دن کو کام۔ جب ہم دن رات مشینیں چلاتے ہیں تو اس میں صحتِ انسانی کو شکست ہوجاتی ہے۔
س: بہت عرصے سے میری ناک بند ہے، آسانی سے سانس نہیں لے سکتا۔ (بلند اقبال، میرپور)
ج: سرد پانی کو ناک میں سڑکنے کا تجربہ کریں جیسا وضو میں کرتے ہیں، اور اس کو معمول بنالیں۔ یہ رکاوٹ دور کرنے کا مفید طریقہ ہے۔ اس سے قدرتی طور پر ناک کے بلغم کا اخراج ہوجائے گا۔ پانی کو ناک میں اوپر تک چڑھائیں تاکہ ناک کے پیچے کی جوف میں پہنچ جائے۔ اس عمل سے اعصاب کے آخری سروں تک تحریک ہوگی اور دماغ قوی ہوگا۔ یہ عمل دن میں کئی بار کریں۔
س: میرے پیروں کے تلوے گرم رہتے ہیں، ان سے خوب پسینہ آتا ہے، اس کا کیا سبب ہے؟(جنید شاہ، اٹک)
ج: آپ کے جسم میں فضلات کے اخراج کا نظام کام نہیں کررہا۔ اچھی صحت اس بات پر موقوف ہے کہ جسم کے ہر خلیے کو مناسب غذا ملتی رہے اور اس کے فضلات خارج ہوتے رہیں۔ اگر دھویں کے نکلنے کی نالیاں کوڑا کرکٹ سے اٹ جائیں گی تو بھٹی صحیح طریقے سے اپنا کام انجام نہیں دے گی۔ تندرست انسان کے بہت سے فضلات پھیپھڑوں، آنتوں اور گردوں سے خارج ہوتے ہیں۔ اگر فضلات کا اخراج ناقص ہو تو جسم فضلات کے اخراج کا دوسرا راستہ تلاش کرے گا۔ پیروں سے پسینہ آنا فضلات کے اخراج کی متبادل کوشش ہے۔ جسم میں فضلات کے رک جانے سے غنودگی طاری رہتی ہے اور طبیعت بوجھل محسوس ہوتی ہے۔ جگر کی دیکھ بھال کریں، یہ زہریلے مادوں کے اخراج کا سب سے اہم عضو ہے۔
س: میری آواز میں کھڑکھڑاہٹ ہے، اس کے تدارک کے لیے کوئی علاج بتائیں۔ (سید طارق علی، حیدر آباد)
ج: حلق کی جھلی اور آواز پیدا کرنے والے تاروں میں بلغم پیدا ہونے سے آواز کی کھڑکھڑاہٹ ہوتی ہے۔ آپ کسی قسم کی ترش چیزیں نہ کھائیں، اور نہ زیادہ ٹھنڈا پانی پئیں۔ روزانہ صبح نیم گرم پانی سے غرغرے کریں۔خولنجان 12گرام، ملیٹھی 25گرام، دارچینی 3گرام، نوشادر 3گرام کو باریک پیس کر شہد میں ملالیں اور انگلی سے چاٹا کریں۔
nn
س: عام جسمانی کمزوری میں مبتلا ہوں جو روز بروز بڑھتی جارہی ہے۔ بعض اوقات نیم بے ہوشی کی کیفیت ہوتی ہے۔ ڈاکٹر خون کی کمی بتاتے ہیں۔ (وسیم اختر، خانیوال)
ج: روزانہ ناشتے میں 2 نیم برشت انڈوں کی زردی کھاکر اوپر سے ایک پاؤ دودھ میں 3بڑے چمچے عرق عنبر ملا کر پی لیا کریں۔ انگور اور سیب کھائیں، زود ہضم اور مقوی غذا استعمال کریں۔ یخنی کا نسخہ لکھ رہا ہوں، وہ دن میں ایک بار ضرور استعمال کریں۔
یخنی: گوشت یا گڈیاں 50گرام۔ سیب ایک عدد، چقندر، گاجر، ٹماٹر ایک عدد، گیہوں 12گرام، ادرک، پیاز، لہسن، پودینہ،گرم مسالہ کو جوش دے کر گھی کا بگھار دیں۔ صبح کو باغ میں30منٹ چہل قدمی کریں۔ خوش رہنے کی کوشش کریں۔ لباس ڈھیلا پہنیں، دماغی کام کم کریں۔
nn

حصہ