(چھوٹے ود کے بڑے لوگ (عبدالصمد تاجیؔ

145

سابق کمشنر کراچی شعیب صدیقی کا شمار حکومتِ سندھ کے نیک نام اور اچھی شہرت رکھنے والے افسران میں ہوتا ہے۔ 2013ء میں ہولناک زلزلے کی تباہ کاریوں کو دیکھتے ہوئے آپ نے کراچی میں ہنگامی بنیادوں پر امدادی سرگرمیوں کے فوری عمل کے لیے 11 اکتوبر 2013ء کو گورنر سندھ کی خصوصی دلچسپی پر اپنے آفس میں 1299 ریسکیو سروس کا آغاز کیا جو تاحال چوبیس گھنٹے عوامی مسائل کے حل کے لیے اپنا کردار انجام دے رہی ہے۔ یہ آفس مختلف محکموں سے ہر وقت رابطے میں رہتا ہے اور کسی بھی عوامی شکایت پر متعلقہ محکمے کو اس شکایت سے آگاہ کرکے اس پر فوری عمل کرانے میں اپنا بھرپور کردار ادا کرتا ہے۔ اس کے کوآرڈی نیٹر محمد انیس عثمانی نے بتایا کہ ہم کمیونٹی مسائل کے حل کے ساتھ ایجوکیشن ٹریننگ، وبائی امراض خصوصاً پولیو کی قومی مہم، ٹرانسپورٹ کے مسائل، گراں فروشی کا خاتمہ، اسٹریٹ چائلڈ کے لیے فلاحی پروگرام بھی کرتے ہیں۔
لٹل پیپلزڈے کے موقع پر 1299 ریسکیو سروس کے آفس میں ایک پُروقار تقریب کا اہتمام کیا گیا جس میں چھوٹے قد کے افراد کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ تلاوتِ کلام پاک کے بعد ریسکیو سروس کے ڈپٹی ڈائریکٹر نعیم رضوی نے نظامت کے فرائض انجام دیتے ہوئے کہا کہ یہ سروس زلزلے جیسی قدرتی آفت میں امدادی سرگرمیوں کے لیے شروع کی گئی تھی مگر اب اس کا دائرہ وسیع کردیا گیا ہے اور ہم آج ان لوگوں کو حوصلہ دینے کے لیے ان کے ساتھ کھڑے ہیں، ان کے مسائل کے حل کے لیے ان کی جدوجہد میں شریک ہیں۔ کوآرڈی نیٹر انیس عثمانی نے کہا کہ اب شہر کی تعمیر و ترقی میں ہمارا کردار لوگوں کے سامنے آرہا ہے جہاں ہم سماجی مسائل کے حل کے لیے چوبیس گھنٹے یہاں موجود ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چھوٹا قد ہونا یا کوئی جسمانی معذوری کوئی خامی نہیں، بلکہ اللہ تعالیٰ اس کمی کے بدلے کوئی اور خصوصیت عطا کردیتا ہے۔ سماجی رہنما محمد عزیز قریشی چیئرمین الحمد این جی اوز الائنس نے کہا کہ ہم تمام پارکوں میں ڈس ایبل افراد کے لیے بھی تفریح کا بندوبست کرنے کی جدوجہد کررہے ہیں۔ ان لوگوں کے معاشی مسائل کے حل کے لیے بھی ہم کوشاں ہیں۔ گزشتہ برس دو سو سے زائد افراد کو ہم نے ملازمتوں کے حصول میں مدد دی، نیز دیگر سماجی تنظیموں کے ساتھ مل کر مختلف انڈسٹریل ہومز میں ان کی ہنرمندانہ تربیت کا بندوبست کیا، جہاں سے یہ افراد ہنرمند بن کر باعزت روزگار حاصل کررہے ہیں۔
جامعہ کراچی کے محمد شبیر نے جو لٹل پیپلز پر ایم فل کا مقالہ تحریر کررہے ہیں جس کا عنوان ’’چھوٹے قد کے بڑے لوگ‘‘ ہیں، اپنی تحقیق کے بارے میں بتایا کہ پوری دنیا میں اسپیشل لوگوں کو مختلف مراعات حاصل ہیں جب کہ ہمارے ہاں ان کا مذاق اڑایا جاتا ہے جس کے لیے معاشرے میں شعور بیدار کرنے کی بے حد ضرورت ہے، ہم خصوصی طور پر لٹل پیپلز کے لیے پروجیکٹ کے طور پر ایک شاپ(SHOP) تیار کررہے ہیں، جہاں شہر کے بڑے پارکوں میں پھولوں کی دکانیں بناکر ان لوگوں کو دی جائیں گی، کامیابی کے بعد اس کا دائرہ وسیع کرنے کی کوشش کریں گے۔ تقریب کی مہمانِ خصوصی جامعہ کراچی کی پروفیسر ڈاکٹر نسرین نے اپنے خطاب میں ڈائریکٹر ریسکیو عبدالناصر کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے اس پُروقار تقریب کا اہتمام کیا، انہوں نے کہا کہ ہم یونیورسٹی میں ان کے مسائل اور ان کے حل کے لیے ریسرچ کررہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ہمارے ہاں اچھے لوگوں کی کمی نہیں بلکہ سسٹم کی خرابی ہے، مگر ہم ہمت نہیں ہاریں گے، ہم ان لوگوں کے ٹرانسپورٹ مسائل بھی سمجھتے ہیں اور ان کی معاشی بہتری کے لیے بھی اپنی تجاویز مرتب کررہے ہیں، سرکاری محکموں کو بھی خصوصی بنیاد پر ان لوگوں کے لیے فلاحی منصوبے بنانے چاہئیں۔ لٹل پیپلز آف پاکستان ویلفیئر ایسوسی ایشن کے صدر کامران احمد خان نے نہایت رقت آمیز آواز میں اپنے ساتھیوں سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ ہمارا حال تو یہ ہے کہ ہم مخصوص کوٹہ پر دی جانے والے نوکری بھی نہیں خرید سکتے، ہم چھوٹے قد کے پاکستانی افراد حکومت کی جانب سے انصاف کے منتظر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آج یہاں جتنے بھی چھوٹے قد کے افراد موجود ہیں ان میں سے کوئی بھی کسی کے آگے ہاتھ نہیں پھیلاتا، ہم سب ایک خاندان ہیں اور ایک دوسرے کی مدد کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے 90 ہزار ملازمتیں دینے کا اعلان کیا ہے، ان میں سے مخصوص نشستوں پر ہمیں بھی ملازمتیں دی جائیں۔ انہوں نے سابق کمشنر شعیب احمد صدیقی کو زبردست خراج تحسین پیش کیا۔ تقریب میں ڈائریکٹر ریسکیو سروس محمد عبدالناصر نے کہا کہ یہ بڑے لوگ ہیں، ان کی ہمت قابلِ داد ہے، ہم لوگوں کو آگہی فراہم کریں گے کہ ان لوگوں کی کس طرح مدد کرنی ہے۔ حکومت کو ان کی تعلیم اور صحت پر خصوصی توجہ دینی چاہیے اور ملازمتوں میں ان کا خیال رکھنا بہت ضروری ہے۔ تقریب کے اختتام پر عالمی دن کے موقع پر نہایت خوبصورت اور بڑا کیک تمام مہمانوں نے مل کر کاٹا۔ تقریب میں فرائیڈے اسپیشل میں سماجی، فلاحی، تعلیمی، ادبی رپورٹوں کی اشاعت پر اس کے مدیر کو خراج تحسین پیش کیا گیا۔ تقریب کے اختتام کے بعد کامران احمد خان کی قیادت میں ایک ریلی کا انعقاد کیا گیا جو کمشنر آفس سے وزیراعلیٰ ہاؤس پر اختتام پذیر ہوئی۔
nn

حصہ