( طیب اردگان (میڈیا واچ

312

قوم کیوں چیونٹیوں کی طرح چمٹ گئی۔ 11 راز کی باتیں، جو کوئی ایسے راز بھی نہیں ہیں۔۔۔
1۔ ٹھوس عملی کام، اور اس کو پارٹی کے لیے استعمال کرنے کا ٹھیک، خوب سوچا سمجھا مؤثر طریقہ، انتخابی نظام کی تفصیلی تفہیم، اور اس کے حوالے سے دوسروں سے بہتر پلان۔
2۔ مسلسل پلان A,B,C موجود اور عمل درآمد کے لیے تیار (جب پابندی لگی، نئے نام سے کام کے آغاز کا منصوبہ پہلے موجود تھا)۔
3۔ کیموفلاج کام، نعرے نہیں بلکہ کام (بدترین دشمن فوج، خدا بے زار عدلیہ، سیکولر عوام، منکرِ خدا آئین کی موجودگی میں اپنے اصل اہداف کو تادیر کیموفلاج کرکے وقت آنے پر بتدریج حکیمانہ اظہار)۔
4۔ قوت بن جانے تک دوسری جماعتوں کو چیلنج کیے بغیر اپنا مثبت کام، غیر ضروری محاذ کھولنے اور چیلنج کرنے سے گریز، اپنے کام، ماضی اور خدمت پر فوکس اور برداشت۔
5۔ نوجوانوں کے لیے نعرے نہیں ٹھوس کام اور منصوبے۔ مثلاً دیہات سے نئے آنے نوجوانوں کو ٹھکانہ، تربیت، زبان، آداب، اسکلز سکھانے کے سینٹرز کا قیام۔
6۔ معاشرے کے سارے طبقات کو کشادہ دلی سے ساتھ لے کر چلنا (اردوان کی فتح پر ساحل کے ایک کونے پر جینز اور اسکرٹ پہنے لڑکے لڑکیاں آرکسٹرا پر میوزک بجا کر اپنی خوشی کا اظہار کررہے تھے کہ ہمارا اردوان جیت گیا، اور دوسری طرف نمازِ شکرانہ پڑھنے والے نوجوان بھی تھے، اور اردوان ان کے ساتھ تھا)۔
7۔ مقامی لیڈرشپ (دکاندار کی طرح کے لوگ، جو ہر وقت آبادی کے درمیان موجود اور منظم خدمت کے لیے دستیاب)۔
8۔ ایشوز کی سیاست (اگر علاج، تعلیم اور روزگار چاہیے تو یہ ہمارا ماضی ہے ہمیں ووٹ دیجیے، باقی آپ جو بھی ہیں ہمیں اس سے غرض نہیں، یعنی قوم کی اکثریت کو نظریاتی بنانے کے بجائے بس اپنی پشت پر لانے کی پلاننگ)۔
9۔ ایک ایک کرکے دشمنوں کو سنگ آؤٹ کرنا، تب تک ان کا ظلم برداشت کرنا، (گویا ہوم گراؤنڈ، ہوم گراؤنڈ پر لاکر ان سے چھٹکارا پانا یا ان کو غیر مؤثر کرنا)۔
10۔ مقصد نظریہ ہے، حکمت عملی کوئی بھی ہوسکتی ہے، (جب سمجھا کہ نظریے کی راہ میں اپنی پرانی قیادت رکاوٹ ہے، بولڈ فیصلہ کیا، ایک مخالفانہ جملہ کہے، گندگی اچھالے بغیر ’اللہ‘ کے لیے ’استاد‘ کو چھوڑ دیا، (اردوان کے کسی بھی فیصلے سے اختلاف ممکن ہے)۔
11۔ اہم ساتھیوں نے اردوان کی خامیوں سے صرفِ نظر کیا۔ تلخ مزاجی، سخت گیری، بیٹوں پر کرپشن کے الزام، سب کے باوجود ساتھ چلے، ساتھ رہے۔ (ڈاکٹر نعمان یا ایک آدھ مثال کو چھوڑ کر)
گویا ایک لمبے، سوچے سمجھے منصوبے پر مستقل مزاجی سے نتیجہ خیز ہونے تک عملدرآمد۔۔۔
کوئی چاہے تو سیکھنے کو بہت کچھ ہے، مگر اس کے لیے وقت چاہیے۔۔۔ ہے ناں۔۔۔؟
بات سمجھ میں آئے تو آگے بڑھائیں، ورنہ آگے بڑھ جائیں
(زبیر منصوری)
*۔۔۔*۔۔۔*
نون لیگی لاجکس
کورٹ روم نمبر 1 سے: پانامہ تحقیقات، عدالتی کارروائی کا پہلا دن
عدالت: نوازشریف کہاں رہتا ہے؟
وکیلِ نوازشریف: اپنی والدہ کے ساتھ۔
عدالت: نوازشریف کی والدہ کہاں رہتی ہے؟
وکیلِ نوازشریف: اپنی بہو کے گھر میں۔
عدالت: کلثوم نواز کہاں رہتی ہے؟
وکیلِ نوازشریف: اپنی بیٹی کے گھر میں۔
عدالت: مریم نواز کہاں رہتی ہے؟
وکیلِ نوازشریف: اپنے بھائی کے گھر میں۔
عدالت: تو پھر حسین نواز کہاں رہتا ہے؟
وکیلِ نوازشریف: اپنے چھوٹے بھائی کے گھر میں۔
عدالت: اچھا، تو پھر حسن نواز کا جو گھر ہے، وہ کیسے خریدا گیا؟
وکیلِ نوازشریف: حضور اس کا کوئی گھر نہیں، وہ کرائے کے فلیٹ میں رہتا ہے۔
فاضل جج اپنی سیٹ سے اٹھے اور باہر جانے لگے۔ ریڈر نے پوچھا کہ کہاں جارہے ہیں؟
فاضل جج نے جواب دیا: دھرنے میں۔۔۔ ان سے اللہ ہی حساب لے سکتا ہے، ہم نہیں۔
(عبداللہ)
*۔۔۔*۔۔۔*
عمران خان نے احتجاج ملتوی کردیا۔۔۔
10 لاکھ لوگوں کو واپس جانے کا حکم دیا۔۔۔
475 گھروں کو چلے گئے۔۔۔
اور
باقی Log Out ہوگئے۔۔۔
(سلیم اللہ)
*۔۔۔*۔۔۔*
سیاست۔۔۔ سیاست۔۔۔ سیاست
سیاست کیا ہے؟ کیسے کی جاتی ہے؟ کس چیز کے کرنے کو سیاست کہتے ہیں؟
کیا عمران خان نے لاک ڈاؤن کی کال دے کر اپنے آپ کو سیاسی لیڈر ثابت کیا؟ کیا نوازشریف نے لاک ڈاؤن کو کاک ڈاؤن کرتے ہوئے پورے ملک کی ۔۔۔ ایک کرکے یہ ثابت کیا کہ وہ سیاسی لیڈر ہے؟ کیا پیپلزپارٹی نے اپنے منہ پر گندی پٹی باندھ کر جمہوریت کا جنازہ نکال کر ثابت کیا کہ وہ ایک سیاسی پارٹی ہے؟
کیا سپریم کورٹ/ ہائی کورٹ کے حکم کو اپنے پاؤں کا موزہ بنا کر حکومت نے یہ ثابت کردیا کہ وہ جمہوری حکومت ہے؟
کیا عدالت نے قبر میں موجود دو برائیوں کو رہائی دے کر یہ ثابت نہیں کردیا کہ پاکستان میں انصاف نام کی کوئی چیز نہیں ہے؟
کیا ایک کمرے میں 50 لوگوں پر دفعہ 144 نافذ کرکے پولیس والوں نے نازیبا حرکات کرکے یہ ثابت کیا کہ وہ پاکستان کی پولیس نہیں بلکہ پنجاب کے گلو بٹ ہیں؟
ارے یار کوئی تو بتاؤ کون ہے سیاسی؟ کون ہے جمہوری؟ کون ہے آئینی؟ کون ہے قانونی؟
خدارا۔۔۔ خدارا۔۔۔ خدارا سب ڈرامے باز ہیں یہ۔ الف سے ی تک اس میں ع اور ن بھی شامل ہیں۔ سب کے سب آپ کی تشریف کو لال کروا رہے ہیں اور مرہم پٹی کی جگہ نمک لگا رہے ہیں۔۔۔
عمران نے لاک ڈاؤن کی کال دے کر اپنے سیاسی کیریئر کے اختتام کا آغاز کرتے ہوئے اور جو کارکن شہید ہوئے، جن کی تشریف لال ہوئی ان پر یوم تشکر کا اعلان کرکے یہ ثابت کردیا کہ وہ اصلی عمران خان نہیں بلکہ اصلی پاگل خان ہے اور نوازشریف نے پورے ملک کو ڈنڈا دے کر یہ ثابت کردیا کہ وہ نوازشریف نہیں بلکہ ایک بدمعاش شریف بنا ہوا ہے۔ چودھری نثار نے پورے پاکستان کی پولیس کے ذریعے پنجاب میں ظلم و ستم کی تاریخ رقم کرکے یہ ثابت کردیا کہ انڈین ہندو پولیس اور پاکستانی پولیس میں کوئی فرق نہیں ہے اور اپنے آپ کو ہندو سے بدتر لیڈر ثابت کردیا، اور مولانا فضل الرحمان نے یزیدِ وقت کا ساتھ دے کر یہ ثابت کردیا کہ وہ ایک اسلامی رہنما نہیں بلکہ ایک اسلامی بہروپیا ہے۔
میں ان لوگوں سے معذرت کرتا ہوں جن کی میری اس پوسٹ سے دل آزاری ہوئی ہو اور یہ پیغام دیتا ہوں کہ نواز، عمران، زرداری کے غلام مت بنو، اگر غلامی کرنی ہے تو پاکستان کی کرو، اگر آزاد کرانا ہے تو کشمیر کو آزاد کراؤ۔۔۔ ایک ہفتے سے جو بھی ہوا، جس نے بھی کیا، جو بھی بیان بازی ہوئی اگر یہ سب پاکستان انڈیا کے مابین ہوئی ہوتی تو ہماری آنے والی نسلیں فخر سے سربلند کرتیں اور مسلمان ملکوں کو بھی فخر ہوتا کہ ہاں واقعی پاکستان ایک اسلامی ملک ہے۔۔۔
بس اتنا ہی کہوں گا۔۔۔
اس دیس کے ہر اک لیڈر کو سولی پہ چڑھانا واجب ہے۔
(احسان اللہ، سعودی عرب)
*۔۔۔*۔۔۔*
دعا
یا اللہ! ہم جن شخصیات کو بطور رہنما فالو کرتے ہیں۔۔۔ اور انھیں اپنے ملک کا مختار بناکر اپنا حاکم منتخب کرنا چاہتے ہیں۔۔۔ آخرت میں ہمیں انہی کا ساتھ نصیب فرمانا۔۔۔
آمین یارب العالمین
چلو صاحب لوگ۔۔۔ اب بولو سب آمین۔۔۔ ذرا پتا تو لگے معتبر رہنماؤں اور ان کے فالوورز کا۔۔۔ سارا دن فیس بک پر دفاع کرتے کرتے سب حدود پار کرجاتے ہیں۔۔۔ تو پھر آخرت میں بھی انھی کا ساتھ مانگنا چاہیے ناں۔۔۔ کیا خیال ہے؟ (طارق حبیب)
*۔۔۔*۔۔۔*
بلاول مندر میں۔۔۔
پیپلز پارٹی کو بلاول بھٹو زرداری صاحب کی ایک تصویر مسجد میں نماز پڑھتے ہوئے بھی دینی چاہیے، اور شاہ صاحب آپ تو سید کہلائے جاتے ہیں، آپ کی نسبت تو سرکارِ دوعالمؐ سے ملتی ہے، اقلیت کی دلجوئی عبادت میں اُن کا ساتھ دیے بنا بھی کی جاسکتی ہے، آپ کے پڑوس میں 25 کروڑ مسلمان اقلیت میں ہیں، گاندھی سے لے کر مودی تک کبھی کسی نے مسلمانوں کے ساتھ رکوع و سجود کیے! (احسان کوہاٹی)
*۔۔۔*۔۔۔*
نظام کو بدلو!
تمام پاکستانی اپنے نظام کو بدلنا چاہتے ہیں۔ موجودہ نظام سے کوئی بھی خوش نہیں۔۔۔ اس نظام کو بدل کر کون سا نظام لانا چاہتے ہیں، اس پر بھی متفق نہیں۔۔۔ میری رائے میں نظام کو بدلنے سے پہلے افراد کی ذہنی، اخلاقی تربیت کرنا اور انہیں مجوزہ نظام کو درست طریقے سے چلانے کے لیے ضروری علم و مہارتوں سے بھی لیس کرنا ازحد ضروری ہے۔ افراد کی تیاری کے بغیر کوئی بھی نظام کامیاب نہیں ہوسکتا۔ اس لیے ضروری ہے کہ اس مقبول عام نعرے پر نظرثانی کی جائے۔۔۔ ورنہ چہرے بدلتے رہیں گے لیکن وہی فرسودہ نظام اپنی جگہ قائم رہے گا۔ نظام نہیں فرد کو بدلو۔ جس نظام کو آپ پسند کرتے ہیں خود کو اس نظام کے لیے ضروری علم، رویوں اور مہارتوں سے لیس کریں پھر نظام کے لیے جدوجہد کریں، ورنہ ہم دائرے میں ایک بے معنی سفر کرتے رہیں گے۔۔۔ (پروفیسر انوار احمد شاہین)
*۔۔۔*۔۔۔*
عمران اور عام آدمی پارٹی
کاش عمران خان عام آدمی پارٹی کے لیڈر اور دہلی کے وزیراعلیٰ اروند کیجریوال کی سیاست سے کچھ سیکھتے۔ کے پی کے میں عوام کو زبردست سہولیات فراہم کرتے اور میڈیا اور سوشل میڈیا میں اپنے کاموں کا چرچا کرتے۔ صبر اور ضبط سے اگلے الیکشن کا انتظار کرتے۔ سیاست میں آزمائے ہوئے مہروں کے بجائے نئے اور ایمان دار چہروں کو دائیں، بائیں رکھتے۔۔۔
کاش وہ سمجھتے کہ سیاست لڑائی جھگڑوں اور ہمہ وقت تنقید کا نام نہیں۔۔۔ جنگ، فوجیوں کا کام ہے اور انہی کو زیبا ہے۔۔۔ کاش وہ یہ بھی جان سکتے کہ اب پاکستان کے عوام ٹی وی کے چند اینکرز کے پروگرام دیکھ کر رائے نہیں بناتے، بلکہ اینکرز کی اکثریت کو اسٹیبلشمنٹ کے مہرے اور پٹھو سمجھتے ہیں۔۔۔ کوئی ایک تھپڑ مارے تو پانچ تھپڑوں کی خواہش ظاہر کرتے ہیں۔
کاش عمران خان اور تحریک انصاف کے دیگر رہنما اب بھی اپنے لائحہ عمل پر نظرثانی کرلیں، ورنہ اہلِ پنجاب میاں برادران کو پہلے سے زیادہ حمایت سے نوازیں گے۔
مجھے اپنی رائے اور تجزیے پر بالکل بھی اصرار نہیں ہے، لیکن نجانے کیوں یہ احساس ہورہا ہے کہ تحریک انصاف اور عمران خان کی سیاسی حکمت عملی میں کہیں نہ کہیں بڑا نقص ہے۔۔۔
لیکن یہ بھی ہوسکتا ہے کہ ان کے پاس اپنی حکمت عملی کے لیے کچھ ایسے جواز ہوں جن کا پتا مجھ جیسے عام آدمی کو نہ ہو۔۔۔ (ڈاکٹر فیاض عالم)
nn

حصہ