ہیلو ننھے مہم جوساتھیو! میں ہوں زکریٰ، اور میری سب سے بہترین دوست ریوا…..جو کہ ایک عام سائیکل نہیں۔ ہم ایک نئی، حیرت انگیز اور سنسنی خیز مہم کے لیے تیار ہیں!
اِس بار ہمارا سفر ایک ایسی سرزمین کی جانب ہے، جہاں مشرق اور مغرب کی ثقافتیں آپس میں ملتی ہیں، جہاں قدیم تاریخ اور جدید ترقی ایک دوسرے کے ساتھ ہم آہنگ ہیں… جی ہاں، ہم جارہے ہیں آذربائیجان!
چلیں، اپنا ہیلمٹ پہن لیں، کیونکہ یہ سفر ہوگا ایک ناقابلِ فراموش مہم!
باکو… روشنیوں کا شہر
ہماری مہم کا آغاز ہوا آذربائیجان کے دارالحکومت باکو سے۔ جیسے ہی ہم شہر میں داخل ہوئے، ہمیں فلیمس ٹاورز کی چمکتی ہوئی عمارتیں نظر آئیں، جو رات کے وقت روشنیوں میں نہاکر آگ کی مانند دِکھتی ہیں۔
ہم نے اولڈ سٹی (ایچری شہر) کا رخ کیا۔ تنگ گلیاں، پتھریلی عمارتیں، اور قدیم بازار ہمیں ماضی میں لے گئے۔ یہاں ہم نے مشہور قزل قالہ (شاہی قلعہ) دیکھا، جہاں صدیوں پرانی داستانیں دفن تھیں۔
بازار میں ہم نے آذربائیجان کے روایتی قالین، ہاتھ سے بنی ہوئی چائے کی پیالیاں، اور میٹھے پکوان دیکھے۔ میں نے کچھ خشک میوے اور شہد خریدا، تاکہ سفر کے دوران توانائی برقرار رہے۔
بحرِ کیسپین کا حسین کنارا
ہم نے اپنی رفتار بڑھائی اور پہنچے بحرِ کیسپین کے ساحل پر! نیلے پانیوں کے ساتھ چلتی ہوئی ہوا کے جھونکوں نے ہمیں تازگی بخشی۔ ہم نے کنارے پر کچھ دیر آرام کیا، پھر ایک کشتی پر بیٹھ کر سمندر کی سیر کی، جہاں پانی کے اندر رنگ برنگی مچھلیاں تیر رہی تھیں۔
یہاں ساحل پر بیٹھ کر ہم نے کاسپیئن کباب کھایا، جو کہ مقامی مچھلی سے تیار کیا جاتا ہے۔ کھانے کے بعد ریوا نے مجھ سے کہا ”زکریٰ! اگر میں ایک کشتی ہوتی، تو کیا تم مجھے بحرِ کیسپین میں چلانے کی کوشش کرتے؟“ میں نے ہنس کر کہا ”ہاں، اور شاید ہم دونوں کسی جزیرے پر جا پہنچتے!“
قبالا… پہاڑوں کی جنت
ہماری اگلی منزل تھی قبالا…آذربائیجان کا سب سے خوبصورت پہاڑی علاقہ! جیسے ہی ہم وہاں پہنچے، سبز وادیوں اور بلند و بالا پہاڑوں نے ہمارا استقبال کیا۔
یہاں ہم نے چیئر لفٹ کی سواری کی اور بلندی پر جا کر پورے علاقے کا دلکش نظارہ دیکھا۔ سرد ہوا کے جھونکوں میں پرندوں کی چہچہاہٹ اور بہتے پانی کی آواز نے ماحول کو اور بھی جادوئی بنا دیا۔
قبالا میں ہم نے کچھ وقت ایک خوبصورت جھیل کے کنارے گزارا، جہاں پانی اتنا شفاف تھا کہ اس میں بادلوں کا عکس نظر آ رہا تھا۔
یانار داغ… جلتا ہوا پہاڑ
پھر ہم نے ایک ایسی جگہ کا رخ کیا، جو دنیا بھر میں اپنی انوکھی خصوصیت کی وجہ سے مشہور ہے… یانار داغ یعنی ”جلتا ہوا پہاڑ“!
یہ ایک ایسا پہاڑ ہے جس کی زمین پر آگ ہمیشہ جلتی رہتی ہے، اور یہ کسی انسان کی لگائی ہوئی آگ نہیں بلکہ قدرتی گیس کی وجہ سے ہے، جو زمین کے اندر سے نکلتی ہے اور جلتی رہتی ہے۔
جیسے ہی ہم یانار داغ کے قریب پہنچے، دور سے ہی ہمیں آگ کی لپٹیں نظر آنے لگیں۔ شام کا وقت تھا، اور سورج غروب ہورہا تھا، جس کی سنہری روشنی میں جلتے ہوئے شعلے اور بھی پراسرار معلوم ہورہے تھے۔
میں نے حیرت سے پوچھا ”یہ آگ کبھی بجھتی کیوں نہیں؟“ ایک مقامی گائیڈ نے بتایا ”یہ آگ کئی صدیوں سے جل رہی ہے۔ یہاں تک کہ جب بارش ہوتی ہے یا برف پڑتی ہے، تب بھی یہ بجھتی نہیں!“
ریوا نے دلچسپی سے کہا ”یہ تو کسی کہانی کی جادوئی آگ لگ رہی ہے!“
ہم نے قریب جا کر آگ کی تپش کو محسوس کیا، اور اردگرد کے پتھروں پر روشنی کا خوبصورت عکس دیکھا۔
یہاں ہم نے ایک مقامی چائے خانے میں بیٹھ کر آذربائیجانی چائے پی، جو مخصوص چینی کیوبز کے ساتھ پیش کی جاتی ہے۔
شکی… تاریخ کا دلکش خزانہ
آخر میں ہم پہنچے شکی، جو آذربائیجان کی قدیم ترین بستیوں میں سے ایک ہے۔ یہاں ہم نے شکی خان پیلس کا دورہ کیا، جس کی رنگین شیشوں والی کھڑکیاں اور خوبصورت دیواریں دیکھ کر ہم دنگ رہ گئے!
یہاں کے بازار میں ہم نے روایتی مٹھائی شکی ہلبا کھائی، جو بادام، شہد اور مختلف خوشبودار مصالحوں سے بنی ہوئی تھی۔
ستاروں کے نیچے ایک یادگار رات
رات کو ہم نے ایک سرسبز وادی میں کیمپ لگایا اور ستاروں کو دیکھنے لگے۔ وہاں شہر کی کوئی روشنی نہیں تھی، اس لیے آسمان میں ہزاروں چمکتے ستارے نظر آرہے تھے۔ ایسا لگا جیسے ہم کسی اور ہی دنیا میں ہیں۔
ریوا نے کہا ”یہاں بیٹھ کر یوں لگتا ہے جیسے ہم کسی قدیم کہانی کا حصہ بن گئے ہوں!“
ایک نئے سفر کی تیاری
آذربائیجان میں ہمارا سفر حیرت انگیز تھا! یہاں کی عمارتیں، فطرت، کھانے، اور لوگ سب کچھ زبردست تھے۔ لیکن سفر ختم نہیں ہوا… ہماری اگلی مہم کہاں ہوگی؟ یہ تو وقت ہی بتائے گا!
کیا آپ ہمارے ساتھ اگلے ایڈونچر کے لیے تیار ہیں؟