بیج

48

ایک کسان تھا جس نے بہترین کوالٹی کی مکئی اُگائی۔ ہر سال اس نے بہترین مکئی کا ایوارڈ جیتا۔ ایک سال ایک اخباری رپورٹر نے اس کا انٹرویو کیا کہ اس نے کیسے پیداوار کو بڑھایا؟ اس کے بارے میں رپورٹر نے کچھ دل چسپ سیکھا۔

کسان: میں نے اپنی مکئی کا بیج اپنے پڑوسیوں کے ساتھ بانٹ دیا۔

رپورٹر: آپ مکئی کے اپنے بہترین بیج کو اپنے پڑوسیوں کے ساتھ کیسے بانٹ سکتے ہیں جب کہ وہ ہر سال آپ کے ساتھ مسابقت میں داخل ہورہے ہوں؟

کسان: کیوں جناب! کیا آپ نہیں جانتے کہ ہوا پکتی ہوئی مکئی سے پولن اٹھاتی ہے اور اسے کھیت سے دوسرے کھیت میں منتقل کرتی ہے۔ اگر میرے پڑوسی کم تر مکئی اگاتے ہیں تو کراس پولی نیشن میری مکئی کے معیار کو مسلسل گرا دے گا۔ اگر مجھے اچھی مکئی اگانی ہے تو اپنے پڑوسیوں کی اچھی مکئی اگانے میں مدد کرنی چاہیے۔

یہی فلسفہ ہے زندگی کا کہ ’’اور نیکی کرو تاکہ تمہیں فلاح و کامرانی نصیب ہو۔‘‘ (سورہ حج: 77)

ہماری زندگیوں کے ساتھ بھی ایسا ہی ہے… جو لوگ بامعنی اور اچھی طرح سے جینا چاہتے ہیں انہیں دوسروں کی زندگیوں کو سنوارنے میں مدد کرنی چاہیے، کیوں کہ زندگی کی قدر ان زندگیوں سے ہوتی ہے جو اس کو چھوتی ہے۔ اور جو خوش رہنے کا انتخاب کرتے ہیں انہیں دوسروں کی خوشی تلاش کرنے میں مدد کرنی چاہیے، کیوں کہ ہر ایک کی فلاح سب کی فلاح و بہبود سے وابستہ ہے۔

حصہ