میرا نام ذکریٰ ہے، اور میرے پاس دنیا کی سب سے بہترین دوست ہے۔ اس کا نام ریوا ہے جو ایک چمکتی ہوئی نیلی بائیک ہے۔ ہم دونوں دنیا بھر میں سفر کرتے ہیں!
ایک دن ہم نے چین جانے کا فیصلہ کیا۔ ہم نے اپنے بیگ میں بہت سارے اسنیکس، ایک نقشہ، اور ایک کیمرہ رکھا۔ جب ہم وہاں پہنچے تو حیران رہ گئے۔ شہر بہت بڑے اور مصروف تھے۔ ہر جگہ بلند و بالا عمارتیں تھیں، اور گلیاں لوگوں سے بھری ہوئی تھیں۔
ہم دیوار چین گئے۔ یہ بہت بڑی اور پرانی تھی، اور ہم میلوں دور تک اسے دیکھ سکتے تھے۔ ہم دیوار کی چوٹی تک چڑھے اور ایک تصویر لی۔ یہ ایک مشہور جگہ پر کھڑے ہونے کا واقعی زبردست احساس تھا۔
اس کے بعد بیجنگ گئے، جو چین کا دارالحکومت ہے۔ ہم نے ممنوعہ شہر کا دورہ کیا، جو ایک عظیم الشان محل ہے جہاں بادشاہ رہتے تھے۔ اندرونی حصہ بہت خوبصورت تھا۔ وہاں بہت سی رنگین سجاوٹ اور مجسمے تھے۔
ہم نے ٹیرکوٹا آرمی بھی دیکھی، جو مٹی کے ہزاروں سپاہیوں کی فوج ہے۔ وہ سب مختلف سائز کے تھے، اور ان میں سے کچھ کے پاس گھوڑے بھی تھے۔ یہ ایک حقیقی فوج کی طرح لگ رہی تھی، لیکن مٹی سے بنی ہوئی!
چین کی سیر کرتے ہوئے ہمیں بہت مزہ آیا۔ ہم نے نئے کھانے آزمائے، جیسے ڈمپلنگز اور نوڈلز۔ ہم نے چینی زبان میں ’’ہیلو‘‘ کہنا بھی سیکھا، جو ’’نی ہائو‘‘ کہلاتا ہے۔ اور ہم نے بہت سے نئے دوست بنائے۔
ایک دن ہم نے ایک چھوٹے سے دیہات جانے کا فیصلہ کیا جو دیہی علاقے میں تھا۔ ہم نے اس کے لیے لمبا سفر کیا، اور خوبصورت پہاڑوں اور سرسبز میدانوں کو دیکھا۔ جب ہم گائوں پہنچے تو وہاں کے لوگوں نے ہمارا استقبال کیا اور ہمیں اپنے گھروں میں بلایا۔ انہوں نے ہمیں روایتی چینی دستکاری جیسے پیپر کٹنگ اور خطاطی بنانا سکھائی۔ ہم نے ان کے مزیدار گھریلو کھانے بھی چکھے۔
ہم نے دیہات میں چند دن گزارے، اور چینی ثقافت اور روایات کے بارے میں جانا۔ ہم نے روایتی چینی کھیل جیسے مہجونگ اور گو کھیلنا سیکھا۔ ہم نے چینی تہواروں کے بارے میں بھی جانا، جیسے بہار کا تہوار اور وسط خزاں کا تہوار۔
دیہات سے نکلنے کے بعد ہم نے اپنی مہم جاری رکھی اور شیان پہنچے، جو چین کا ایک اور مشہور شہر ہے۔ ہم نے مسلم کوارٹر کا دورہ کیا، جو ایک رنگین بازار تھا جہاں مصالحے، چائے، اور یادگاریں بیچی جاتی تھیں۔ ہم نے دیوہیکل جنگلی ہنس پاگوڈا بھی دیکھا، جو ایک بدھ مندر ہے اور 1,300 سال سے زیادہ پرانا ہے۔
شیان کی سیر کرتے ہوئے ہمیں بہت مزہ آیا۔ ہم نے مزیدار اسٹریٹ فوڈ کھائی، جیسے لیمب کباب اور نوڈلز۔ ہم نے شہر کی دیواروں کا بھی دورہ کیا، جو اب بھی موجود ہیں اور شہر کے شاندار مناظر پیش کرتی ہیں۔
چین چھوڑنے سے پہلے ہم شنگھائی گئے، جو ایک جدید شہر ہے جس میں فلک بوس عمارتیں اور نیون لائٹس ہیں۔ ہم نے اورینٹل پرل ٹاور کا دورہ کیا جو دنیا کی سب سے بلند عمارتوں میں سے ایک ہے۔ ہم نے ہوانگ پو دریا پر کشتی کی سیر کی اور بند دیکھا، جو ایک مشہور واٹر فرنٹ پرومیناد ہے۔
شنگھائی جانا بہت دلچسپ تھا۔ ہم نے لوگوں کو روایتی چینی لباس میں جدید کاروباری سوٹ پہنے افراد کے ساتھ چلتے دیکھا۔ ہم نے لوگوں کو بائیک، اسکوٹر، اور کاروں پر سفر کرتے بھی دیکھا۔ یہ ایک مصروف اور گہما گہمی سے بھرپور شہر تھا، لیکن یہ بہت خوبصورت بھی تھا۔
جب گھر جانے کا وقت آیا، تو ہمیں چین چھوڑنے کا افسوس تھا۔ ہمیں بہت زبردست تجربات ملے اور شاندار یادیں بنیں۔ لیکن ہمیں یقین تھا کہ کسی دن اس دلچسپ ملک کو دوبارہ دریافت کرنے آئیں گے۔ اور ہم یہ سوچنے لگے کہ ہماری اگلی مہم ہمیں کہاں لے جائے گی!