محاسبہ

68

’’ثبات اِک تغیر کو ہے زمانے میں‘‘

دن مہینوں کا، اور مہینے سال کا سفر اس تیزی سے طے کررہے ہیں کہ عقل حیران ہے اور انسان پریشان۔ کچھ ادھورے خواب، ناتمام آرزوئیں، نامکمل خواہشات اور منصوبے جو پایہ تکمیل کو پہنچنے کے لیے راہ تک رہے ہوتے ہیں، منتظر ہی رہتے ہیں، جب کہ وقت دبے پاؤں گزرتا چلا جاتا ہے اور کیلنڈر بدل جاتا ہے۔ یہ ہر سال کی کہانی ہے۔

کچھ انفرادی جائزہ لے لیتے ہیں کہ2024ء میں کون کون سے کام ادھورے رہ گئے جنہیں آنے والے سال میں مکمل کرنا ہے۔

خاتونِ خانہ :
خاتون خانہ پرگھر، شوہر اور بچوں کی بڑی بھاری ذمے داری ہوتی ہے، وہ اسی کو پورا کرنے کے چکر میں اتنی گھن چکر بنی رہتی ہیں کہ بہت سے کام کل پر ٹالتی رہتی ہیں، اور پھر وہ کل کبھی نہیں آتا البتہ سال گزر جاتا ہے۔ مثلاً کسی کو مطالعے کا شوق ہے اور اس نے کوئی کتاب پڑھنی شروع کی تھی جو مصروفیت کے باعث مکمل نہ ہوسکی، کسی نے چند نئی سورتیں حفظ کرنے کا سوچا ہوگا جو نہ ہوسکیں، کچھ رشتے دار روٹھے بیٹھے ہوں گے جنہیں نہ منایا جا سکا، کپڑوں کی الماری سیٹ کرنی تھی، جو نہ ہوسکی۔ کچن کی درازیں صاف کرنی تھیں، ڈیوائیڈر اور اسٹور سے فالتو سامان نکالنا تھا، کچھ کپڑوں کی سلائیاں خراب اور ادھڑی ہوئی تھیں جنہیں کونے کھدروں میں رکھ دیا گیا تھا کہ بعد میں کرلیں گے اور وہ بعد پھر کبھی نہیں آیا۔ کوئی نئی ریسپی ٹرائی کرنے کے لیے سپر اسٹور سے سامان خرید کر لایا گیا تھا جو کچن کیبنٹ میں پڑا رہ گیا۔ کچن کے لیے کراکری لینی تھی یا واش روم میں استعمال ہونے والی صابن دانیاں، لوٹے اور برش تبدیل کرنے تھے سب کے سب انتظار میں رہ گئے اور سال گزر گیا۔ کوئی بات نہیں، پریشان نہ ہوں۔ نئے سال کے شروع میں ہی ایک فہرست بنا لیں اور ہر ہفتے ایک نظر ڈال لیا کریں، اس طرح آپ کے علم میں رہے گا کہ کون سے کام مکمل ہوگئے اور کتنے باقی رہ گئے جنھیں سال ختم ہونے سے پہلے انجام دینا ہے۔

صاحبِ خانہ:
ہمارے معاشرے میں گھر کا سربراہ عموماً والد صاحب ہوتے ہیں جو کہ گھر والوں کی ضروریات پوری کرنے کی خاطر صبح منہ اندھیرے کام پر جاتے اور شام ڈھلے واپس آتے ہیں۔ بہت سے افراد اپنے اہلِ خانہ کو بھی یقینا وقت دیتے ہوں گے لیکن اگر خدانخواستہ آپ اُن لوگوں میں شامل ہیں جنہیں صرف اے ٹی ایم مشین سمجھا جاتا ہے تو خدارا نئے سال میں اپنی ترجیحات تبدیل کریں۔ اگر آپ کے بچے بڑے ہیں تو اُن کے ساتھ بیٹھ کر ملکی و غیر ملکی حالات، دفتر کے معاملات اور مختلف سماجی تقریبات کے حوالے سے گفتگو کریں، اور اگر آپ چھوٹے بچوں کے والد ہیں تو بچوں کے ساتھ کھیل کود میں حصہ لیں، ان کو تفریحی مقامات پر لے جائیں، ان کے ساتھ اپنا بہترین وقت گزاریں، کیوں کہ وقت تو گزر جائے گا لیکن بچوں کے ساتھ گزرے ہوئے لمحات ان کے ذہنوں میں ایسی یادیں چھوڑ جائیں گے جو اُن کی بہترین تربیت میں معاون و مددگار ثابت ہوں گی۔

بچے/طالب علم :
بچے گھر کی رونق ہیں اور طالب علم اسکول کی۔ بہت سے طالب علموں کے لیے 2024ء یقینا بہت اچھا گزرا، کیوں کہ اس میں انہوں نے کامیابیاں سمیٹیں۔ انہیں مبارک باد۔ آگے بھی اپنے اس سفر کو استقامت کے ساتھ جاری و ساری رکھیں۔ اور وہ طالب علم جو اس سال کسی وجہ سے ناکام رہے انہیں مایوس ہونے کی ضرورت نہیں، کیوں کہ نیا سال آپ کے لیے نئی امنگ اور نئی امیدوں کے ساتھ بانہیں پھیلائے کھڑا ہے۔ ہمت کرکے اٹھیں، نئے عزم کے ساتھ عہد کریں کہ گزشتہ سال جو کچھ حاصل نہیں کرسکے وہ اپنی انتھک محنت، لگن اور دعاؤں سے اِن شاء اللہ 2025ء میں ضرور حاصل کرلیں گے۔

سیاست دان :
ہم میں سے ہر شخص انفرادی جائزہ لے کر اپنے آپ کو آنے والے سال کے لیے بہتر طریقے سے تیار کرسکتا ہے، مگر اجتماعی حالات کو بدلنا ہمارے بس کی بات نہیں کہ یہ تو جن لوگوں کے ہاتھوں میں ہیں ان کو عرفِ عام میں سیاست دان کہا جاتا ہے۔ سیاست دانوں کے حوالے سے تو اتنا کہنا ہی کافی ہوگا کہ ’’خدارا! پاکستان کے حال پر ترس کھائیں۔ بابائے قوم قائداعظم نے پاکستان اس لیے نہیں بنایا تھا کہ اس کے حصے بخرے کیے جائیں، بلکہ اس کی تشکیل کا مقصد ایک ایسی فلاحی مملکت بنانا تھا جہاں مسلمان اسلامی اصولوں کے مطابق آزادانہ طور پر زندگی گزار سکیں، جہاں امن و امان کا بول بالا ہو، جہاں ہر ادارہ خواہ عدلیہ ہو یا مقننہ، عوام کے سامنے جواب دہ ہو۔ مگر افسوس 2024ء کا سورج ان سپنوں کو آنکھوں میں سجائے ہی ڈوب گیا۔ اب بھی وقت ہاتھ سے نہیں نکلا، اپنے تمام تر سیاسی اختلافات کو بالائے طاق رکھ کر صرف ملک و قوم کا سوچیں اور جتنے نعرے، بہلاوے اور وعدے وعید الیکشن کے زمانے میں کیے تھے اُن پر عمل پیرا ہوں تو امید کی جا سکتی ہے کہ اِن شاء اللہ 2025ء ہمارے لیے امن و سکون اور ترقی کی نوید لے کر آئے گا، ورنہ بزبان فیض ؎

اے نئے سال! بتا تجھ میں نیا پن کیا ہے
ہر طرف خلق نے کیوں شور مچا رکھا ہے
تُو نیا ہے تو دکھا صبح نئی شام نئی
ورنہ ان آنکھوں نے دیکھے ہیں نئے سال کئی

حصہ