سردیوں کے موسم کے آغاز سے ہی نزلہ کھانسی زکام، گلے کی خراش، چھینکیں آنا، ہاتھ پاؤں میں خارش، آنکھوں میں بے چینی، خشکی کی شکایت، ناک سے خون آنا وغیرہ کی شکایات کے ساتھ بہت سے مریض کلینکس کا رخ کرتے ہیں، اس کے ساتھ ہی چڑچڑا پن خاص طور پر بچوں میں، ان کا رونا، بچوں اور بڑے افراد میں نیند کا ڈسٹرب ہونا، کچھ افراد کی نیند اس لیے ڈسٹرب ہوتی ہے کہ بچے رات کو پریشان کرتے ہیں، کچھ افراد کی نیند خارش، گلے کے خشک ہونے پر رات کو نیند سے اٹھ جانے کی وجہ سے پُرسکون نیند کے نہ ہونے کی وجہ سے ہوتی ہے۔
یہ علامات معاشرے کے مختلف افراد میں کم یا زیادہ اکثریت میں ہوتی ہے۔ ”احتیاط علاج سے بہتر ہے” اس پر عمل کرتے ہوئے ہم سردی کے موسم میں ماحول کے زیراثر جسم پر ہونے والے اثرات کا جائزہ لیتے ہیں جن کی وجہ سے یہ شکایات ہوتی ہیں۔
انسانی جسم کے وہ حصے جن کا باہر کی دنیا سے رابطہ رہتا ہے جیسے جسم کی جلد، آنکھیں، سانس کی نالی، ناک، گلا، منہ وغیرہ ان کو جراثیم وائرس، جسم کو نقصان پہنچانے والے کیمیکل، گرد و غبار سے براہِ راست متاثر کرتے ہیں۔
اللہ تعالیٰ نے جسم کی حفاظت کے لیے یہ نظام بنایا ہے کہ ان تمام جسم کے بیرونی حصوں کو ان نقصان دہ چیزوں سے بچانے کے لیے جسم کے ان حصوں میں پانی کے چشمے یا غدود دیے ہیں۔
جلد کی حفاظت
جلد کی حفاظت میں پسینہ پھینکنے والے غدود ہوتے ہیں یہ کروڑوں غدود ہر وقت پانی پھینکتے رہتے ہیں جس کے ذریعے جلد کو نقصان دہ اشیاء سے حفاظت میں مدد ملتی ہے۔
آنکھیں
آنکھوں کے دونوں اطراف کان سے آگے کی طرف غدود یا چشمے ہوتے ہیں۔ یہ ہر وقت پانی پھینکتے ہیں۔ پانی آنکھوں کے اندر باہر سے اندر کی طرف جاتا رہتا ہے۔ ہوا سے جو گرد و غبار جراثیم ہوتے ہیں انہیں کچرے کی شکل میں ناک میں جمع کرتا ہے۔یہ ہر وقت آنکھ کو گیلا رکھتا ہے تاکہ آنکھوں کے اندرونی حصوں کی جراثیم وغیرہ سے حفاظت ہو، دیکھنے میں آسانی ہو۔
منہ، ناک،گلا
منہ ، ناک، گلا وغیرہ میں بھی لاکھوں غدود ہوتے ہیں جو ہر وقت پانی پھینکتے رہتے ہیں اور منہ ناک کی اندرونی سطح، سانس کی انلی کے دیگر حصوں کو گیلا رکھتے ہیں۔ اسی طرح چہرے پر موجود کھوکھلی ہڈیوں کے اندر غدود ہوتے ہیں جو پانی پھینکتے رہتے ہیں۔ یہ پانی بھی ناک میں گرتا ہے اور اسے گیلا رکھتا ہے۔پانی کی اس موجودگی کی وجہ سے سانس میں داخل ہونے والی ہوا میں پانی کی مقدار بڑھ جاتی ہے۔ گیلی ہوا سانس کی نالی میں داخل ہوتی ہے۔
اس بات کو مثال سے سمجھیں
ہمارا مشاہدہ یہ ہے کہ جب کسی مریض کوآکسیجن دی جاتی ہے تو آکسیجن کو پانی کے ایک جار سے گزارا جاتا ہے اس لیے کہ سیلنڈر میں آکسیجن خشک ہوتی ہے جو جسم کے لیے نقصان دے ہوسکتی ہے لہٰذا سیلنڈر کے ساتھ پانی کا جار لگاتے ہیں اور پانی کے اندر سے آکسیجن کو گزار کر مریض کو دی جاتی ہے۔ اسی طرح یہ سب غدود جسم میں داخل ہونے والی ہوا کو گیلا کرتے ہیں۔
سانس کی نالی میں پانی پھینکنے والے غدود
سانس کی نالی کے اندر پانی پھینکنے والے غدود لاکھوں کروڑوں کی تعددمیں ہوتے ہیں جو پانی پھینکتے رہتے ہیں۔
سانس کے بارے میں بنیادی باتیں یاد رکھیں
سانس لینے کے عمل میں ہم تقریباً 500ml یا آدھا لیٹر ہوا پر سانس میں لیتے ہیں۔ اس ہوا میں جراثیم، وائرس، گرد و غبار، دھواں وغیرہ ہوتا ہے۔
ہر منٹ میں 15، 17 مرتبہ، ہر گھنٹے میں تقریباً 1000 مرتبہ سانس لیتے ہیں۔
اس طرح ناک اور سانس کی نالی کو کتنا زیادہ جراثیم وائرس، گرد و غبار سب سے مقابلہ کرنا ہوتا ہے۔ جسم کی حفاظت کے لیے اللہ تعالیٰ نے سانس کے دروازے ناک سے گلے، سانس کی نالیوں میں پانی مستقل موجود ہونے کا نظام بنایا، جراثیم وائرس وغیرہ گیلے پن کی وجہ سے جسم کو نقصان نہیں پہنچا پاتے۔
سردیوں کے موسم میں ہوا میں نمی (Humidity) بہت کم ہوجاتی ہے۔
ہوا میں نمی اگر 50فیصد سے کم ہوتو جسم کی جلد، آنکھوں، ناک، گلا، سانس کی نالیوں میں خشکی ہوتی ہے۔
رات کو خاص طور پر خشکی کی وجہ سے بہت تکالیف ہوتی ہے، بچوں اور بڑوں کی رات کی نیند ڈسٹرب ہونے سے گھر میں والدین پریشان رہتے ہیں۔ نیند پُرسکون نہ ہونے سے انگڑائی، ذہنی پریشانی ہوتی ہے۔ دن میں افراد کے کام کرنے کی صلاحیت میں کمی ہوتی ہے۔ فرد کی ذہنی صلاحیت متاثر ہوجاتی ہے۔ غصہ اور چڑچڑاپن ہوسکتا ہے۔ سرد خشک موسم میں اگر باہر کی نمی 40فیصد ہو تو کمرے کی نمی 5، 7 فیصد کم ہی ہوتی ہے۔
مسئلہ کا حل کیا ہے؟
سونے کے کمرے میں ہوا کی نمی (Humidity) کو بڑھایا جائے، Humidity ہوا میں موجود پانی کی مقدار کو کہتے ہیں۔ دنیا بھرم یں ماہرین صحت پر مشورہ دیتے ہیں۔ کمرے میں Humidity بڑھانے کے لیے مشین رکھی جائے جو کمرے میں موجود ہوامیں پانی پھینکتی رہے اور نمی بڑھ جائے۔
یہ مہنگا نسخہ ہے۔ بجلی کا خرچ، مہنگی مشین۔
آسان طریقہ یہ ہے
۱۔ سونے کے کمرے میں پانی کا ایک یا دو برتن رکھ دیں جس سے بخارات اٹھیں گے اور کمرے میں نمی بڑھے گی۔
۲۔ سونے کے کمرے میں گیلے کپڑے یا گیلا تولیہ لٹکا دیں۔ کمرے میں کپڑوں سے پانی کے بخارات ہوا میں شامل ہوں گے اور نمی بڑھ جائے گی۔کمرے میں ہوا کی خشکی کم کرنے کا عمل دن میں بھی کرسکتے ہیں۔ پانی کا برتن آفس، ڈرائنگ روم میں بھی رکھ سکتے ہیں۔ ہوا میں نمی کی کمی وجہ سے وائرس محفوظ رہتے ہیں۔ سانس کی نالی میں رطوبت کی کمی سے وائرس، بیکٹیریا زیادہ آسانی سے جسم کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔
عملی اقدامات
۱۔ سرد خشک موسم میں پہلی ترجیح خشکی کم کرنے کو دینی ہے تاکہ جسم کو بچایا جاسکے۔
۲۔ سردیوں کے اس خشک موسم میں ماسک استعمال کریں۔ خاص طور پر بزرگ افراد، وہ افراد جو دل کی دوا لے رہے ہوں، مسجد یا لوگوں کے رش کی جگہ پر۔
۳۔ کولڈڈرنک بہت نقصان دہ ہے، اس کے بجائے گرم سوپ زیادہ استعمال کریں۔
۴۔ ناک میں خشکی ہونے پر خون سکتا آسکتا ہے۔ بچوں کی ناک میں نارمل سلائن (Nacl) کے قطرے ڈالیں۔
۵۔ بچوں کی ناک کے اندر پولی فیکس آنکھوں والا مرہم (Polyfax aye ointment)لگائیں۔
۶۔ بڑے افراد نمک کے پانی سے ناک صاف کریں۔ پولی فیکس ناک میں استعمال کرسکتے ہیں۔ (ویسلین وغیرہ بھی ناک میں لگا سکتے ہیں)۔
۷۔ خارش سے بچاؤ کے لیے یہ ترکیبیں استعمال کی جاسکتی ہیں۔
•نہانے سے پہلے سرسوں کے تیل کی مالش کریں اور پھر نیم گرم پانی سے نہائیں۔
•جلد پر ناریل کا تیل ایلوویرا کی جل، زیتون کا تیل وغیرہ بھی استعمال کرسکتے ہیں۔ اگر خارش بڑھ جائے یا دانے نکل آئیں تو ڈاکٹر سے رجوع کریں۔
اس مضمون کی تیاری میں ہم ڈاکٹر حامد ذکی (سینئر ماہرجلد)، پروفیسر ڈاکٹر سہیل اختر (ماہر امراض سینہ و تنفس،انڈس ہسپتال)، ڈاکٹر عاطف حفیظ (پروفیسر ENT ڈاؤ یونیورسٹی، صدر پیما پاکستان) کے تعاون پر شکر گزار ہیں۔