’’لیکن چوہدری صاحب! آپ کو ایسا کرنے کی ضرورت کیوں پیش آئی؟‘‘ فاطمہ نے پوچھا۔
’’ہم زمیں داروں کی بدقسمتی ہے کہ ہماری آپس کی دشمنیاں ختم ہوکر ہی نہیں دیتیں۔ بس اسی لیے حفظِ ماتقدم کے پیشِ نظر میں نے اپنی زمینوں پر ایسی دو پناہ گاہیں بنائی ہوئی ہیں۔ ایک بات یہ بھی بتاتا چلوں کہ میں نے اپنا رویہ ہی آس پاس کے تمام زمیں داروں کے ساتھ ایسا رکھا ہوا ہے کہ آج تک ان پناہ گاہوں کی ضرورت نہیں پڑی، لیکن وقت کس وقت کیا روپ دھار لے اس کے متعلق بھی تو کچھ نہیں کہا جا سکتا جیسا کہ آج ہی کی صورتِ حال کو لے لو۔ آج مجھے اندازہ ہوا کہ ہر انسان کو ہر قسم کے حالات کے لیے تیار رہنا چاہیے۔
مجھے لگتا ہے باہر جیسے کچھ ہونے والا ہے، کیونکہ میں نے کچھ دور پولیس کی گاڑیوں کی آوازیں بھی سنی ہیں اور خاصی بلندی پر ایسا بھی محسوس کیا ہے جیسے ہیلی کاپٹر ہوا میں پرواز کررہے ہوں۔‘‘
یہ سنتے ہی تینوں نے ایک نعرہ بلند کیا اور کہا کہ آخرکار جس کارروائی کا ہم انتظار کررہے تھے وہ اب شروع کردی گئی ہے اور اب کوئی بھی غدار اور دشمن یہاں سے بچ کر نہیں جا سکتا۔
’’کیا مطلب؟‘‘ چوہدری صاحب نے چونک کر دونوں کی جانب دیکھا۔
’’ہاں چوہدری صاحب! آپ کو ہمارے متعلق تھوڑی بہت خبر تو ہو ہی چکی ہے۔ پھر آپ نے یہ بھی دیکھا کہ ہم نے آنے والے دشمنوں پر کیسے قابو پایا۔ ملک کے ادارے ہمارے تحفظ کے لیے ایسی ہی بہت ساری چیزیں تیار کرکے ہمیں فراہم کرتے رہتے ہیں۔ پھر یہ کہ ہمیں یقین تھا کہ ادارے ہمیں یہاں بھیج کر ہماری نگرانی بھی ضرور کررہے ہوں گے۔
ہماری کلائیوں پر بندھی ان گھڑیوں کو بھی معمولی نہ سمجھیں۔ یہ ٹریکر کا کام کرتی ہیں اور ایک طرح کا وائرلیس سسٹم بھی ان کے ساتھ منسلک ہے۔ ہم خفیہ کوڈز کے ذریعے پیغامات بھی بھیج سکتے ہیں۔ ایک جانب یہ ہمیں بھیجنے والوں کو ہماری کرنٹ لوکیشن سے آگاہ رکھتی ہیں تو دوسری جانب پیغامات کے ذریعے ہم ان کو حالات سے بھی باخبر رکھتے ہیں۔ جس وقت آپ کے ساتھ بات چیت پر آنے والے نے ہمیں پہچان لیا تھا اور ہم خود بھی اس حقیقت سے آگاہ ہوچکے تھے، اُسی وقت سے ہمیں اندازہ ہوگیا تھا کہ کوئی شدید ردِعمل سامنے آنے والا ہے۔ خطرے کو بھانپ لینے کے بعد ایک جانب تو ہم خود بھی نہایت چوکنا ہوگئے تھے اور دوسری جانب ہم نے ایک الرٹ میسج بھی ادارے کو بھیج دیا تھا جس کا مطلب تھا کہ اب کسی وقت بھی بہت کچھ ہوسکتا ہے۔‘‘
’’چوکنا ہونے کا نتیجہ یہ نکلا کہ ہم نے وفد کے اس ممبر پر جو واش روم کی جانب جارہا تھا، اس کے اٹھنے کے بعد بہت کڑی نظر رکھی اور ہماری تیز نظروں نے اچانک دیوار پر پڑنے والے اسی ممبر کے ساتھ ایک اور سائے کو ملتے اور چند لمحوں کے لیے کچھ بات چیت کرتے دیکھا۔ اس کے بعد کی تو ساری کہانی آپ کے سامنے ہی ہے۔ ؒ(جاری ہے)