عدیل نے اسکول سے آتے ہی آوازلگائی: امی جان آج کھانے میں کیا پکایا ہے؟بہت بھوک لگی ہے۔
امی: بیٹا نہ سلام نہ دعا، آج آتے ہی کھانا مانگ رہے ہو۔ خیر تو ہے؟
عدیل: سوری امی، السلام علیکم۔ دراصل آج میرے لنچ میں آپ نے جو آلو کا پراٹھا چٹنی کے ساتھ دیا تھا وہ میرے دوست مزے لے کرکھاگئے، میرے لیے بھی نہیں بچا۔ جانے کیوں اُن کے گھر میں ایسے کھانے بنتے ہی نہیں۔ اسی لیے میں آج بھوکا رہا۔
امی: وعلیکم السلام۔ کوئی بات نہیں، ہمارے رزق میں اوروں کا بھی حصہ اللہ نے رکھا ہے۔ بیٹا! آج تو میں نے دال چاول بنائے ہیں، چٹنی اور کٹلٹس کے ساتھ۔
عدیل: واہ امی! میں فریش ہوکر آتا ہوں۔
کھانے کے بعد عدیل نے بتایا کہ اس کے دوستوں کے گھر میں بیسنی روٹی اور آلو کے پراٹھے نہیں بنتے، نہ ہی دال کی کچوریاں بنتی ہیں۔ جبکہ ہمارے ہاں تو زیادہ تر مختلف دالیں اور دیگر دال کچوریاں، دال پالک، پچمیری(مکس دال)، کھڑی یا پھریری دال، کھچڑی، چنے کی دال کی قبولی(کھچڑی)، مونگ کی دال کی منگوچیوں کا سالن، آلو اور سبزیوں کے کٹلٹس، آلو کی قتلیاں، ترکاری، بھجیا، مکس سبزی، آلو گوبھی، آلو مٹر، آلو بینگن،آلو پالک، آلو میتھی، آلو کا رائتہ، آلو دم مصالحے دار، کھٹے آلو، ساگ، آلو والے چاول (تہاری)، سبزیوں کا پلاؤ اور بریانی، کبھی آلو یابیسن کے پراٹھے پکا لیتے ہیں، کبھی انڈے آلو وغیرہ… لیکن سب مزیدار اور توانائی سے بھرپور ہوتا ہے۔ بریانی، پلاؤ، قورمہ، کڑاہی، مرغی، مچھلی، گوشت کی ڈشیں ہفتے میں ایک دو بار ضرور بنتی ہیں۔ میٹھے بھی بنتے ہیں۔ مختلف حلوے، کھیر، کسٹرڈ وغیرہ، اور تقریباً روزانہ جو موسمی پھل میسر ہو، کھاتے ہیں خصوصاً جمعہ کو اور چھٹی والے دن۔ جبکہ میرے دوستوں کے ہاں تقریباً روز ہی گوشت، مرغی یا مچھلی کی ڈشیں بنتی ہیں، مثلاً بریانی، پلاؤ، تکے کباب، قورمہ، کڑاہی، فرائی گوشت یا روسٹ، آلو گوشت، آلو چکن، چنے کی دال گوشت، سردیوں میں چائنیز سوپ، چائنیز و سنگاپورین رائس، پاستہ نوڈلز اور لزانیہ وغیرہ۔ لیکن انہیں اس سب کے باوجود میرے گھر کے کھانے پسند آتے ہیں۔ ایسا کیوں ہے امی؟
امی: بیٹا! سادہ اور متوازن غذا میں لذت اور ذائقہ ہوتا ہے، یہ غذائیت سے بھرپورکھانے ہوتے ہیں، اور میں کھانا خود بہت محنت اور پیار سے بناتی ہوں۔ اُن کے ہاں دال سبزی کم بنتی ہوگی اسی لیے وہ تمہارے گھر کے کھانے شوق سے کھاتے ہیں۔
عدیل: امی وہ لوگ ایسے کھانے کیوں نہیں بناتے؟ یہ تو بہت غذائیت والے کھانے ہیں۔
امی: بیٹا! یہ سب اپنی سوچ اور اپنی پسند پر منحصر ہوتا ہے، اور ممکن ہے اُن کے گھر والے سادہ کھانوں اور سبزی، دال وغیرہ سے رغبت نہ رکھتے ہوں۔
عدیل: امی میں ان کو کیسے سمجھاؤں؟
امی: بیٹا! میں تمہارے دوستوں کی امیوں کو جانتی ہوں۔ سب سے پہلے ایک کام کرتے ہیں، میں ایک تقریب رکھتی ہوں جس میں تمہاری تایا زاد بہن فارینہ آپی (جو فوڈ اور نیوٹریشن سائنسز میں ڈپلومہ ہولڈر ہونے کے ساتھ فوڈ اور نیوٹریشن کے حوالے سے اسپتال اور اداروں میں ورکشاپس کرواتی ہیں) سے وقت لے کر ایک لیکچر اور ڈسکشن رکھواتی ہوں، اس تقریب میں سادہ اور غذائیت سے بھرپور کھانے پینے کے ایسے لوازمات رکھیں گے جن میں سبزیوں اور دالوں کی ڈشز کے ساتھ چکن اور گوشت بھی ہوگا۔
عدیل: مثلاً کیا کچھ؟
امی: شامی کباب، چکن، اور سبزیوں کے کٹلٹس، سفید اور کالے چنے، مونگ اور ماش کی دال کے دہی بڑے اور انڈے کی پڈنگ۔
عدیل: واہ امی! میرے تو منہ میں پانی آگیا۔
امی: تقریب میں تمہارے دوست بھی اپنی مائوں کے ساتھ آئیں گے تاکہ وہ بھی ان کے ساتھ مل کر فارینہ کی کارآمد باتیں اور تجاویز سن کر متوازن اور غذائیت سے بھرپور کھانوں کی جانب اپنے گھر والوں کو مائل کرسکیں۔
عدیل: ماشاء اللہ امی، بہت اچھا آئیڈیا ہے۔ مجھے امید ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمیں اپنے اس مشن میں کامیاب کرے گا۔
امی: اِن شاء اللہ۔