علیگڑھ انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کا قیام سرسید احمد خان کے تعلیمی وژن کو آگے بڑھانے کے لیے1989ء میں عمل میں آیا تھا۔ یہ ادارہ نہ صرف طلبہ کو معیاری تعلیم فراہم کرنے کا عزم رکھتا ہے بلکہ انہیں جدید دور کے تقاضوں کے مطابق ٹیکنالوجی اور پیشہ ورانہ مہارتوں میں بھی تربیت دیتا ہے۔ گزشتہ دو دہائیوں میں اے آئی ٹی نے خود کو پاکستان کے صف ِ اوّل کے تعلیمی اداروں میں شامل کرلیا ہے، جہاں طلبہ کو عملی تربیت فراہم کی جاتی ہے۔ ادارے کا مقصد طلبہا کو نہ صرف علم دینا بلکہ انہیں ایک ایسا لیڈر بنانا ہے جو سماجی ترقی میں اپنا کردار ادا کر سکیں۔
اسی وژن اور پس منظر کے ساتھ علیگڑھ انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کی چوتھی سالانہ گریجویشن تقریب ہفتہ 14دسمبر 2024ء کو شاندار اور پُروقار انداز میں منعقد ہوئی، جس میں 500 سے زائد طلبہ و طالبات کو ان کے شعبہ جات میں اعلیٰ کارکردگی پر اسناد اور میڈلز سے نوازا گیا۔ اس تقریب کا انعقاد جدید ٹیکنالوجی اور تعلیم کے فروغ کے حوالے سے ادارے کی کاوشوں اور کچھ کرنے کے عزم کو ظاہر کرتا ہے۔
تقریب میں مختلف مکاتبِ فکر اور بین الاقوامی اداروں سے تعلق رکھنے والے معزز مہمان شریک ہوئے، جن میں رشین فیڈریشن کے قونصلیٹ، رشین سینٹر فار سائنس اینڈ کلچر کے وائس قونصل ڈائریکٹر مسٹر رسلان ایم پرخوروف، ایران قونصلیٹ کے وائس قونصلر غلام عباس زبولی، پاکستان ملائشیا فرینڈشپ ایسوسی ایشن کے صدر شاہد جاوید قریشی، کاٹی کے صدر جنید نقی، المصطفیٰ اسپتال کے نمائندے احمد رضا، کاشف مہتاب چاولہ، علیگ خواتین و حضرات ،طلبہ و طالبات کے والدین اور دوسرے مہمان شامل تھے۔
وزیراعلیٰ سندھ کے معاونِ خصوصی اور STEVTA کے چیئرمین جنید بلند نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے تعلیم کو سب سے بڑا ہتھیار قرار دیا اور طلبہ و طالبات کو اصولوں پر سمجھوتا نہ کرنے کی تلقین کی۔ انہوں نے کہا ’’یاد رکھیں، لیڈر کبھی شارٹ کٹ سے نہیں بنتا بلکہ محنت اور استقامت سے کامیابی حاصل کی جاتی ہے۔‘‘
چیئرمین گورننگ باڈی جاوید انوار نے علیگڑھ کے وژن پر بات کرتے ہوئے کہا کہ اے آئی ٹی کا مشن صرف پیشہ ورانہ تعلیم دینا نہیں بلکہ طلبہ میں اخلاقیات اور قیادت کی صلاحیت پیدا کرنا بھی ہے۔
جاوید انوار نے تعلیم اور ہنر کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ موجودہ دور ٹیکنالوجی کا دور ہے اور ہمیں اپنی ذہنی صلاحیتوں کے ذریعے روزگار اور کاروبار کے نئے مواقع پیدا کرنے چاہئیں۔ الکرم ٹاولز انڈسٹریز کے کوفائونڈر کاشف چاولہ نے طلبہ کو اس بات کی یاددہانی کرائی کہ کامیابی کا حقیقی پیمانہ دوسروں کی زندگی میں مثبت تبدیلی لانا ہے۔
حکیم عبدالحنان نے علیگ کمیونٹی کی تعلیمی خدمات کو سراہتے ہوئے کہا کہ سرسید احمد خان کی تحریک آج بھی زندہ ہے اور اے آئی ٹی اسی جذبے کا عملی مظہر ہے۔اے آئی ٹی کی گورننگ باڈی کے ممبراسلم شاہ خان نے کہا کہ اے آئی ٹی کو قائم کرنے کا مقصد یہ تھا کہ بچوں کو ایسی تعلیم دی جائے جو بیروزگاری دور کرے۔آپ باعمل اور نیک سیرت شہری بنیں۔حصولِ تعلیم کو مقصد بنائیں۔ پاکستان کی بقا تعلیم سے جڑی ہوئی ہے۔
اظہارِ تشکر پیش کرتے ہوئے علیگڑھ انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کے کنوینر انجینئر محمد ارشد خان نے کہا کہ تعلیم نہیں علم منزل ہے، اور اس راستے میں جو چیز ٹھوکرلگنے سے بچاتی ہے وہ تربیت ہے۔
پرنسپل شاہد جمیل نے ادارے کی کارکردگی بیان کرتے ہوئے کہا کہ اے آئی ٹی میں طلبہ کی تعداد 2400 سے تجاوز کرچکی ہے اور حال ہی میں کیمیکل ٹیکنالوجی کا شعبہ متعارف کرایا گیا ہے۔
تقریب میں سافٹ ویئر ٹیکنالوجی میں نمایاں کارکردگی پر حنا انور اور ایم علیان رضا کو گولڈ میڈل دیے گئے، جبکہ بائیوٹیکنالوجی میں دوسری پوزیشن حاصل کرنے والے انس الحق کو سلور میڈل سے نوازا گیا۔
علیگڑھ انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی نے اس تقریب کے ذریعے نہ صرف تعلیمی میدان میں اپنی کاوشوں کو اجاگر کیا بلکہ طلبہ کو مستقبل کے چیلنجز کے لیے تیارکرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔ یہ تقریب ایک بار پھر اس بات کا ثبوت بنی کہ علیگڑھ کی روایت علم، ہنر اور خدمت کے اعلیٰ معیار پر قائم ہے۔