بزمِ نگار ادب پاکستان کے تحت شاہ فیصل کالونی میں بہاریہ مشاعرہ منعقد کیا گیا جس کی مجلسِ صدارت میں گلنار آفرین اور ڈاکٹر مختار حیات شامل تھے۔ مہمان خصوصی دلشاد احسن خیال ایڈووکیٹ تھے۔ سحر تاب رومانی مہمانِ اعزازی تھے۔ مہمانانِ توقیری میں سلیم فوز، نجیب ایوبی، ڈاکٹر اوج کمال، کشور علی جعفری، محمد عدنان (چیئرمین یو سی4)، ندیم اختر شامل تھے۔ تنویر سخن نے نظامت کے فرائض انجام دیے۔ آیاتِ قرآنی کی تلاوت قاری معاذ صدیقی نے کی، جب کہ ڈاکٹر خالد احمد انصاری نے ہدیہ نعتِ رسولؐ پیش کیا۔ بزم نگارِ ادب پاکستان کے چیئرمین سخاوت علی نادر نے خطبہ استقبالیہ میں کہا کہ ہماری تنظیم تواتر کے ساتھ ادبی پروگرام آرگنائز کررہی ہے، ہم اردو زبان و ادب کے خدمت گزار ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ اردو زبان سرکاری طور پر نافذالعمل ہو۔ پاکستان کے تمام علاقوں میں اردو بولی جارہی ہے اور تمام دنیا میں اردو بولنے والے موجود ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ کراچی میں ادبی پروگراموں کا سلسلہ جاری ہے جو کہ خوش آئند ہے لیکن تنقیدی نشستیں اور طرحی مشاعرے نہیں ہورہے ہیں، اس روایت کو زندہ کرنے کی ضرورت ہے۔
محمد عدنان نے کہا کہ ایک زمانے میں شاہ فیصل کالونی کو ہم ڈرگ کالونی کے نام سے جانتے تھے۔ یہاں روزانہ کی بنیاد پر مشاعرے اور تنقیدی پروگرام ہوتے تھے، لیکن وقت و حالات کی مجبوری کے سبب اس علاقے کا ادبی حسن ماند پڑ گیا۔ اب ہم دوبارہ کوشش کررہے ہیں کہ شاہ فیصل کالونی میں ادبی تقریبات ہوں۔ بزم نگار ادب پاکستان ایک متحرک ادبی ادارہ ہے، ہم نے ان کے ساتھ مل کر آج کا پروگرام ترتیب دیا ہے۔ گلنار آفرین نے کہا کہ شعرائے کرام ہر معاشرے کے اتار چڑھائو میں حصے دار ہوتے ہیں۔ اس ادارے کے کردار سے انکار ممکن نہیں ہے۔ ہر زمانے میں شعرائے کرام نے زمینی حقائق بیان کیے ہیں۔ آج کی شاعری میں گل و بلبل کے افسانے نہیں ہیں، اج ہماری شاعری میں سیاسی، معاشی اور معاشرتی مسائل و حالات کی گونج ہے۔ مشاعروں کے ذریعے مجلسی آداب کی مشق ہوتی ہے، زبان و بیان کے خوب صورت مناظر ہمارے سامنے آتے ہیں۔ عروس البلاد کراچی میں شعر و ادب کی آبیاری ہورہی ہے۔ سندھ دو لسانی صوبہ ہے، یہاں اردو کے ساتھ ساتھ سندھی زبان و ادب کی تقریبات ہوتی ہیں۔ ڈاکٹر مختار حیات نے کہا کہ شاہ فیصل کالونی سے میری یادیں جڑی ہوئی ہیں، یہاں میں نے بہت عرصہ گزارا ہے، اس علاقے نے ادب کی ترقی میں شان دار کردار ادا کیا ہے، آج یہاں آکر بہت خوشی ہورہی ہے، مشاعرے میں تمام شعرائے کرام نے خوب صورت اشعار سنائے، ہر اچھے شعر پر سامعین نے کھل کر داد و تحسین سے نوازا ہے۔ وائس چیئرمین یو سی 4 ندیم اختر نے کلماتِ تشکر ادا کیے۔ انہوں نے کہا کہ ادبی پروگرام ہمارے معاشرے کی ضرورت ہیں کہ ان سے ہماری ثقافت زندہ ہورہی ہے اور ہماری تربیت بھی ہوتی ہے، ہم ادبی پروگرام کرتے رہیں گے، ہم تمام شعرا اور سامعین کے شکر گزار ہیں کہ وہ ہمارے مشاعرے کا حصہ بنے۔ مشاعرے میں گلنار آفرین، ڈاکٹر مختار حیات، دلشاد خیال ایڈووکیٹ، سلیم فوز، سحر تاب رومانی، اختر عبدالرزاق، نجیب ایوبی، کشور عدیل جعفری، جمیل ادیب سید، سخاوت علی نادر، افضل ہزاروی، سلمان عزمی، نوید فاروقی، افسر علی افسر، ہما اعظمی، یاسر سعید صدیقی، تنویر سخن، عروج واسطی، فخر اللہ شاد، ڈاکٹر ساجدہ سلطانہ، سلمیٰ رضا سلمیٰ، امجد علی امجد، کشور عروج، شجاع الزماں شاد اور نعمت منتشاء نے کلام پیش کیا۔