ملتان آرٹ گیلری کے زیر اہتمام ملتان میں کراچی کے ممتاز شاعر افسر علی افسر کے پہلے مجموعہ کلام ’’سرِ نیم شب‘‘ کی تعارفی تقریب اور مشاعرہ آرگنائز کیا گیا‘ اس دو نشستی پروگرام کی صدارت پروفیسر شاہد عباس نے کی۔ نوازش علی ندیم مہمان خصوصی اور افسر علی افسر مہمان اعزازی تھے۔ پروفیسر شاہد عباس نے کہا کہ افسر علی افسر ایک سینئر شاعر ہیں‘ وہ بنیادی طورپر ملتان کے آدمی ہیں لیکن کسبِ معاش کے سلسلے میں کراچی کے رہائشی بن گئے ہیں ان کی غزل روایت اور جدت کا حسین امتزاج ہے ان کی میں شاعری ندرت اور گداز ہے‘ وہ وصل و ہجر کے موسموں کی آواز ہیں‘ انہوں نے عہدِ حاضر کے موضوعات کو اپنی شاعری کا حصہ بنایا‘ ان کے یہاں جذبات و احساسات موجزن ہیں‘ اس کی شاعری تازہ ہوا کا جھونکا ہے۔ یہ ایک کامیاب شاعر ہیں دبستان کراچی کے ادبی منظر نامے کا حصہ ہیں۔ ہمان کے شکر گزار ہیں کہ وہ ہماری دعوت پر ملتان آئے۔
نوازش علی ندیم نے کہا کہ افسر علی افسر ایک پختہ کار شاعر ہیں‘ وہ غزل کی رمزیت سے آشنا ہیں کی غزلوں کے بے شمار مصرعے اس قدر بے ساختہ ہیں کہ انہیں سن کر ہر شخص افسر علی افسر کو داد و تحسین سے نوازتا ہے۔ وہ محنت‘ لگن اور اپنی ماہرانہ صلاحیتوں سے ادب میں جگہ بنانے کے لیے مصروف عمل ہیں۔ مجھے امید ہے کہ وہ آنے والے وقت میں صفِ اوّل کے شعرا میں شمار ہوں گے۔انہوں نے جواں مردی کے ساتھ اپنی زندگی میں پیش آنے والے مسائل کا سامنا کیا ہے اور کامیاب زندگی گزاری ہے ان کی شاعری میں گہرائی اور گیرائی ہے‘ ہر شعر غنائیت سے بھرپور ہے۔
پروفیسر شعیب ابراہیم نے کہا کہ افسر علی افسر نے بہت کم وقت میں اپنی شناخت بنائی ہے۔ وہ مستقبل کے ایک بڑے شاعر ہیں‘ ابھی ان کی ترقی کا سفر جاری ہے۔ محمد مختار علی نے کہا کہ افسر علی افسر کی شاعرانہ صلاحیتوں سے انکار ممکن نہیں ہے۔ ان کی غزلوں میں عمومی زندگی کا طرب‘ انتشار‘ پژمردگی‘ بے چینی‘ بے سمتی اور بے یقینی کا احساس تو نمایاں ہے لیکن ان کے لہجے میں متانت‘ سنجیدگی اور اطمینان پایا جاتا ہے وہ تیزی سے بدلتی ہوئی اقدار پر فکر مند نظر آتے ہیں‘ ان کی غزلوں میں جو فضا اور حالاتِ زندگی نظر آتے ہیں وہ ہمارے معاشرے کا حصہ ہیں‘ وہ بڑی سادگی کے ساتھ ہمارے مسائل اجاگر کر رہے ہیں‘ میں انہیں ان کے پہلے شعری مجموعہ کی اشاعت پر مبارک باد پیش کرتا ہوں۔
سرور چوہان نے کہا کہ افسر علی افسر کی شاعری میںدردِ محبت کا رچائو غالب ہے‘ وہ سہل ممتنع کے شاعر ہیں کہ ہم ان کے اشعار سن کر ششدر رہ جاتے ہیں‘ ان کی شاعری میں بھاری بھرکم الفاظ کے بجائے روزانہ استعمال ہونے والے الفاظ شامل ہیں جس کے باعث ان کے اشعار کا ابلاغ ہو رہا ہے‘ وہ لفظوں کے در و بست سے واقف ہیں‘ وہ نئے امکانات تلاش کرتے ہیں اور نئے نئے مضامین سے اپنی شاعری سجا رہے ہیں۔ نور محمد سہل نے کہا کہ افسر علی افسر نے اپنی شاعری کو زندگی سے جوڑا ہے‘ وہ زمینی حقائق بیان کر رہے ہیں۔ محمد ابوبکر مغل‘ نوازش علی ندیم‘ مرزا مسرور اور جاوید یاد نے بھی افسر علی افسر کو خراج تحسین پیش کیا۔
دوسرے دور میں مشاعرہ ہوا جس میں مامون طاہر رانا‘ فرحان کبیر‘ جاوید یاد‘ نوازش علی ندیم‘ شاہد عباس‘ سرور چوہان‘ مختار علی اور افسر علی افسر نے اپنا اپنا کلام نذر سامعین کیا۔ افسر علی افسر نے کلام سنانے سے پہلے ملتان آرٹ گیلری کے تمام عہدیداران اور اراکین کا شکریہ ادا کیا کہ جنہوں نے ان کے اعزاز میں یہ تقریب سجائی۔ انہوں نے مزید کہا دبستان کراچی میں ہونے والی شاعری باوقار اور عظیم الشان ہے لیکن پنجاب میں بھی اردو غزل کی ترقی جا ری ہے۔ شعر و ادب اور فنونِ لطیفہ کے اعتبار سے ملتان بھی ایک قابل ستائش مرکز ہے‘ یہاں بھی اردو زبان و ادب کی ترویج و اشاعت کا سلسلہ جاری ہے۔