آخری رسولؐ سے پہلے دنیا کی حالت

571 برس ہوئے حضرت عیسیٰؑ اس جہاں سے تشریف لے جا چکے تھے۔ دنیا میں مشرق، مغرب، شمال،جنوب سب طرف برائیاں ہی برائیاں پھیلی ہوئی تھیں۔ جہالت کی گھٹائیں ساری دنیا پر چھائی ہوئی تھیں۔

لوگ درندوں کی طرح ایک دوسرے کے ساتھ برتائو کرتے تھے۔ لوگوں کی صورتیں تو انسانوں کی سی تھیں مگر ان کی عادتیں اور چال چلن جانوروں کے سے تھے۔ بھائی کو بھائی سے بیر تھا، باپ بیٹے کا دشمن تھا اور بیٹا باپ کا۔

دنیا میں کہیں تو بتوں، دریائوں، درختوں ، پہاڑوں، انسانوں اور جانوروں کی پوجا ہو رہی تھی، اور کہیں آگ سورج اور ستاروں کو معاذ اللہ اللہ سمجھا جاتا تھا۔ اور کہیں دیویوں اور دیوتائوں سے مرادیں مانگی جاتی تھیں۔ جتنے رسول ؑ اور پیغمبرؑ دنیا میں آئے تھے، انہوں نے جو اچھی اچھی باتیں لوگوں کو بتائیں تھیں، دنیا والوں نے ان سب کو ایک ایک کرکے بھلا دیا تھا، یہاں تک کہ اللہ کو بھی وہ بھول گئے تھے۔ نہ کوئی دین ٹھیک رہا تھا، نہ کوئی اللہ کی کتاب۔ لوگوں نے دین کو توڑ مروڑ کر اپنے مطلب کا بنا لیا تھا۔ اور اللہ کی کتابوں کو بدل ڈالا تھا۔ دنیا برائیوں سے بھری ہوئی تھی۔

حصہ