بچے اور علامہ اقبال

68

پیارے پیارے بچو ! السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ ! میرے پیارے بچو۔۔۔ ! کون بتائے گا علامہ اقبال کون تھے۔۔۔؟ معاذ نے کہا ! دادی جان ہم سب کو پتا ہے کہ علامہ اقبال ہمارے قومی شاعر ہیں اور ہم سب ان کی نظمیں شوق سے پڑھتے ہیں ۔

دادی ۔! علامہ اقبال کب اور کہاں پیدا ہوئے ؟ سعد بولا دادی جان علامہ اقبال نو نومبر 1877 کو سیالکوٹ میں پیدا ہوئے ۔ ان کے ابو کے نام نور محمد اور امی کے نام امام بی بی تھا۔ دادی شاباش بچوں!

معاذ نے کہا : آپ سب کو ایک بات بتاؤں کہ علامہ اقبال اپنے والدین اور استاد کی بہترین تربیت کی وجہ سے ایک ذہین طالب علم اور ایک سچے مسلمان بن کر بہترین زندگی گزارنے میں کامیاب ہوئے ۔ کعب نے کہا : ہمیں آج کلاس میں ٹیچر نے بتایا تھا کہ علامہ اقبال نے ابتدائی تعلیم سیالکوٹ سے حاصل کی اور پھر جرمنی اور انگلستان سے اعلی تعلیم حاصل کی ۔ دادی ؛ پیارے بچو …! جب انہوں نےمغرب کے کلچر اور تہذیب کو بہت قریب سے دیکھا تو انہیں یہ سب پسند نہ آیا اور وہ ان لوگوں کی اصلیت اور کھوکھلے پن کو اچھی طرح سمجھ گئے تھے ۔ اسی لیے انہوں نے اپنےکلام میں عرض کیا تھا کہ ’’تمہاری تہذیب اپنے خنجر سے آپ ہی خود کشی کرے گی۔۔۔ جو شاخ نازک پہ آشیانہ بنے گا نا پائیدار ہوگا ۔‘‘

اب سعد نے کہا : ایک اور شعر عرض ہے دادی جان ۔۔۔!

’’اٹھاکر پھینک دو باہر گلی میں
نئی تہذیب کے یہ انڈے ہیں گندے‘‘

کعب ہنسنے لگا معاذ نے کہا : بالکل ٹھیک کہا ہے اقبال نے ۔۔۔!

دادی : علامہ اقبال نے اپنے کلام کے ذریعے اسلام کا فلسفہ کھول کھول کر بیان کیا ہے ۔ پیارے بچو ! علامہ اقبال نے پیغام دیا ہے کہ ” شیطان اور ابلیس سے پناہ مانگ کر دین اسلام کو قائم کرنے کے لیے جدوجہد کرنا ہر مسلمان کا فرض ہے ۔” انہوں نے پیارے پیارے بچوں کے لیے بہت دلچسپ اور خوبصورت نظمیں لکھی ہیں ۔ گائے اور بکری ، پرندے کی فریاد ، ایک مکڑا اور مکھی ، پہاڑ اور گلہری ، بچے کی دعا ، ہمدردی ، ماں کا خواب وغیرہ ۔ آپ سب یہ نظمیں ضرور پڑھیں ۔ بہت ہی مزہ آئے گا ۔ علامہ اقبال نے اپنی امی کی یاد میں ایک نظم لکھی تھی کہ

’’آسمان تیری لحد پر شبنم افشانی کرے ۔
سبزہ نورستہ تیری نگہبانی کرے۔‘‘

علامہ اقبال نے پیارے بچوں کے لیے بہترین دعا بھی لکھی ہےجو اسکولوں میں پڑھاتے ہیں ۔۔۔

’’لب پہ آتی ہے دعا بن کے تمنا میری
زندگی شمع کی صورت ہو خدایا میری۔۔ ‘‘

پیارے بچو ! ہم جس آزاد ملک میں رہتے ہے وہاں کے دوسرے بچوں اور نوجوانوں تک اقبال کا یہ پیغام ضرور پہنچانا ہوگا ۔

’’تو شاہیں ہے پرواز ہے کام تیرا
تیرے سامنے آسماں اور بھی ہیں۔‘‘
سارے بچے بیک آواز سے بولےان شاءاللہ ! دادی جان ہم بھی یاد رکھیں گے اور دوسروں کو بھی بتائیں گے۔ جزاک اللہ دادی جان ۔
دادی جان نے خوش ہوکر سب کا سر پر ہاتھ پھیرا اور دعائیں دیں۔

حصہ