قائداعظم رائٹڑز کے گلڈ کے خصوصی مجلہ کی تویر

54

قائداعظم رائٹرز گلڈ پاکستان نظریہ پاکستان کے فروغ اور قومی استحکام کے لیے اہم خدمات انجام دے رہی ہے‘ میں گلڈ سے وابستہ قلم کاروں سے گزارش کروں گا کہ وہ قوم کو مایوسی کے تاریک پہلو کے بجائے امید کی روشن کرنوں سے روشناس کروائیں تاکہ ان میں وطن عزیز پاکستان میں مستقل رہنے کا حوصلہ اور ملک کے لیے کچھ بہتر کرنے کا عزم پیدا ہو۔ ان خیالات کا اظہار سابق محتسب اعلیٰ، سابق انسپکٹر جنرل پولیس سندھ ، سابق کالم نگار اسد اشرف ملک نے گلڈ کے ترجمان خصوصی محلہ کی انجمن ترقی اردو (اردوباغ) کراچی کے روح رواں سید عابدعابد رضوی کی زیر صدارت تقریب رونمائی سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا گوکہ میرے جلیس سلاسل سے 56سال سے دوستانہ تعلقات ہیں میں قائداعظم رائٹرز گلڈ کے صدر جلیس سلا سل کے نام کو نہیں سمجھ سکا تھا ۔ جلیس تو دوست ساتھی کو کہتے ہیں لیکن یہ سلاسل کا کیا مطلب ہے؟

یہ کن زنجیروں میں جکڑے ہوئے ہیں اب یہ سمجھا ہوں کہ یہ علم سے کتاب سے دوستوں سے محبت کی زنجیر ہے‘ یہ پاکستان اور نظریہ پاکستان سے وفاداری کی زنجیر ہے۔ انہوں مزید کہا کہ دنیاوی عزت ، دولت ، شہرت اور عہدے کبھی آپ کوبڑا نہیں بناتے۔ ہاں آپ اچھے انسان ہیں یہ چیز اہم ہے اور تعریف کے قابل ہے۔ انہوں نے بتایا کہ میں اپنی یادد اشتیں لکھ رہا ہوں‘ان شاء اللہ ایک دو سال میں مکمل ہو جائیںگی۔ تقریب کا آغاز ننھی بچی مشاء بنت عارف کی تلاوت قرآن حکیم سے ہوا۔ نظامت کے فرائض گلڈ کے سابق سیکرٹری جنرل نسیم احمد شاہ نے سے انجام دیے۔ نسیم احمد شاہ نے کسی مفکر کے قول کو دھراتے ہوئے کہا اگر دو دن تک کسی اچھی کتاب کا مطالعہ نہ کیا جائے تو تیسرے دن گفتگو میں وہ شیرینی باقی نہیں رہتی یعنی اندازتکلم تبدیل ہو جاتا ہے مقصد یہ ہے کہ مطالعہ سے ہمیں ٹھوس دلائل اور بات کرنے کا سلیقہ آتا ہے‘ مطالعہ انسان کو مہذب بناتا ہے‘ شخصیت میں وقار اور نکھار پیدا کرتا ہے۔ قائد اعظم رائٹرز گلڈ کے صدر جلیس سلاسل نے کہا قائداعظم رائٹرز گلڈ کے قیام کو 30 سال سے زائد عرصہ ہو چکا ہے اس گلڈ کی 100سے زائد تقریبات منعقد ہوچکی ہیں اس کے اراکین میں بھی تحریک پاکستان و تعمیر پاکستان میں اہم کردار ادا کرنے والی نامور شخصیات شامل ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ میں اسد اشرف ملک سے میراتعلق 1969 ء سے ہے۔ انہوں نے این ای ڈی انجینئرنگ کالج کراچی سے BE کے بعد CSSکیا اور پولیس کا محکمہ جوائن کیا۔ آئی جی پولیس سند ھ کے منصب سے ریٹائر ہوئے ۔ اپنے دور کہ انگریزی اور اردو کے بہترین مقرر رہے‘ کالم نگاری کی ۔ میں اسد اشرف ملک کے بارے میں یہ وثوق سے کہہ سکتا ہوں کہ یہ دیانت، قابلیت، صلاحیت اور شرافت کا مجموعہ ہیں۔

انجمن ترقی اردو کے روح رواں سید عابد رضوی نے کہا کہ صدارت تو آنی جانی شے ہے میں اس انجمن میں ہونے والی تقریبات میں سپاس نامہ پیش کرتا ہوں‘ انہوں نے ہندی زبان میں شیرکے مختلف ناموں کی تشریح کی۔ اور مہمان خصوصی اسد کی بھی خوب تشریح کی جلیس سلاسل کے بارے میں کہا کہ یہ محننی سا آدمی اپنی بساط اور طاقت سے بڑھ کر کام کررہا ہے علم کی خدمت کررہا ہے۔انجمن آپ سب کی ہے اس میں آپ جب چاہیں تقریب کا انعقاد کر سکتے ہیں ۔ خلیل احمد ایڈووکیٹ نے گلڈ سے وابستہ قلم کاروں کے بارے میں منظوم بہترین خراج تحسین پیش کیا اور خوب داد سمیٹی۔ معروف کالم نگار محترمہ نسیم انجم نے مرحومین قلم کار یاد گاری بکس ایوارڈز کے حوالہ سے 55 کتابوں کو ایوارڈز کے شاندار پروگرام کے انعقاد پر جلیس سلاسل کی بھر پور خدمات کا اعتراف کیا ۔

گلڈ کے سینئر نائب صدر انور سید صدیقی نے اظہار تشکر کیا اور آخر میں مہمان خصوصی اسد اشرف ملک نے تمام شرکا کو مجلہ عنایت کیا ۔ انتظامی امور شیخ ارشاد راحت ، ملکہ افروز روہیلہ اور محمد حلیم انصاری نے بہ خوبی انجام دیے۔

حصہ