بزم نگار ادب پاکستان کا طرحی مشاعرہ

56

بزمِ نگار ادب پاکستان کے زیر اہتمام اکادمی ادبیات پاکستان کراچی کے تعاون سے ایک طرحی مشاعرہ آرگنائز کیا گیا جس کی مجلس صدارت میں گلنار آفرین اور سید آصف رضا رضوی شامل تھے لیکن گلنار آفرین بہ وجوہ تشریف نہیں لائیں۔ اس مشاعرے کا مصرعہ طرح تھا ’’جن جن کو یہ عشق کا آزاد مر گئے‘‘ خدائے سخن میر تقی میر کے اس مصرع پر 36 شعرائے کرام نے طرحی غزلیں پیش کیں کچھ شعرا نے اس مصرع پر سنجیدہ کلام کہا لیکن کچھ نے اس مصرع پر مزاحیہ کلام بھی پیش کیا۔ تلاوتِ کلام مجید کی سعادت قاری یاسین نے حاصل کی۔ ڈاکٹر خالد احمد انصاری نے نعتِ رسول پیش کی۔ نظامت کے فرائض یاسر سعید نے انجام دیے۔سخاوت علی نادر نے خطبہ استقبالیہ میں کہا کہ آج ان کی تنظیم بزمِ نگارِ ادب پاکستان کا یہ ساتواں طرحی مشاعرہ ہے۔ ایک زمانہ تھا کہ جب کراچی میں طرحی مشاعروں کا دور دورہ تھا‘ ہر ادبی تنظیم طرحی مشاعرے منعقد کراتی تھی‘ اس کے ساتھ ساتھ تنقیدی نشستوں کا بھی رواج تھا لیکن آہستہ آہستہ یہ سلسلہ دم توڑتا چلا گیا اور آج کل نہ تو طرحی مشاعرے ہو رہے ہیں اور نہ ہی تنقیدی نشستیں کہیں نظر آرہی ہیں۔ مشاعرے میں زیب اذکار حسین اور دلشاد خیال ایڈووکیٹ مہمان خصوصی تھے‘ سلیم فوز‘ خلیل قریشی‘ ڈاکٹر شاہد ضمیر مہمانانِ اعزازی تھے۔ اقبال ڈھراج‘ شجاع الزماں شاد اور اختر شاہ ہاشمی مہمانان توقیری تھے۔ زیب اذکار نے کہا کہ طرحی مشاعروں کی دم توڑتی ہوئی روایات کو دوبارہ زندہ کرنے کی ضرورت ہے کہ طرحی مشاعروں سے مشقِ سخن بڑھتی ہے‘ نئے نئے عنوانات سامنے آتے ہیں۔‘ طرحی مشاعروں میں مقابلے کا سماں ہوتا ہے‘ ہر شاعر چاہتا ہے کہ اس کا کلام حاصل مشاعرہ بن جائے۔ اقبال دھراج نے کہا کہ ادبیات پاکستان کراچی کا مرکز اس وقت سندھی‘ اردو مشاعروں کا اہتمام کر رہا ہے‘ اس کے ساتھ ساتھ ہم سندھی زبان کے قلم کاروں کی حوصلہ افزائی کر رہے ہیں اور اردو ادب کی ترویج و اشاعت میں بھی اپنا بھرپور کردار ادا کر رہے ہیں۔ صاحبِ صدر سید آصف علی رضوی نے کہا کہ آج کا مشاعرہ بہت کامیاب ہے‘ ہر شاعر نے اچھا کلام کہا اور مصرع طرح پر جو اشعار سامنے آئے ہیں وہ قابل ستائش ہیں اس سلسلے میں بزمِ نگار ادب پاکستان قابل مبارک باد ہے کہ اس نے ایک شان دار پروگرام ترتیب دیا تاہم اس کے کریڈٹ پر تو بے شمار عمدہ تقریبات موجود ہیں۔ اپنے خطاب کے بعد آصف رضا رضوی نے اپنا کلام پیش کیا ان کے بعد زیب اذکار حسین‘ دلشاد خیال ایڈووکیٹ‘ خلیل احمد قریشی‘ سلیم فوز‘ اختر شاہ ہاشمی‘ شجاع الزماں شاد‘ سخاوت علی نادر‘ مرزاعاصی اختر‘ ارشد مہدی‘ فخر اللہ شاد‘ غضنفر غزجی‘ شبیر احرام‘ تاج علی رانا‘ تاجور شکیل‘ ہما اعظمی‘ طارق رئیس فروغ‘ احمد خیال‘ اختر عبدالرزاق‘ سلمیٰ رضا سلمیٰ‘ افسر علی افسر‘ احمد سعید خان‘ جمیل ادیب سید‘ سلمان عزمی امجد علی امجد‘ حامد علی سید‘ عروج واسطی اور یاسر سعید صدیقی نے اپنا طرحی کلام پیش کیا۔

حصہ