ایک چھوٹے سے گاؤں میں علی نام کا ایک لڑکا رہتا تھا۔ علی بہت ذہین اور مہربان تھا، مگر ایک چیز میں اس کی سب سے زیادہ تعریف ہوتی تھی۔ اس کی ایمانداری۔ علی کبھی بھی جھوٹ نہیں بولتا تھا اور ہمیشہ سچ کہتا تھا۔ اس کی ایمانداری کی وجہ سے لوگ اس سے بہت محبت کرتے تھے۔
ایک دن علی گاؤں کے بازار گیا۔ وہاں وہ ایک دکاندار کے پاس گیا جس کا نام حامد تھا۔ حامد کی دکان پر بہت ساری چیزیں تھیں، لیکن علی کو صرف ایک کتاب خریدنی تھی۔ جب علی نے کتاب خریدی تو حامد نے ایک نوٹ علی کے ہاتھ میں دیا۔ علی نے نوٹ دیکھا تو اسے پتہ چلا کہ حامد نے اسے زیادہ پیسے دے دیے ہیں۔
علی نے سوچا، ’’یہ میرا پیسہ نہیں ہے۔ مجھے اسے واپس کرنا چاہیے۔‘‘ علی نے فوراً حامد کے پاس واپس جا کر کہا، ’’حامد بھائی، آپ نے مجھے زیادہ پیسے دیے ہیں۔ یہ آپ کے ہیں۔‘‘
حامد نے یہ سن کر حیران ہو کر کہا،’’علی، تم بہت ایماندار ہو! بہت سے لوگ اس طرح کے پیسوں کو اپنے پاس رکھ لیتے، مگر تم نے تو سچائی کا راستہ اختیار کیا۔‘‘
علی نے مسکرا کر جواب دیا،’’میں ہمیشہ سچ بولتا ہوں، حامد بھائی۔‘‘
حامد نے علی کی ایمانداری کی تعریف کی اور کہا، ’’تمہاری ایمانداری کے لیے میں تمہیں ایک تحفہ دینا چاہتا ہوں۔ یہ کتاب تمہاری ہے۔‘‘ علی بہت خوش ہوا اور حامد کا شکریہ ادا کیا۔
جب علی گھر پہنچا تو اس نے اپنی ماں کو ساری کہانی سنائی۔ اس کی ماں نے کہا، ’’بیٹا، تم نے جو ایمانداری کا کام کیا، وہ بہت بڑا ہے۔ ہمیشہ سچ بولنا ہی کامیابی کی کنجی ہے۔‘‘
علی نے اپنی ماں کی باتیں غور سے سنیں اور دل میں یہ عہد کیا کہ وہ ہمیشہ ایماندار رہے گا۔ اس کے بعد علی نے اپنے دوستوں کو بھی سچائی اور ایمانداری کی اہمیت کے بارے میں بتانا شروع کیا۔
ایک دن، علی کے دوستوں نے ایک نئی کھیل کا سامان خریدا۔ جب انہوں نے اسے کھولا تو ان میں سے ایک دوست نے دیکھا کہ ایک چیز غائب ہے۔ سب دوست پریشان ہو گئے کہ وہ کیا کریں۔ علی نے کہا، ہمیں سچ بولنا چاہیے اور دکاندار سے بات کرنی چاہیے۔
سب دوستوں نے علی کی بات مانی اور دکاندار کے پاس گئے۔ انہوں نے سچائی سے بتایا کہ ان کی چیز غائب ہے۔ دکاندار نے حیرت سے سنا اور فوراً کہا، ’’میں نے اسے غلطی سے بھول دیا تھا۔ یہ لو، تمہاری چیز۔‘‘
دوستوں نے علی کی ایمانداری کا شکریہ ادا کیا اور کہا،’’ہم نے تم سے سیکھا کہ سچ بولنا بہت ضروری ہے۔‘‘
اس دن کے بعد علی اور اس کے دوست ہمیشہ ایک دوسرے کو ایمانداری کی یاد دلاتے رہے۔ انہوں نے فیصلہ کیا کہ وہ ہمیشہ سچ بولیں گے اور ایماندار رہیں گے۔