اونٹ نےشیر بادشاہ سے دوستی کرلی

61

ایک ندی کے کنارے بہت بڑا ہرا بھرا خوبصورت جنگل تھا ۔ اس جنگل میں بہت سارے جانور مل جل کر رہتے تھے ۔ بس صرف ایک ہی ڈر تھا کہ روزانہ کوئی نہ کوئی جانور کو شیر بادشاہ ہڑپ کر لیتے تھے ۔ سارے جانور شیر کی وجہ سے تنگ ہو کر زندگی گزار نے میں مجبور تھے۔

ایک دن اونٹ نے کہا : میں تو اس جنگل کو چھوڑ کر جا رہا ہوں ! بھالو اور ریچھ نے کہا : یہ تو کوئی بات نہ ہوئی دوست ! تم شیر سے ڈر کر مت بھاگو اور بزدل مت بنو ! ہم سب مل کر شیر کا مقابلہ کریں گے! میرے بھائیو مجھے خوف اور پریشانی کے عالم میں زندگی گزارنا ناگوار ہے ۔ اگر کسی کو اپنے جان جانے کا خوف ہو تو ، ایسی صورت میں ہرآسائش وغیرہ سے کوئی فائدہ نہ ہوگا ! اونٹ بھائی! ہم سب آپ کے ساتھ ہیں ۔

مجھے تو اپ لوگوں کو چھوڑنے کا بالکل دل نہیں چاہتا تھا پر کیا کریں ؟ ” یہ زندگی بھی کوئی زندگی ہے ۔” ؟ ہم تو انسانوں سے بچ کر آئے تھے کہ یہاں سب مل کر سکون کے ساتھ زندگی گزاریں گے ! کاش ہم پرندے ہوتے تو اوپر اڑتے پھرتے خوشحال زندگی گزارنے میں کامیاب ہوتے !

ریچھ نے کہا : بھائی صرف اللہ سے ڈرو اور دعا کرو کہ ہم سب مل کر شیر سے دوستی کر لیتے ہیں اور پھر ہم شیر کو سمجھائیں گے۔ ہاتھی راجا نے کہا : کسی کو بھی بزدل بننے کی ضرورت نہیں ہے ۔ ہم اکیلے نہیں ہے ۔ بہادر سپاہی بن کر رہو ! اونٹ بولا میں تو اللہ تعالٰی کا شکر گزار ہوں کہ تمام لوگ میرے ساتھی اور مددگار ثابت ہوئی ! اب مجھے آنے والے خطرات سے کوئی ڈر نہیں لگتا ۔ اب میں کہیں نہیں جاؤں گا ۔سارے جانور مل کر ” نعرہ تکبیر اللہ اکبر ” کے نعرہ بلند کیا۔

جنگل چھوڑ کر نہیں گیا پر اسے خوف اور پریشانی کی وجہ سے رات کو ڈراؤ نے خواب بار بار سونے نہیں دیا ۔ ” شیر مجھے کھا جائے گا۔ شیر مجھے کھا جائے گا ، میرا خون پی جائے گا ” یہ سوچ سوچ کر اس کے راتوں کا نیند اڑ گئی ۔ اس نے کھانا پینا بھی چھوڑ دیا ، ڈر کے مارے بھوک اڑ گئی روز بروز کمزور ہوتا چلے گیا۔

ایک دن کوے نے شیر سے کہا : ہائے ہائے شیر بھائی اونٹ بہت بیمار ہے ! اے کوے…! تم جا کر پیغام دو کہ جنگل کے تمام جانوروں کی ذمہ داری میری ہے ۔ میں اس کی مدد کروں گا…! کوا پیغام لے کر ندی کے کنارے ایک درخت پر جا بیٹھا ! جہاں اونٹ ندی کے پانی سے سیر ہو رہا تھا ۔ پھر ندی کے کنارے بیٹھ کر کافی دیر تک پانی میں دیکھ رہا تھا ۔ اور مچھلیاں کو پانی میں دیکھ کر اس نے آہ بھری اور ان سے مخاطب ہو کر کہنے لگا ” واہ مچھلی واہ تم کتنا خوش قسمت ہو تم پانی میں کتنی راحت کی زندگی گزار رہے ہو اور ایک میں بدبخت میری زندگی خطرے میں ہے … !

اتنے میں کوا درخت سے بول اٹھا کہ اے اونٹ بھائی ! شیر نے پیغام بھیجا ہے کہ ” میں اونٹ کی مدد کروں گا… ! کوا اونٹ کے اوپر بیٹھا اور شیر کے پاس جا پہنچا ۔ اسی طرح شیر سے دوستی کر لی۔ سبحان اللہ !
دشمنوں سے بھی نرم دلی سے پیش کرو۔تو مسائل حل ہونے میں کامیاب ہو جائیں گے۔ انشاء اللہ

حصہ