درگزر

48

ریحان فرحان ور ذیشان تین دوست تھے تینوں روانہ شام میں کرکٹ کھیلتے تھے ذیشان غصہ کا تھوڑا تیز تھا جس کی وجہ سے روزانہ فرحان یا ریحان سے جھگڑا کر کے ضرور آتا تھا ۔
”آج تو ذیشان نے حد ہی کردی“ امی نے غصے سے صوفے پر بیٹھتے ہوئے کہا! تو دادا جان نے عینک اتار کر میز پر رکھتے ہوئے پوچھا ”کیا کردیا بھی میرے پوتے نے۔۔“ ” ابو جان میں تو پریشان ہو گئی ہوں اس کی روز روز کی شکایتوں سے اس نے آج فرحان کا سر پھاڑ دیا بیچارے بچے کے بہت خون نکلا میں ابھی معذرت کر کے آئی فرحان کے گھر والوں سے۔۔“
”ہاں تو امی پہلے اس نے مجھے دھکا دیا اور پھر مجھے موٹو موٹو کہے کر چڑا رہا تھا پھر میں نے غصے میں اس کے سر پر پتھر مارا جو بہت زور سے لگ گیا اور اس کا سر پھٹ گیا“۔ذیشان نے اپنی امی کو بتایا!
رات کے کھانے کے بعد دادا جان نے ذیشان کو اپنے کمرے میں بلایا اور پیار سے پوچھا ”ذیشان بیٹے کیا آپ پیارے نبی ﷺ سے محبت کرتے ہو “ اگر ”جی دادا جان میں آپ ﷺ سے بہت محبت کرتا ہوں “ دادا جان مسکرائے ” اچھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کرتے ہیں تو آپ کو ان کے بتاے ہوئے طریقے پر عمل بھی کرنا چاہیے
ہمارے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہمیشہ دوسروں کے قصور معاف کر دیا کرتے تھے ، آپ جانتے ہیں کہ ایک بار حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم چند صحابیوں کے ساتھ طائف کے لوگوں کو اسلام کی دعوت دینے گئے تھے لیکن وہاں پر شرارتی بچوں نے آپ ؐ کو اتنے پتھر مارے کہ ان کا پورا جسم خون میں ہوگیا پھر اللہ تعالیٰ کی حکم سے ایک فرشتہ آیا اور نبی ؐ سے فرمایا کہ یہ جو بڑا سا پتھر ہے میں یہ ان پر گرادوں تو آپ ؐ نے فرشتے کو انکار کردیا اور انہیں درگزر کر دیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ذات پر آنے والی تکالیف کو معاف کردیا مگر جب دین اسلام کی بات آتی تو بڑی بڑی جنگیں بھی لڑیں،وہ بھی دین کے دشمن سے! یعنی ہمیں بھی درگزر سے کام لینا چاہیے ۔
”جی دادا جان اب سے میں سب کو معاف کر دوں گا اور اپنے غصے پر قابو پانے کی کوشش کروں گا“
پھر ذیشان نے فرحان سے خود معافی مانگی اور فرحان نے اسے معاف بھی کر دیا کیونکہ دونوں پیارے نبیﷺ سے بہت محبت کرتے ہیں اور ان کے بتائے ہوئے طریقے پر عمل بھی کرنا چاہتے ہیں ۔

حصہ