مہک کا راز

64

اس مرتبہ اس ٹیم کو کمال لیڈ کر رہا تھا کیونکہ جمال کے ذمے کچھ اور امور رکھے گئے تھے۔ فاطمہ کا قلم پہلے والے انداز میں رواں دواں تھا۔

کمال نے سوال کیا کہ ہم نے آتے ہوئے دیکھا تھا کہ کئی جگہ آپ نے ایسے پھول بوٹے بھی اگائے ہوئے ہیں جن کا تعلق اس موسم سے نہیں۔ ہمیں حیرت ہے کہ وہ خطے جہاں بے موسم پھول بوٹے اگائے گئے تھے، اتنے سرسبز اور پھولوں سے لدے ہوئے ہیں۔ زمیندار نے کہا کہ بچو! میری معلومات کے مطابق آپ سب کا تعلق شہری علاقوں سے ہے۔ اس کے باوجود اگر آپ کی معلومات ہر قسم کے پھول بوٹوں سے متعلق اس حد تک ہے کہ کون سے پودے کس موسم کے ہوتے ہیں اور کونسے کس موسم کے تو مجھے خوشی کے ساتھ ساتھ حیرت بھی ہے۔ اگر یہ بات ہے تو پھلوں کے موسموں سے بھی بہت حد تک آپ لوگ آگاہ ہونگے۔

کمال نے کہا یقیناً، اور ہمارا اگلا سوال آپ سے ہوتا بھی یہی کہ ہم نے آتے ہوئے کافی درخت ایسے بھی دیکھے جو ایسے پھلوں سے لدے ہوئے تھے جو اس موسم میں پھل دیا ہی نہیں کرتے۔

اور۔۔۔۔۔ ہم اگلا سوال ان ہی درختوں سے متعلق ضرور کرتے۔

یہی نہیں، جب ہماری گاڑی آپ کے فارم ہاؤس سے گزر رہی تھی تو ہم نے ایسی فصلیں بھی مختلف کیا ریوں میں اگتی دیکھیں جو ہمیں مختلف اقسام کی فصلوں سے ملاپ کا نتیجہ معلوم ہوتی تھیں۔ یوں لگتا تھا کہ جیسے ان پر کسی قسم کے تجربات کئے جارہے ہوں اور کوشش کی جارہی ہو کہ دنیا کے سامنے کچھ ایسی اقسام کے پھل اور سبزیاں پیش کی جائیں جو انہوں نے پہلے کبھی نہ دیکھی ہوں۔

زمیندار نے کمال کی جانب حیرت سے دیکھتے ہوئے کچھ کہنا چاہا ہی تھا کہ معذرت کے ساتھ کمال نے ہاتھ کے اشارے سے زمیندار کو روکا تاکہ وہ اپنی بات کا مکمل کر سکے۔

زمیندار کے خاموش ہونے پر کمال نے کہا کہ عام طور پر ہمارے ملک کے زمیندار اس قسم کے فارم ہاؤسز پر کام ہی نہیں کیا کرتے بلکہ وہ روایتی انداز میں وہ ہی پیداوار حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں جن کی مارکیٹ میں طلب ہوتی ہے۔

زمیندار کمال کے خاموش ہوجانے کے بعد تعریفی انداز میں مسکراتے ہوئے بولے کہ تم سب لوگوں کی اتنی ساری معلومات پر اور ماحول پر اتنی بھرپور نظر رکھنے پر مجھے دلی خوشی ہوئی۔ اصل بات یہ ہے کہ میں بھی اسی دھرتی کی پیداوار ہوں۔ چند برس پہلے تک میں بھی ایک روایتی زمیندار ہی تھا اور روایتی پیداوار ہی کاشت کیا کرتا تھا۔ اب بھی میں وہ ہی اشیا اپنے کھیت میں اگاتا ہوں جو مارکیٹ کی ڈیمانڈ ہے البتہ میری خواہش یہ ضرور رہی تھی کہ میں بھی زراعت میں کوئی ایسی مثال پیش کروں جو ہمیں دنیا میں کوئی منفرد مقام دلا سکے اسی لیے میں نے کئی ممالک کے ماہرین سے رابطہ کیا، ملک میں زراعت کی یونیورسٹی والوں سے ملا اور اپنی زمینوں پر ایسے فارم ہاؤسز بنانے کا ارداہ کیا جو انواع و اقسام کے پھل، پھول اور اجناس پیدا کر سکیں۔ ہمارے ملک کے ماہرین نے اس بات پر کم توجہ دی لیکن آج کل ہمارے ایک پڑوسی ملک اور تیزی سے ابھرتی عالمی قوت والی ریاست، چین نے اس بات پر زیادہ توجہ دی اور ہم ان کی مدد سے بہت وسیع پیمانے پر کچھ تجربات کر رہے ہیں جن میں سے کچھ پر بڑی کامیابی ہو بھی چکی ہے اور امید ہے کہ باقی پر بھی بہت جلد خوشخریاں سننے کو ملیں گی۔

کمال نے نہایت خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے لیے یہ خبر بہت ہی چونکا دینے والی اور باعث فخر و انبساط ہے۔ اللہ کرے آپ اپنی کوششوں میں کامیاب ہوں اور ہمارا ملک بھی دنیائے زراعت میں ایک مقام والا ملک شمار ہونے لگے۔

فاطمہ نے تیزی سے چلنے والا قلم روک کر پہلی مرتبہ ایک سوال کی اجازت چاہی۔
سر کیا آپ بتا سکتے ہیں کہ اس وقت آپ کے فارم ہاؤس میں کتنے غیر ملکی کام کر رہے ہیں اور کیا ہم ان سے ملاقات بھی کر سکتے ہیں۔

زمیندار نے گہری مسکراہٹ کے ساتھ کہا کہ میں سمجھ رہا تھا کہ کمال کے علاوہ آپ میں سے کسی اور کو شاید بولنا ہی نہیں آتا۔

فاطمہ نے کہا کہ ایسا ہرگز نہیں ہے اور ہم پہلے ہی سے طے کرکے آتے ہیں کہ کس کا بولنا کب اور کہاں ضروری ہے۔ ہر وہ کام جو نظم و ضبط کے ساتھ کیا جائے اچھا ہوتا ہے۔

آپ ٹھیک فرما رہی ہیں۔ مجھے آپ کا جواب سن کر خوشی ہوئی۔ بالکل آپ کام کرنے والوں سے ملاقات کر سکتی ہیں۔ کل دوپہر کے کھانے پر ایک اہم شخصیت بھی آنے والی ہے۔ یہی وہ شخصیت ہے جس کی وجہ سے ہم ایک سیٹ اپ بنانے میں کامیاب ہوئے ہیں۔ کل آپ بھی لنچ پر مدعو ہیں۔ آپ سب ان سے مل کر یقیناً خوش ہونگے۔

ان کی آمد سے قبل ہم چاہیں گے کہ ناشتے کے بعد آپ کی زمینوں کا دورہ کر سکیں اور آپ کے پاس جو لوگ بھی کام کر رہے ہیں، ان کے متعلق بھی کچھ ضروری معلومات حاصل کر سکیں۔ ہمیں امید ہے کہ آپ کی جانب سے ہمیں ایسا کرنے کی مکمل اجازت ہوگی۔ اس مرتبہ کمال کی بجائے جمال نے اپنی خاموشی کو توڑا۔

کیوں نہیں، ابھی آپ اپنے اپنے کمروں میں جاکر آرام کریں۔ کل صبح آپ کے لیے ایک خاص گاڑی اور ایک سمجھ دار ڈرائیور موجود ہوگا جو ہماری زمین کی ہر ہر جگہ کے متعلق خوب معلومات رکھتا ہے اور آپ کو اجازت ہوگی کہ آپ جہاں جہاں بھی جانا چاہیں ضرور جائیں لیکن یہ بات ذہن میں رکھیں کہ کل کا لنچ ٹھیک ایک بجے ہوگا۔
عمارت سے متصل ایک اور چار منزلہ عمارت بھی تھی۔ ایسی عمارت عام طور پر زمینداروں کے پاس نہیں ہوا کرتی۔ زیادہ تر زمینوں پر مہمانوں کے لیے بھی زمیندار کی رہائش گاہ میں ہی کچھ مخصوص کمرے ہوا کرتے ہیں لیکن یہ عمارت شہروں میں بنے ہوٹلوں کے سے انداز میں تعمیر کی گئی تھی۔ پہلے فلور پر ہی تین کمرے ان کے لیے مخصوص کر دیئے گئے تھے جو ہر قسم کی آسائش سے مزین تھے۔ اس وقت یہی تین افراد تھے جو اس عمارت میں بطورِ مہمان قیام پذیر تھے۔(جاری ہے)

حصہ