ایک مجاہد بچہ

45

محمد فلسطین کے بہادر بچوں میں سے ایک ہے۔ اسرائیل کے فضائی حملوں میں پورے خاندان شہید ہو چکے ہیں۔ محمد اپنی زندگی سے ہار نہیں مانا۔ وہ کہتا تھا کہ میں مجاہد بنوں گا اور انبیاء کی سرزمین بچاؤں گا۔ وہ اپنے ٹوٹے ہوئے مکان کا ملبہ دیکھ کر آنسوؤں سے روتا رہا۔ دن رات ماں باپ اور بہن بھائیوں کو یاد کرتے کرتے آنسو بہاتا رہا ۔ لیکن وہ ہمت نہیں ہارا ۔دل میں خوف ِخدا بسا ہوا تھا۔ والدین کی شہادت کے بعد اس کے دل میں ایک ہی خواب تھا۔ فلسطین کو دشمنوں سےآزاد کروانا ہے۔ بیت المقدس کو بچانا ہے۔ محمد کو اپنی سرزمین فلسطین سے بے حد محبت تھی۔ وہ اپنے دوستوں کے ساتھ خوش رہتا اور فلسطین کے بارے میں سب سے معلومات حاصل کرتا۔ دوستوں کے ساتھ مل کر پلان بناتا رہتا تھا۔ وہ اسرائیلی فوجیوں کا دشمن بنا ہوا تھا۔ سارے بچوں نے مل کر خوب پتھر جمع کیے۔ محمد کو بچپن ہی سے غلیل سے نشانہ بنانے کا بہت شوق تھا۔ وہ ہمیشہ اپنے ساتھ گلیل رکھتا تھا۔ سب دوستوں کو بھی غلیل سے نشانہ بازی کرنا سکھا دیا تھا۔ سارے دوست محمد کے ساتھ خوش رہتے تھے۔

اسرائیلی فوج کی گاڑی دیکھتے ہی محمد کو اپنے ماں باپ اور بہن بھائی کے یاد تازہ ہو گئی۔ سارے دوستوں کے ساتھ پلان بنایا اور ادھر ادھر چھپ گئے۔ ننھے مجاہدوں نے اسرائیلی فوجیوں پر غلیل سے خوب پتھر برسائے۔ سارے بچوں کی ایک ہی امید تھی کہ ہم سب مل کر انبیاء کی سرزمین فلسطین کو بچائیں۔ سارے ننھے مجاہدوں نے بہادری سے پتھر برسا دیے۔ اسرائیلی فوجی پریشان ہو گئے بچوں نے کہا بزدل ڈر گئے۔ سارے بہادر بچوں نے خوب عقلمندی سے کام کیا۔ بچوں نے پھر نماز اور قرآن پڑھی اور اللہ تعالی سے دعا مانگی: ’’یا اللہ ہماری مدد فرما‘‘۔ فلسطین کو ازاد کرنے میں ہماری مدد فرما۔ دشمنوں کا نام و نشان مٹا دے۔ (آمین)

حصہ