پاکستان کے مسائل اور ان کا حل

83

قیدی خواتین کا اظہار خیال

وومن اسلامک لائرز فورم وکلا برادری کا ایک ایسا ادارہ ہے جو وکلا برادری کے ساتھ ساتھ ہر اُس دائرے میں جہاں تک اسے رسائی حاصل ہے، اپنے سالانہ پروگرامات کے ذریعے آگاہی اور تربیت سے قانون کی حکمرانی اور عدل و انصاف کا حصول بذریعہ قرآن و سنت پھیلانے میں مصروفِ عمل ہے۔ ہر سال کی طرح رواں برس بھی گزشتہ ماہ پاکستان کے جشن آزادی کے سلسلے میں کراچی سٹی کورٹ کے نیو لیڈیز بار روم، ملیر لیڈیز بار روم، خواتین جیل اور بچہ جیل میں پورے مہینے وقتاً فوقتاً پروگرامات کا انعقاد کیا گیا، حسبِ روایت جشن آزادی کو منانے کے لیے کورٹ اور جیل ہر پروگرام میں پاکستانی جھنڈے، بیجز اور خواتین کے لیے پاکستانی جھنڈوں کی عکاسی کرنے والی چوڑیاں بھی تقسیم کی گئیں۔ اپنے قیام 2009ء سے لے کر اب تک ول فورم کے پروگرامات کی یہ خصوصیت رہی ہے کہ جشن آزادی ہو یا دیگر مذہبی و قومی تہوار… ان کو منانے کا مقصد محض تفریح، خانہ پُری یا سیاسی مقاصد کو نہیں بنایا بلکہ ول فورم نے اپنے پروگرامات کے لیے ایسے عنوان منتخب کیے جن کا مقصد اپنے دائرہ عمل میں مثبت اور تعمیری سوچ کو پروان چڑھانا ہوتا ہے تاکہ یہ تعمیری سوچ معاشرے میں تحرک پیدا کرکے ایک صحت مند ماحول کو جنم دے۔

وکلا اپنی طاقت کا استعمال معاشرے کی فلاح کے لیے کریں تو قیدی بچے ہوں یا قیدی خواتین، معاشرے پر بوجھ کے بجائے اپنی اصلاح کے ساتھ ساتھ دیگر انسانوں کے لیے بھی شر کے بجائے خیر بانٹ سکیں۔ لہٰذا اِس مرتبہ پاکستان جن پریشان کن معاملات سے نبرد آزما ہے، ان حالات نے پاکستان کے مسائل میں بتدریج کئی گنا اضافہ کردیا ہے، اور ایک عام پاکستانی ان مسائل سے براہِ راست متاثر ہورہا ہے۔ ان حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے ول فورم نے جشنِ آزادی کے پروگرام کے لیے ’’پاکستان کے مسائل اور ان کا حل‘‘ کے موضوع کا انتخاب کیا۔

یہ موضوع دو حصوں پر مشتمل تھا، جس میں صرف مسائل کی نشاندہی کرنا ہی مقصود نہیں تھا بلکہ ان کے حل کے لیے تجاویز بھی درکار تھیں۔ موضوع پر اظہارِ رائے کے لیے کراچی اور ملیر بارز کی خواتین وکلا کو پروگرامات سے قبل ہی شرکت کے ساتھ موضوع پر لب کشائی کی دعوت دی گئی تاکہ ایک جامع سوچ ابھر کر سامنے آئے، جب کہ جیل کے پروگرامات میں قیدی بچوں اور خواتین کی توجہ اس طرف مبذول کروائی گئی کہ آزادی کی اہمیت کے ساتھ پاکستان کے مسائل کے حل کے لیے فردِ واحد کی کیا کوششیں ہونی چاہئیں۔

ول فورم نے اپنے پروگرامات کو زیادہ سے زیادہ موثر اور بامقصد بنانے کے لیے کوئز یعنی سوالات و جوابات کو بھی اپنے پروگرام کا حصہ بنایا جس کا مقصد یہ تھا کہ یہ قیدی خواتین غور وفکر کریں۔ اس پروگرام میں حاضرین نے دل کھول کر حصہ لیا۔ اس موضوع نے ہر مقرر کو جیسے موقع فراہم کردیا تھا کہ وہ اپنے خیالات و احساسات کا کھل کر اظہار کرسکے۔ مقررین کی اکثریت نے پاکستان کے مسائل کی اصل وجہ اپنے اصل نظریے سے صرفِ نظر کو قرار دیا، جس اللہ رب العزت کے نام پر اس مملکت کا وجود عمل میں لایا گیا تھا، اس رب تعالیٰ کا نظام اس ملک میں نافذ نہیں ہوسکا، اور یہ اسی کی بے برکتی ہے کہ آج پاکستان مسائل کا شکار ہے، جس کا حل بھی یہی بتایا گیا کہ جب تک ہم اپنے اصل مقصد کے حصول کی طرف نہیں پلٹیں گے اپنے مسائل سے چھٹکارا نہیں پا سکتے، بلکہ اس سے زیادہ سنگین مسائل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ اپنی تقاریر میں خواتین وکلا نے اظہار خیال کرتے ہوئے جتنی مایوسی اور دل برداشتہ انداز اپنایا اس سے پہلے جشن آزادی کے مواقع پر کم ہی دیکھنے کو ملا ہے۔

مختصر یہ کہ مسائل میں گھرے پاکستان میں اگرچہ اندھیرے بڑھ گئے ہیں تاہم اب یہ بات بھی زبان زدِ عام ہوچلی ہے کہ اسلامی نظامِ زندگی اپنائے بغیر، اللہ سے کیے گئے اپنے عہد کو پورا کیے بغیر، مسائل سے چھٹکارا ممکن نہیں۔

حصہ