بچہ بینک /گلک،حاملہ ماں کو ذہنی پریشانی سے بچاتا ہے

160

’’دنیا میں نئے آنے والوں کے استقبال کی تیاری۔‘‘ یہ عنوان ہمارے لیے نیا تھا۔ لیکچر میں تجربات بیان ہوئے جو دنیا کے مختلف ممالک میں کیے گئے اور اس کے نتائج فائدہ مند تھے۔ یہ لیکچر اپسالا یونیورسٹی سویڈن کے انٹرنیشنل ماں بچے کی صحت ڈپارٹمنٹ کے تحت سیمینار میں ہوا۔ اپسالا یونیورسٹی سویڈن 500 سال پرانی یونیورسٹی ہے جس میں 50 ہزار سے زائد طلبہ و طالبات تعلیم حاصل کرتے ہیں اور 5,000 ریسرچ اسکالرز ہیں۔ اس سیمینار میں دنیا کے بہت سے ملکوں کے افراد نے شرکت کی۔ پاکستان سے وفد پروفیسر شیر شاہ سید کی سربراہی میں شریک ہوا جس میں ڈاکٹر یاسمین‘ ڈاکٹر ساجدہ شاہد اور میں شامل تھا۔ بین الاقوامی سیمینار کا پروفیسر گونیلا لینڈمارک (Prof.Goinila Lindmark) کی زیر صدارت ہوا۔ یہ اپسالا میں ماں‘ بچے کی صحت کی پروفیسر ہیں۔

اس لیکچر کے بعد میں نے پاکستان میں اس موضوع پر مشاہداتی کام کیا۔ کراچی میں الخدت اسپتال ناظم آباد اور کورنگی‘ پرائیوٹ اسپتال‘ اندرون سندھ حکومتی اسپتال‘ آزاد کشمیر میں پیما اسپتال‘ باغ اور پیما کا قائم کردہ میٹرنٹی اسپتال مردان میں۔ یہاں کام کرنے والے ذمہ داران سے زچہ و بچہ کے لیے آنے والوں کے حالات اور ان کے رویے اور گفتگو کا جائزہ لیا۔

تقریباً تمام ہی اسپتالوں میں آنے والوں کی مستقبل کے آنے والے مہمان کی تیاری کی پلاننگ نہ ہونے کے برابر تھی۔

معاشرے میں فرق آیا ہے۔ آج سے 70, 80 سال قبل ڈیلیوری گھروں پر دائی کے ذریعے ہو جاتی تھی۔ خرچ بہت کم ہوتا تھا لیکن بچوں کی اموات کی شرح بہت زیادہ ہوا کرتی تھی۔

میرے والد صاحب نے بتایا کہ ہمارے بچپن میں مسجد میں ہفتے میںدو‘ تین نومولود بچوں کے جنازے ہوتے تھے۔ ٹھٹھہ شہر میں بچوں کا قبرستان میں نے خود دیکھا ہے۔ لیکن اب ایسا نہیں ہوتا۔ جب سے اسپتال میں ڈیلیوری شروع ہوئی اور حاملہ ماں اور زچہ کے لیے اسپتال کی سہولیات میں اضافہ ہوا ہے بچوں کی اموات میں واضح کمی آئی ہے۔

پہلے ہم میٹرنٹی ہوم کے چند واقعات بیان کرتے ہیں۔

چیئریٹی اور پرائیویٹ اسپتال میں آنے والے اکثر والدین اور اہل خانہ نئے مہمان کے لیے کوئی پلاننگ ہی نہیں کرتے۔ میٹرنٹی ہوم کا انتخاب بھی اسٹیٹس کی علامت بن گیا ہے۔دنیا میں نئے آنے والے مہمان کے استقبال کی پلاننگ اور تیاری کے بجائے سسرال اور میکے کی پسند اور اسٹیٹس کا خیال رکھنا ضروری سمجھا جاتا ہے۔

٭کراچی کے ایک علاقے ماڈل کالونی سے ایک شخص اپنی بیوی کو لے کر نفسیاتی کلینک آیا۔ طویل ہسٹری لینے پر پتا چلا کہ لڑکی کی ڈپریشن اور اینگزائٹی کی بڑی وجہ شوہر کا تین جاب (Jobs) کرتا ہے۔ شوہر نے بتایا کہ میں کیا کروں بیوی کے میکے والوں نے پریشر ڈالا کہ ڈیلیوری بہت اسٹینڈر کے اسپتال میںہو۔ ہم نے قرض لے کر ڈیلیوری کروا لی اب اس قرضہ کو اتارنے کے لیے مجھے نوکری کے بعد دو جگہ پارٹ ٹائم کرنا پڑتا ہے۔ گھر جاتا ہوں بیوی لڑتی ہے کہ گھر پر وقت دو۔ میں کہہ دیتا ہوں کہ تمہارے گھر والوں کے پریشر میں قرض لے کر مہنگے اسپتال میں بچے کی ڈیلیوری کرائی‘ وہی ذمہ دار ہیں۔ یہ ڈپریشن میں آگئی ہے۔ بچے کی پرورش نہیں ہو پارہی۔ ڈپریشن میں یہ کھا نہیں رہی تھی۔ بچے کو دودھ نہیں پلا پا رہی ہے۔ ڈبہ کا دودھ شروع کیا ہے‘ خرچہ مزید بڑھ گیا۔

اس کیس میں دیکھیں اسٹیٹس کے چکر میں بچے کی پیدائش سے پہلے اور بعد ماں ذہنی بے سکونی میں ہے۔ بڑوں کے اختلاف رائے کی وجہ سے بچے کی پرورش میں مسائل ہو رہے ہیں۔

٭میٹرنٹی ہوم میں زچہ کو ایک انجکشن کی ضرورت تھی۔ بچے کی دادی نے مجھ سے رابطہ کیا۔ بچے کے ماں اور باپ کے بلڈ گروپ کا مسئلہ تھا۔ وہ منفی‘ مثبت تھے۔ لیڈی ڈاکٹر صاحبہ نے کہا کہ دس ماہ قبل آپ نے مجھے بھی ان کے ولیمے کا دعوت نامہ دیا تھا۔ آپ نے اتنے مہنگے ہال میں لاکھوں روپے خرچ کر دیے۔ اگر اس میں سے کچھ رقم پہلے بچے کی پیدائش کے لیے بچالی جاتی تو اب مالی مسائل پیدا نہ ہوتے۔ بچے کی دادی اور والد نے اسپتال کی انتظامیہ سے مہنگے انجکشن کا شکوہ کیا۔ انہوں نے بتایا کہ شادی کے لیے تو ہم نے رقم جمع کی تھی۔ کچھ قرض لیا۔ انتظامیہ کے ذمہ دار نے کہا بچے کی بھی پلاننگ کر لیتے۔ دادی سے کہا کہ جب شادی کی ہے تو اگلا مرحلہ بچے کی پیدائش کا ہوگا۔ یہ بتانے کی بات نہیں۔ اگر آپ نے پلاننگ کی ہوتی تو آج مسائل نہ ہوتے۔

٭الخدمت کے میٹرنٹی ہوم میں بہت کم ریٹ پر ڈیلیوری ہوتی ہے۔ میںنے ان کے ایم ایس ڈاکٹر طالب اقبال اور ڈاکٹر رائو نعیم صاحب کے پاس آکر سینکڑوں مریضوں کو رعایت مانگتے دیکھا ہے۔

سروے کیا گیا ڈیلیوری کے چند ہزار روپے میں سے بھی رعایت مانگنے والوں میں اکثریت نے شادی بڑے مہنگے ہال میں کی۔ اکثریت نے شادی کے خرچہ کے لیے کئی سال کمیٹی ڈال کر رقم جمع کی تھی۔ شادی کی دکھاوے کی تقریب کے لیے پلاننگ کرکے رقم جمع کی۔مشاہدے کے مطابق:

٭ کراچی‘ خیبرپختونخوا‘آزاد کشمیر میں حاملہ خواتین اور ان کے اہل خانہ کی اکثریت بچے کی پیدائش‘ ماں کا خیال رکھنے‘ صحت کے حوالے سے بہت کم معلومات رکھتے ہیں۔ بہت سے مسائل زچگی کے ان معلومات کی کمی کی وجہ سے بھی ہوتے ہیں۔

٭ کم علمی رکھنے والے پلاننگ بھی نہیں کر پاتے۔

٭ یورپ نے عوام کو علم و آگہی دی‘ بڑی مثال اپسالا یونیورسٹی سویڈن ہے۔ انہوں نے پہلے اپنے ملک میں ماں بچے کی صحت کو بہترین بنایا اب بین الاقوامی طور پر اپسالا یونیورسٹی کے پروفیسر لینڈ مارک کی قیادت میں دنیا کے دیگر ممالک میں آگاہی پھیلا رہی ہے۔

حمل کی ابتدا سے پلاننگ کرنا دنیا کے اکثر ممالک میں کلچر روایت ہے۔ ہم چند ممالک کی روایات کلچر کا مختصر جائزہ لیتے ہیں جو وہ حمل کی ابتدا سے پلاننگ کرتے ہیں۔

بھارت:بھارت ایک بڑا ملک ہے‘ کمیونٹی نے اور این جی اوز نے یہ پلاننگ کی کہ حاملہ ماں کے دوران دوران حمل اسپتال جانے اور زچگی (اسپتال میں ڈیلیوری وغیرہ) کے اخراجات کا تخمینہ لگایا اور ان کی مدد کرنے کی کوشش کی۔

راجستھان میں ایک این جی او حاملہ ماں کو گلک فراہم کرتی ہے اس میں کچھ رقم وہ خود ڈالتی ہے اور پھر خاندان کے افراد اور پڑوسی وغیرہ جو گھر آئیں اس گلک میں رقم ڈالتے رہتے ہیں۔

ماں گلک‘ محفوظ ماں کے لیے گلک‘ گلک بینک کے نام سے این جی اوز اس آئیڈیا کو معاشرے میں پھیلا رہی ہیں۔ یہ بہت کامیاب ہو رہا ہے۔ معاشرے کی روایت بنتی جا رہی ہے اس لیے پریشانی کم ہوتی جا رہی ہے۔

بنگلہ دیش: بنگلہ دیش میں اوشتی گلک‘ میٹرنٹی سپورٹ‘ اس کے علاوہ گروپ تعاون۔ اس میں عورتوں کا گروپ‘ معاشرے کے افراد اور خاندان والے سب حصہ لیتے ہیں اور حاملہ ماں کو یہ احساس دلاتے ہیں کہ تمہارے بچے کے استقبال کے لیے ہم سب تمہارے ساتھ ہیں۔

اپسالا یونیورسٹی کے اس سیمینار میں انڈیا کے ایک گائوں کے میٹرنٹی ہوم کی منفرد مثال سامنے آئی۔ معاشرہ میں یہ روایت ہوگئی کہ شادی کے موقع پر تحفے میں لوگ صرف رقم دیں گے اور یہ رقم اس لڑکی کے نام پر جس کی شادی ہوتی ہے‘میٹرنٹی ہوم میں جمع کرا دی جاتی ہے۔ اس طرح شروع ہی سے بچے کے استقبال کی تیاری شروع کر دی جاتی ہے۔

بچے کے استقبال کی تیاری تو رشتہ طے ہونے سے شروع کا مشورہ تھیلیسیمیا پر کام کرنے والے طبی ماہرین بھی دیتے ہیں۔ ڈاکٹر ثاقب انصاری یہ مشن لے کر اٹھے ہیں کہ رشتہ طے کرنے سے قبل لڑکا‘ لڑکی دونوں کا CBC بلڈ ٹیسٹ ہو‘ ڈاکٹر سے مشورہ ہو اور اگر مستقبل کے بچے کے تھیلیسیمیا کے امکان نہ ہو تو رشتہ پکا کر دیا جائے۔ماہرین صحت اس طرح مستقبل کے مہمان کے بارے میں بہت پہلے سے سوچتے ہیں۔

سری لنکا:
سری لنکا میں گلک کو سجا دیا جاتا ہے‘ دوست‘ رشتے دار‘ پڑوسی کو بلایا جاتا ہے اور سب لوگ اس میں رقم دیتے ہیں۔ ہر مہینے لوگ باقاعدگی سے اس گلک میں رقم ڈالتے ہیں۔

افریقہ:
افریقی ممالک میں بھی حمل ٹھہرنے کے بعد مختلف طرح کی تقریب ہوتی ہے۔ ان سب کا مقصد زچگی کے لیے شروع سے ہی رقم جمع کرنا ہے جس میں سب دوست اور خاندان کے افراد شریک ہوں۔ مختلف افریقی ممالک ہیں نام مختلف ہیں مثلا نائیجریا میں Aso-Ebi گلک‘ گھانا میں SUSU گلک‘ کینیا میں Choma گلک‘ سائوتھ افریقہ میں Stokvol گلک‘ تنزانیہ میں Mamena Matuto گلک خواتین و مرد مل کر حاملہ کو سپورٹ کرتے ہیں۔

مصر:مصر میں بکس کو سجایا جاتا ہے‘ ماہانہ سب کو اس میں رقم ڈالنا ضروری ہے۔

یمن: یمن میں KISWA کہتے ہیں۔ ہر ہفتے اس میں رقم جمع کرکے سب ڈالتے ہیں۔

جرمنی: Baby Piggy Bank ۔ اس رمیں رقم یا لفافے ڈالتے ہیں۔

ترکی: سجا ہوا بکس رکھتے ہیں جس میں سونے کے سکے بھی ڈالے جاتے ہیں۔

ایران: Sanduq-e-Baecen بچے کا صندوق۔

تاجکستان: خوب صورت بکس شروع سے ہی کیش اور زیور دیا جاتا ہے۔

بخارا (ازبکستان):Chprsv یا Fpir Larnels جس میں رقم اور ریشمی کپڑے دیے جاتے ہیں۔

انڈونیشیا: ’’دانا‘‘ یا پرسیاپان کلدیرن کہتے ہیں۔
ملائیشیا:ٹیونگ کلا ہرانکیا Bank Fund
چین: رقم والے لال لفافے دیے جاتے ہیں ایک جیسے‘ اچھی قسمت کی نشانی۔
مختلف معاشروں میں یہ تقریبات اور رقم سب کا مل کر جمع کرنا۔ حاملہ ماں اور گھرانہ کو یہ احساس دلاتا ہے کہ وہ اکیلے نہیں۔ معاشرہ اس کے ساتھ ہے۔ مالی سپورٹ اور تقریب ماں کو نفسیاتی طور پر مضبوط کرتی ہے۔ ماں دوران حمل ذہنی طور پر پُرسکون ہوگی تو بچے کی افزائش میں بہتری ہوگی۔ ماں کی صحت اچھی رہے گی۔ سب مجھے سپورٹ کر رہے ہیں یہ بڑا احساس گلک کو دیکھ کر ہوتا رہتا ہے۔
اس طرح آنے والے مہمان کے لیے اسپتال کے خرچ کی تیاری‘ ماں کو ذہنی سکون دینے کی کوشش بچے کا بہترین استقبال ہے۔
یو پی امروہہ کی ڈاکٹر پونم کمار گائنا کولوجسٹ ہیں۔ ڈاکٹر پونم نے مجھے بتایا کہ میں نے اپنے گھر کام کرنے والی خاتون کے حاملہ ہونے پر گلک بنائی۔ اپنی دوست‘ ڈاکٹرز ‘خاندان کو جمع کیا‘ سب نے اس تقریب میں حصہ لیا۔ اس غریب کی حوصلہ افزائی کی اور گلک اپنے گھر میں رکھی۔ ہمارے مہمان رشتہ دار کام کرنے والی غریب کے لیے گلک میں رقم ڈالتے رہے۔ زچگی سے قبل ہم نے گلک اس کے حوالے کر دی۔ اتنی رقم جمع ہوگئی کہ جس سے اسپتال کے اور دیگر اخراجات پورے ہو گئے۔
پاکستانی معاشرے میں یہ مثبت کام عام طور پر نہیں ہوتا بلکہ دکھاوے کے طور پر ڈیلیوری کے بعد دکھا دکھا کر تحفے دیے جاتے ہیں جس سے غریب رشتے داروں کو شرم محسوس ہوتی ہے۔
بچہ بینک کے فائدے گلک یا بچہ بینک میں کسی کو نہیں پتا چلتا کہ کس نے کتنی رقم دی ہے کم یا زیادہ۔ چین میں ایک ہی رنگ کے بند لفافے سب دیتے ہیں مستقبل کے مہمان کے استقبال کی جسمانی تیاری کی۔ اسلام میں بڑی اہمیت ہے‘ اللہ تعالیٰ نے قرآن میں 60 سے زائد مقامات پر پیدائش کے مراحل بیان کیے ہیں۔ ہر مسلمان کا فرض ہے کہ وہ اپنے بچے کے حوالے سے اللہ نے جو علم اپنی کتاب میں دیا ہے‘ حاصل کرے۔ علم پہلا مرحلہ ہے۔ جب اللہ کے اس مہمان کے بارے میں علم ہوگا تو استقبال کی تیاریاں بھی ہوں گی۔
اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں ہماری رہنمائی کی ہے۔ ہم علم حاصل کریں اور عمل کے ذریعے آسانیاں مہیا کریں۔

حصہ