کراچی و لاہورمیں خواتین واک

44

میڈیا نے خواتین کو اشتہار کی زینت بنادیا ہے

4 ستمبر کو عالمی یوم حجاب کے موقع پر جماعت اسلامی حلقہ خواتین کے زیر اہتمام ملک بھر میں مختلف تقریبات اور سرگرمیوں کا انعقاد کیا گیا، جس کا مقصد حجاب کی اہمیت کو اجاگر کرنا اور حیا کلچر کوعام کرنا تھا۔ اس سلسلے میں کراچی پریس کلب کے سامنے ایک بڑی واک کا اہتمام کیا گیا جس میں مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والی خواتین نے شرکت کی۔ جس میں وکلا، صحافی، این جی اوز کی نمائندہ خواتین سمیت مختلف شعبوں سے وابستہ خواتین موجود تھیں۔ واک کے شرکا اسلامی اقدار و روایات، خاندان کے تحفظ و اہمیت اور عورت کو حجاب کے حق کی آزادی اور ’’تہذیب ہے حجاب‘‘ کے حوالے سے مختلف بینرز اور پلے کارڈز اٹھائے ہوئے تھے۔

واک سے امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان اور ناظمہ کراچی جاوداں فہیم نے خطاب کیا۔ منعم ظفر خان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ واک کراچی کی تمام خواتین کی نمائندہ واک ہے،آج خواتین اس امر کا واضح طور پر اعلان کر رہی ہیں کہ حجاب ہماری تہذیب اور پہچان ہے، اسلامی معاشرے میں مرد اور عورت کو مساوی حقوق دیے گئے ہیں، خواتین اسلام کے عطا کیے گئے حقوق و فرائض اور اسلامی اقدار و روایات پر پوری طرح یقین رکھتی ہیں، کسی کو یہ حق حاصل نہیں کہ مغربی اقدار و روایات اور مغربی تہذیب و ثقافت کو مسلط کرے۔ منعم ظفر خان نے مزید کہا کہ اسلام ہمیں حیا کا درس دیتا ہے، مغرب حجاب کو حقارت کی نظر سے دیکھتا ہے۔ خواتین خراج تحسین کے لائق ہیں جو آج حجاب ڈے منا رہی ہیں اور معاشرے میں خواتین پر ہونے والے ظلم کے خلاف آواز بلند کررہی ہیں۔ ان خواتین نے 15 سال پہلے جرمنی کی ایک عدالت میں پیش آنے والے واقعہ کو زندہ رکھا جس میں امت کی بیٹی مروہ الشر بینی کو خنجر مار کر شہیدکردیا گیا تھا اس کا جرم یہ تھا کہ وہ حجاب کرتی تھی۔ ہمار ے سیکولر حکمران خواتین کو ان کے حقوق دینے سے اجتناب کرتے ہیں۔ ٹھیکیداری نظام کے تحت صنعتوں میں اور شہر میں کام کرنے والی خواتین کے حقوق سلب کیے ہوئے ہیں۔ کراچی میں خواتین کو سفر کے لیے باعزت ٹرانسپورٹ بھی میسر نہیں، ہماری خواتین بسو ں میں دھکے کھاتی ہیں۔ حکومت صنعتوں میں کام کرنے والی خواتین کوان کے حقوق‘ ضروری سہولیات اور باعزت ٹرانسپورٹ کی فراہمی یقینی بنائے۔ انہوں نے کہاکہ حجاب میں ہی خواتین کا تحفظ ہے، اسلام ہر شعبہ زندگی میں خواتین کی رہنمائی کرتا ہے ، ہمارا وطن کلمہ کی بنیاد پر قائم ہواتھا لیکن افسوس کی بات ہے کہ آج تک اس میں اسلام نافذ نہیں کیا گیا ، خواتین کوتحفظ فراہم کرنا ریاست کا کام ہے۔ میڈیا نے خواتین کو اشتہار کی زینت بنادیا ہے، مغربی ممالک میں یہ قانون سازی کی جارہی ہے کہ حجاب کرنے والی خواتین پر آفس میں کام کرنے پر پابندیاں لگائی جائیں۔ جرمنی کی مروہ الشربینی ہو یا بھارت کی مسکان‘ وہ اللہ کی کبریائی بلند کرتی رہیں گی۔

جاوداں فہیم نے کہا کہ اسلام کا وصف حیا ہے۔ حجاب صرف 2 گز کپڑے کانام نہیں ہے بلکہ پورے معاشرے کا رویہ ہے۔ مغرب کی استعماری قوتوں کا ہدف ناموس رسالت، خاندانی نظام اور حجاب ہے۔ مغربی قوتیں میڈیا کے ذریعے ہمارے معاشرے کو تباہ و برباد کرنا چاہتی ہیں، ہمارے حکمرانوں کو احساس نہیں ہے اس لیے وہ اپنی ذمے داریاں احسن طریقے سے انجام نہیں دیتے، ہم حیا کو اختیار کرتے ہوئے معاشرے کے تعمیراتی کاموں میں حصہ لیتے رہیں گے چاہے وہ تعلیم کا معاملہ ہو ، بے سہارا لوگوں کو سہارا دینے کا معاملہ یا صاف پانی کی فراہمی ہو، ہم اپنی سرگرمیاں اور جدوجہد جاری رکھیں گے۔ جاوداں فہیم نے واک میں شریک خواتین صحافیوں اور دیگر مہمان خواتین کو اسکارف کا تحفہ پیش کیا۔ اس موقع پرنائب ناظمہ صوبہ سندھ عذرا جمیل، نائب ناظمہ کراچی فرح عمران، شیبا طاہر، سمیہ عاصم معاون خصوصی شبانہ نعیم، معاون کراچی سمیہ اسلم، حمیرا امان، مرکزی سیکرٹری اطلاعات فریحہ مبارک، صدر حریم ادب پاکستان عالیہ شمیم، صوبائی سیکرٹری اطلاعات صائمہ افتخار اور سیکرٹری اطلاعات کراچی ثمرین احمد بھی موجود تھیں۔

یہ دن صرف کراچی تک محدود نہیں تھا بلکہ لاہور سمیت ملک کے دیگر شہروں میں بھی بڑے پیمانے پر واک اور تقاریب کا انعقاد کیا گیا۔ لاہور پریس کلب کے سامنے جماعت اسلامی حلقہ خواتین کی جانب سے ’’محفوظ عورت، مستحکم معاشرہ‘‘ کے عنوان سے واک ہوئی جس میں سیکڑوں خواتین نے شرکت کی۔ جماعت اسلامی پاکستان کی ڈپٹی سیکرٹری ثمینہ سعید نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’حجاب محض اسلامی شعار نہیں بلکہ ایک نظام زندگی ہے جو مرد اور عورت دونوں کو عزت اور تحفظ فراہم کرتا ہے۔‘‘

واک کے دوران خواتین نے حجاب کو تحفظ اور آزادی کی علامت قرار دیتے ہوئے، میڈیا اور معاشرتی اداروں سے مطالبہ کیا کہ خواتین کو اسلامی حقوق دیے جائیں اور انہیں بے حجابانہ رویوں سے بچایا جائے۔ اس موقع پر ناظمہ وسطی پنجاب نازیہ توحید اور ناظمہ لاہور عظمیٰ عمران نے بھی خطاب کیا اور خواتین کے حقوق کے تحفظ کے لیے مؤثر اقدامات کی ضرورت پر زور دیا۔

واک کے دوران شرکا نے حجاب کے خلاف عالمی سطح پر ہونے والے اقدامات کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ مسلم حکمران اور او آئی سی کو حجاب پر پابندی لگانے والے ممالک پر دباؤ ڈالنا چاہیے تاکہ ان قوانین کا خاتمہ ہو جو خواتین کی مذہبی آزادی کو متاثر کرتے ہیں۔

عالمی یوم حجاب اس بات کی یاد دہانی ہے کہ خواتین کا حجاب ان کی شناخت، عزت اور وقار کا حصہ ہے۔ یہ دن صرف ایک اسلامی تہذیب کی حمایت نہیں بلکہ خواتین کے حقوق اور ان کی آزادی کا تحفظ کرنے کا عزم بھی ہے۔

حصہ