جنگل میں بھی دھاندلی

63

پیارے بچو ! ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ ایک بہت بڑا ہرا بھرا جنگل تھا۔ اس جنگل میں بےشمار جانور مل جل کر ہنستے بستے رہتے تھے۔ جنگل کا بادشاہ ہمیشہ شیر ہی ہوتا تھا ۔ بادشاہ جو بھی حکم دیتا ہے وہ لازمی پورا کرنا ضروری ہوتا تھا۔ تمام جانور شیر بادشاہ سے ڈرتے ہوئے زندگی گزار پر مجبور تھے ۔

ایک دن تمام جانور بادشاہ سے چھپ کر ایک جگہ جمع ہو گئے ۔ آپس میں کہنے لگے یہ تو کوئی بات نہ ہوئی ’’ ہمیشہ شیر کے خاندان ہی اس جنگل کے حکمرانی کرے۔‘‘ یہ بات سن کر جنگل میں ایک حل چل مچ گئی۔ اب سب نے فیصلہ کیا کہ اس جنگل میں سب کو حق ملنا چاہیے۔ سب نے فیصلہ کیا ہے کہ ہر پانچواں سال انتخابات ہونا چاہئے۔سارے جانورنے مل کر شیر کو راضی کیا۔

جب شیر بادشاہ کے پانچویں سال مکمل ہوگئے تو انتخابات کا سلسلہ شروع ہوگیا ۔ہاتھی راجا نے اعلان کردیا گیا ہے کہ اس انتخابات میں جو بھی کامیابی حاصل کرے گی وہ اس جنگل کا بادشاہ بن جائے گا ۔ اس میں کسی کو بھی اعتراضات نہیں ہونا چاہئے ۔ شیر نے کہا: دیکھو ! سارے لوگ ووٹ مجھے ہی دینا ہوگا۔ کیونکہ ’’ بادشاہ تو میں ہی بنوں گا ۔ ہاں ۔۔۔۔۔ ہاتھی نے کہا کہ ” یہ تو کوئی بات نہیں ہوئی۔ ” یہ جنگل سب کے لیے ہے اس لیے سب کو حق ملنا چاہیے ۔” بندر نے کہا : میں بالکل دھاندلی کرنے نہیں دوں گا ۔زرافہ نے ہنستے ہوئے کہا کہ ارے ٹھپہ لگا کر جیتنے سے کیا فائدہ ہو گا ؟

جتنا ہے تو ایمانداری سے جیتوں ورنہ انتخابات میں حصہ لینے کی کیا ضرورت۔۔۔؟ بھالو نے غصے سے لال ہوا اور کہا: ارے ایسے لوگوں کو تو ڈوب مرنا چاہئے ۔ ریچھ نے سنجیدگی سے کہا کہ ” میں تو حق کےساتھ دوں گا۔

چیتے نے کہا: اس دفعہ میں ضرور بادشاہ بن جاوں گا تاکہ جنگل سارا مال مجھے مل جائے !

کئی سالوں سے شیر بادشاہ سارا مال

لوٹ لوٹ کر جنگل کو تباہ کر رکھا ہوا ہے ۔ گھوڑا دوڑتا ہوا آیا اور کہنے لگا ۔ ” بادشاہ بننے کا سب شوقین ہیں پر جنگل کا قانون کے مطابق کوئی چلنے تیار نہیں ہوتے۔ جنگل تو تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا ہے ۔ کئی عرصے سے شیر بادشاہ بن کر جنگل کا بیڑا غرق کردیا ۔ اب بھی بادشاہ بننےکا لالچی ہے ۔ ہمارے اتنے خوبصورت جنگل کو کچرا کنڈی بنا کر رکھ دیا ہے ۔

بنمانس نے کہا کہ ” ارے جنگل کا بہترین قانون موجود ہے۔ وہ چھوڑ کر اپنی مرضی کا مطابق چلاتے رہیں ۔ اب یہ نہیں چلے گے ۔ہمیں حق کا ساتھ دینا ہوگا ۔ چاہے ہمارے جنگل چلے جائیں۔ سارے جانور ووٹ خوشی خوشی ہاتھی کے حق میں ووٹ کاسٹ کیا ۔

بہت سارے امیدواروں نے ٹپہ لگا کر جیتنے کی کوشش کی پر ناکام بنا دیا ۔ پہلے نمبر پر ہاتھی جیت گئے تھے پر آخرکار کیا ہوا…؟ اپنا نمبر بڑھا کر شیر پھر سے بادشاہ بن بیٹھے ۔ ہاتھی نے کہا : ” کوئی بات نہیں انشاءاللہ سچائی چپ نہیں سکتے۔” اللہ کے حکم سے ایک دن ’’حق آجائیں گا اور باطل مٹ جائے گا۔۔۔۔انشاءاللہ ! وہ دن دور نہیں ! ‘‘

حصہ