غزہ کی آواز

94

غزہ کے مشہور داعی اور صحافی جناب جہاد حلس کہتے ہیں:
’’خدا کی قسم! اگر آپ اہلِ غزہ پر ڈھائے جانے والے مظالم اور تکالیف دیکھیں تو دنگ رہ جائیں، ذہن اس بات کو تسلیم نہیں کر پائے گا کہ آیا ایک انسان ان تمام مظالم اور تکالیف کو برداشت کرکے زندہ کیسے رہ سکتا ہے؟ اور ان تکالیف کی شدت سے اس کی موت کیسے واقع نہیں ہوئی؟
خدا کی قسم! اگر یہ تکالیف اور مشقتیں کسی چٹان پر گزرتیں تو وہ تکلیف کی شدت سے پھٹ جاتی، سمندر پر اتنا ظلم ڈھایا جاتا تو وہ بخارات بن جاتا، دیوہیکل پہاڑوں پر اگر اتنا ستم ڈھایا جاتا تو ان میں شگاف پڑ جاتے، لوہے جیسی مضبوط دھات تک اس تکلیف کی شدت سے پگھل جاتی۔
ہم نے جو آفتیں دیکھی ہیں اس کے مقابلے میں آپ کی پریشانیاں ہیچ ہیں (بخدا یہ حقیقت ہے)، ہم پر بیتنے والے دل سوز مناظر کے عادی نہ بنیں، اسے ہماری معمول کی زندگی (روٹین لائف) نہ سمجھیں۔ بلاشبہ ہمیں تنہا ، بے یارو مددگار چھوڑنے والوں کو اللہ رب العزت دیکھ رہے ہیں اور ان سب کو اللہ رب العزت کے حضور جواب دہ ہونا ہے۔‘‘

حصہ