نیکی کا اجر

85

ایک گھنے جنگل کے کنارے ایک قدیم درخت کھڑا تھا۔ اس درخت کی کھوکھلی شاخوں میں دو چھپکلیاں، چمکی اور تارا، اپنی چھوٹی سی دنیا میں خوشی سے رہتی تھیں۔ چمکی بہت تیز اور چالاک تھی، جبکہ تارا ہمیشہ ہر کام کو سوچ سمجھ کر کرتی تھی۔
ایک دن، چھپکلیاں اپنے آرام دہ گھونسلے میں آرام کر رہی تھیں کہ اچانک ایک لال بیگ، بگی، تیزی سے ان کے سامنے آ گیا۔ لال بیگ نے چھپکلیوں کو دیکھا اور اپنی چھوٹی سی آواز میں کہا، “میں بھوکا ہوں اور مجھے کچھ کھانے کو چاہیے۔ کیا تم میری مدد کر سکتی ہو؟”
چمکی نے اپنی تیز زبان میں کہا، “کیوں نہ ہم اسے کھا لیں؟ یہ تو ویسے بھی ایک لال بیگ ہے۔” تارا نے فوراً کہا، “نہیں، ہمیں اس کی مدد کرنی چاہیے۔ ہم اپنی ضرورت سے زیادہ خوراک بانٹ سکتے ہیں۔”
تارا نے لال بیگ کو ایک چھوٹا سا ٹکڑا دے دیا اس نے شکرگزاری کے ساتھ اسے کھایا۔ “شکریہ، تم نے میری زندگی بچا لی۔” بگی نے خوش ہو کر کہا۔
کچھ دن بعد، ایک بڑا سانپ درخت کی شاخوں پر چڑھنے لگا۔ چمکی اور تارا خوفزدہ ہو گئیں۔ لال بیگ نے یہ دیکھا اور فوراً اپنی تیز حرکتوں سے سانپ کو گمراہ کر دیا۔ سانپ کا دھیان لال بیک کی طرف چلا گیا اور وہ بگی کا پیچھا کرتے کرتے دور چلا گیا۔
چھپکلیاں اپنی جان بچا کر بہت خوش ہوئیں اور لال بیگ کا شکریہ ادا کیا۔ لال بیگ نے کہا، ’’جب تم نے میری مدد کی تھی، میں نے وعدہ کیا تھا کہ میں بھی تمہاری مدد کروں گا۔‘‘
یہ کہانی ہمیں سکھاتی ہے کہ دوسروں کی مدد کرنا ہمیشہ فائدہ مند ہوتا ہے۔ ہمیں ہمیشہ ایک دوسرے کی مدد کرنی چاہیے، کیونکہ کبھی کبھار چھوٹی سی نیکی بڑی مشکلات سے بچا سکتی ہے

حصہ