مہک کا راز

63

والد والد ہی ہوتے ہیں اس لیے کمالِ ہوشیاری سے جمال اور کمال کے پورے سوال کو نظر انداز کرتے ہوئے جواب دیا کہ در اصل انسپکٹر کمال کو جو کیس دیا گیا ہے وہ ان کے لیے بہت بڑا چیلنج ہے۔ یہ نہیں کہ معاملے کی اصل حقیقت کی جانب پیش قدمی کرنے کی ان میں صلاحیت نہیں۔ وہ ایک زیرک، نڈر، بہادر اور باصلاحیت آفیسر ہیں لیکن پولیس کا محکمہ اپنی قانونی مجبوریوں کی وجہ سے بہت سارے حقائق جاننے کے باوجود بھی اس طرح کام نہیں کر سکتا جس طرح ان کو کرنا چاہیے۔ مثلاً وہ اپنی وردی کے بغیر کسی سے معلومات اکھٹی نہیں کر سکتا۔ ایسا کرنے میں اگر اس کو اپنی جان سے ہاتھ دھونے پڑ جائیں تو اسی کی اپنی ذمہ داری سمجھی جائے گی اس لیے کہ کسی بھی عام آدمی کو کیا خبر کہ اس کے مقابلے پر آنے والا فرد پولیس کے محکمے سے تعلق رکھتا ہوگا۔ مشکل یہ ہے کہ اگر وہ وردی میں ہو کر کسی سے پوچھ گچھ کرے گا تو بتا نے والا اس کو حقائق بتانے سے گریز کرے گا۔ اسی وجہ سے وہ ایسے لوگوں کو عام طور پر شک کو بنیاد بنا کر اٹھا لیتے ہیں تاکہ ان کو ڈرا دھمکا کے معلومات حاصل کی جائیں لیکن ایسا ہر عام و خاص کے ساتھ کرنا کوئی آسان کام نہیں بعض اوقات عام نظر آنے والے بھی ”خاص” ثابت ہو جاتے ہیں جو ان کے لیے بڑے مسائل پیدا کر دیتے ہیں۔ اسی لیے انسپکٹر حیدر علی شاید بہت کچھ جاننے کے باوجود بھی اصل ثبوت و شواہد اکھٹا کرنے میں کچھ ناکام سے نظر آ رہے ہیں۔ وہ بھی اس بات کی خواہش رکھتے ہیں کہ جمال اور کمال ان کے لیے کچھ آسانیاں فراہم کر دیں لیکن وہ یہ بھی جانتے ہیں کہ تم دونوں کو ایسے کاموں کے لیے استعمال کرنا اب کوئی آسان کام نہیں رہا کیونکہ خفیہ کا ادارہ تم دونوں کو اپنا ٹرم کارڈ سمجھتا ہے اور ہر ادارے کو سخت ہدایات ہیں کہ تم دونوں کے سپرد کوئی بھی ذمہ داری لگانے سے قبل سب اس بات کے پابند ہونگے کہ وہ اعلیٰ حکام سے اس کی اجازت لیں۔ (جاری ہے)

حصہ