قائداعظم رائٹرز گلڈ پاکستان کے زیر اہتمام مرحومین قلمکار یادگاری بکس ایوارڈز کی تقریب

84

یہ پاکستان کی ادبی تاریخ کا ایک نہایت منفرداور یادگار دن تھا جب قائداعظم رائٹرزگلڈ پاکستان کے زیر اہتمام شیخ زاید اسلامک ریسرچ سنٹر کے آڈیٹوریم میں سابق گورنر سندھ اورسابق وفاقی وزیر داخلہ پاکستان ریٹائرڈ لیفٹیننٹ جنرل معین الدین حیدر کی زیر صدار ت’مرحومین قلم کار یادگاری ایوارڈز‘کی تقسیم کی تقریب کا انعقاد ہوا۔گلوبل اسلامک مشن امریکہ کے چیئرمین ڈاکٹر مسعود احمد اشرفی سہروردی ، تقریب کے سرپرست اعلی نے خصوصی خطاب کیا، گلڈ کے صدر جلیس سلاسل نے خطبہ بسم اللہ پیش کیااور ڈاکٹر یاسمین سلطانہ فاروقی نے اس پروقار تقریب کی نظامت کی ۔ مشابنت عارف نے سورہ القلم کی تلاوت نہایت خوش الحانی سے کی اور اس کا ترجمہ پیش کیا۔ اس کے بعد مسز حماد جلیس نے نعت رسول مقبول ﷺ پیش کی ۔ پروگرام آرگنائزنگ کمیٹی کے چیئرمین محمد حلیم انصاری نے اس خوبصورت تقریب کے انتظامات کئے۔لیفٹیننٹ جنرل (ر) معین الدین حیدر نے اپنی صدارتی تقریر میں فرمایا ’قلم کار ریاست کو زندہ رکھتا ہے۔مصنفوں کی اسی طرح حوصلہ افزائی ہونی چاہئے۔ان ایوارڈ ز کا سلسلہ جاری رہنا چاہئے۔ اسلامی تعلیمات کے فروغ کے ذریعے ہی ہم اعلی قوموں میں شمار ہوسکتے ہیں۔ ہمیں چاہئے کہ ہم دین کو سمجھیں اوراس پر خلوص دل سے عمل کریں۔‘‘ جنرل معین الدین حیدر نے کہا کہ میں فوجی آدمی ہوں اور آپ لوگوں کی طرح کتابیں لکھنا چاہتا ہوں ، آپ لوگ میری رہنمائی کریں ۔ ڈاکٹر مسعود احمد اشرفی نے کہا، ’’قران کے پیغام کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔اللہ کا انعام پانے والوں کے نقش قدم پر چلنا پڑے گا۔ آج دنیاکو صرف دین اسلام کی ضرورت ہے اسلام کی حقیقی روح سے دنیا کو روشناس کرانا آپ قلم کاروں کا ہی فرض ہے۔میں نے اسلام کے فروغ کے لئے تقریباًپوری دنیا کا سفر کیا ہے۔غیر مسلموں کو اسلام سے روشناس کروانے کے لئے میری کتاب، جسے قائداعظم رائٹرز گلڈ نے ایوارڈ سے نوازا ہے، کا انیس زبانوںمیں ترجمہ ہوچکا ہے۔دنیائے اسلام میں اسلام تو ہے لیکن مجھے انتہائی افسوس سے کہنا پڑرہا ہے کہ اخلاقیات سے بالکل عاری ہیں۔ انہوں نے اسلام صرف عبادات کا نام رکھ دیا ہے۔آپ قلم کا ر حساس دل رکھتے ہیں ایک دوسرے کی نیک کاموں میں مدد کریں۔‘‘قائداعظم رائٹرز گلڈ کے صدر جلیس سلاسل نے جنرل معین الدین حیدر کاپچیس سالہ گلڈ سے تعلق اور ان کی حوصلہ افزائی کی تفصیلات کے بعدصاحب صدرسے اجازت طلب کرتے ہوئے اپنے خیالات کا اظہار اس طرح کیا ، ’’میں ان صاحبان کتب جو محب وطن، محب اسلام ہیںخواہ وہ اس تقریب میں موجود نہ بھی ہوں ان کو اس حقیقت سے آگاہ کرنا چاہتا ہوں ، ویسے تو وہ مجھ سے خود بھی زیادہ آگاہی رکھتے ہوں گے ،کہ پاکستان کے معاشرہ میں افراد اور بالخصوص نوجوان طلبا اور طالبات کو قران کے فلاحی قوانین سے روشناس کرائیں اس لیے کہ اس کے بغیرمعاشرے میں امن پیدا ہوگا نہ ہی وطن عزیز مستحکم ہوگا اور عدالت عظمی، عدالت عالیہ و ضلعی عدالتوں کو آگاہی دیںتاکہ قوم کے اعلیٰ و ادنیٰ ہر فرد کو انصاف مل سکے، میں نے اڑھائی سال قران کے فلاحی قوانین کی تحقیق و تدوین کی جوپانچ سو آیات سے زائد پر محیط ہے۔ میں ان تما م قلم کاروں کو whatsapp اور email کے ذریعے فراہم کر سکتا ہوں۔ اگرقلم کار اس کار خیر میں شریک ہوں گے تو ان کے لیے یہ صدقہ جاریہ ہوگا‘‘۔قبل ازیں قائداعظم رائٹرز گلڈ کی سیکریٹری جنرل پروفیسر ڈاکٹریاسمین سلطانہ فاروقی نے بتایا کہ قائد اعظم رائٹرز گلڈ قریباً 33 سال قبل قائم ہوئی تھی ۔ اس کی 100 سے زیادہ تقریبات ہوچکی ہیں۔ آج اس کے تحت 55 کتابوں کو ایوارڈز دیئے جا رہے ہیں اور ان کتب کا انتخاب بھی 55ججوں نے بارہ سال کی مطبوعہ کتب سے کیا ہے۔ جج، پانچ مختلف یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرز، دس مختلف یونیورسٹیوں کے ڈین، د س یونیورسٹیوں کے شعبوں کے سربراہ چار ایڈیٹرز اور ایک جنرل شامل ہیں۔ یہ ایوارڈز قومی سطح پر دیئے گئے ۔ ایوارڈ یافتگان اور جسٹس پینل کے اراکین بھی صرف کراچی سے ہی نہیںتھے بلکہ ملک کے دیگر شہروں اور دیگر ملکوں میں بسنے والے پاکستانی بھی شامل ہیں۔ انہوں نے مزید کہاکہ یہ ایوارڈز جن مرحومین قلم کاروں کے ناموں سے منسوب ہیں وہ تحریک پاکستان اور تعمیر پاکستان میں نمایاں کردار ادا کرنے والی نہایت اہم شخصیات شامل ہیں۔ہم مرحومین قلم کار جن کے ناموں کتابوں کے ایوارڈز منسوب ہیں ۔ ان کے کل 55میں سے چند نمایاں اسمائے گرامی درج کررہے ہیں ۔ ان میں مولانا سید ابوالاعلیٰ مودودی مفتی محمد شفیع عثمانی ، عبدالحامدبدایوانی ، جسٹس گل محمد خان، جسٹس پیر کرم شاہ الازہری ، خرم مراد ،ڈاکٹر رفیع الدین ہاشمی ، ڈاکٹر اشتیاق حسین قریشی ، ڈاکٹر جمیل جالبی ، آغاشورش کاشمیری ، عبدالقدوس ہاشمی ، ڈاکٹر اشتیاق حسین قریشی ، نسیم حجازی ، عبدالکریم عابد، ڈاکٹر مسکین حجازی ، اطہر ہاشمی ،مولانا ماہر القادری ، بابائے اردو، مولوی عبدالحق ، حکیم محمد سعید ، سیدشریف الدین پیر زادہ ایڈوکیٹ شامل ہیں ۔

حصہ