یہ ایک حیرت انگیز اور سچی کہانی ہے جو شاید آپ نے پہلے کبھی نہیں سنی ہوگی۔ یہ کہانی ایک آسٹریائی اداکارہ ماری کولی کوفسکی کی ہے، جس نے فلم ’’قندیل اُمِ ہاشم‘‘ میں شکری سرحان کی محبوبہ کا کردار ادا کیا تھا جب وہ میڈیسن کی تعلیم حاصل کرنے جرمنی گیا تھا۔
ماری ایک منتشر خاندان میں پیدا ہوئی تھی۔ اس کا والد اپنی خواہشات کے پیچھے بھاگ رہا تھا اور اس کی ماں بھی کچھ مختلف نہیں تھی۔ نتیجتاً ماری اور اس کے بہن بھائیوں کی زندگی برباد ہوگئی۔ اس کے بہن بھائیوں نے آسان راستہ اختیار کیا اور ناجائز کاموں میں ملوث ہوگئے، لیکن ماری نے کوشش کی کہ وہ خود کو محفوظ رکھے اور جائز طریقے سے زندگی بسر کرے۔ اس نے ایک کیفے میں ویٹریس کا کام شروع کیا۔
ایک دن ایک پروڈیوسر نے اسے دیکھا اور اسے چھوٹے موٹے کردار ادا کرنے کی پیشکش کی۔ اس طرح وہ جرمنی اور آسٹریا میں بطور اضافی کردار کام کرنے لگی۔
جب فلم ’’قندیل اُمِ ہاشم‘‘ کی شوٹنگ کے لیے ٹیم جرمنی پہنچی تو انہیں ایک جرمن اداکارہ کی ضرورت تھی جو کم خرچ ہو۔ ماری نے اس کردار کے لیے آڈیشن دیا اور منتخب ہوگئی۔
فلم کی کہانی سن کر، ماری نے سیدہ زینب رضی اللہ عنہا اور اہلِ بیت کے بارے میں سوالات کیے۔ اُس کے ساتھ کام کرنے والے لوگوں نے اُسے ان کی پاکیزگی اور نیکی کے بارے میں بتایا۔ ماری اس سے بہت متاثر ہوئی اور اس کی روح کو سکون ملا۔
جب فلم کی شوٹنگ ختم ہوئی تو ماری نے اپنی باقی زندگی سیدہ زینب رضی اللہ عنہا کے قدموں میں گزارنے کا فیصلہ کیا۔ اس نے اپنی جمع پونجی سے مصر کا ٹکٹ خریدا اور قاہرہ پہنچ گئی۔ وہاں پہنچ کر اس نے سب سے پہلے سیدہ زینب رضی اللہ عنہا کے روضے کا رخ کیا۔ چوں کہ وہ عربی نہیں جانتی تھی، اس لیے مقامی لوگوں نے اس کی مدد کی اور اسے معروف اداکار عبدالوارث عسر کے پاس لے گئے جو فلم میں بھی شامل تھے۔
عبدالوارث عسر نے اسے دل سے خوش آمدید کہا اور جب ماری نے اسلام قبول کرنے کی خواہش ظاہر کی تو وہ اسے دارالافتا لے گئے، جہاں مفتیِ مصر احمد عبدالعال ہریدی نے اسے قبولِ اسلام کرایا اور اس کا نام ’’زینب الحسین علی‘‘ رکھا۔ اسلام قبول کرنے کے بعد، زینب نے قرآن پاک کا جرمن ترجمہ پڑھنا شروع کیا اور روتی رہی۔ اس نے عبدالوارث عسر سے حج پر جانے کی خواہش ظاہر کی۔ عبدالوارث نے اس کے لیے حج کا انتظام کیا اور محمد توفیق اور ان کی اہلیہ کے ساتھ سفر کا بندوبست کیا۔
زینب نے حج کے مناسک سیکھنے میں اپنا وقت گزارا اور آخرکار حج کے لیے روانہ ہوگئی۔ حج کے دوران محمد توفیق کی اہلیہ نے بتایا کہ زینب کو کسی قسم کی تھکان محسوس نہیں ہورہی تھی اور وہ ہمیشہ ان سے آگے ہوتی تھی۔
حج کے بعد مدینہ منورہ گئی اور جب روضۂ رسول صلی اللہ علیہ وسلم پہنچی، تو زینب کا چہرہ چمکنے لگا۔ اس نے قرآن پاک کو اپنے سینے سے لگایا، بلند آواز میں کلمۂ شہادت پڑھا اور اسی لمحے وفات پا گئی۔
زینب کو مدینہ میں جنت البقیع میں دفنایا گیا۔ اللہ تعالیٰ ہمیں بھی ایسی ہی خوبصورت موت عطا فرمائے، آمین۔