دادی اماں نے مرغی پالی

74

پیارے پیارے بچو ! اسلام علیکم و رحمت اللہ وبرکاتہ۔
دادی اماں کو مرغی پالنے کا بہت شوق تھا ۔ وہ روزانہ مرغی کے انڈے جمع کرتی تھیں۔ ایک دن مرتضی نے دادی جان سے پوچھا کہ ” دادی جان ! آپ اتنا سارے انڈے کیوں جمع کرتی ہیں ؟ دادی جان نے اپنے پیارے پوتے سے کہا : کہ میرے پیارے بیٹے! میں انڈے اس لیے جمع کرتی ہوں تاکہ ہمارے پاس بہت سارے چوزے نکل آئیں۔اتنے میں مرتضی بھاگتا ہوا آیا اور کہنے لگا ہاں۔ دادی جان مجھے بھی رنگ بہ رنگین چوزے بہت ہی پیارے لگتے ہیں۔

ہانیہ اور مناہل نے کہا : دادی جان ! ہم سب ملکر خوب دیکھ بھال بھی کریں گے انشاءاللہ ! عثمان نے کہا : میں تو دانہ ڈا لوں گا ۔ مر تضی نے کہا : میں تو بلی کو بگاوں گا ۔ چھوٹے سے عزیر نے کہا میں تو چوزے کو پانی پلاوں گا۔

دادی جان نے سارے انڈے لگا کر مرغی کو اس کے اوپر بٹھا دیا۔ سارے بچے خوش خوش تھیں اور تالیاں بجا رہے تھے ۔ اب تمام بچے بےچینی سے چوزوں کے انتظار کر رہے تھے ۔ کافی دن کے بعد انڈے سے چوزے نکل آئے۔ چوں چوں کی آواز سنائی دی۔ اب بچے خوشی کے مارے چوزوں کو ہاتھ لگانے لگے ۔ چھوٹے بچے زیان اور عزیر تو چوزے کو پکڑنے کے لیے دوڈ رہے تھے ۔

کچھ دنوں کے بعد چوزے بڑے ہوگئے ۔دادی جان نے کہا : پیارے بچو! چوزوں کا خاص خیال رکھنا ہوگا ورنہ بلی ہڑپ کرلیں گی۔ کچھ چوزے بڑے شرارتی تھے ۔ ہر وقت پنجرے سے باہر نکل جاتے تھے ۔ سارے بچے بہت خیال رکھتے تھے ۔ کبھی بلی آجاتی اور کبھی چیل اور کوے چوزوں پر حملہ کرنے آجاتے تو ماں مرغی خوب زور زور سے شور مچاتی کوکڑ کوں۔ کوکڑ کوں ۔ (بچاؤ۔ بچاؤ) آواز سن کر بچے بھاگتے ہوئےجاتے اور چوزوں کو بچا لیتے۔

ایک دن کیا ہوا چنے منے دو چوزے باہر کی طرف نکل گئے ۔ وہ دانہ چگتے چگتے ایک باغ میں پہنچ گئے۔ منا آگے تھا اور چنا پیچھے تھے۔ منے نے ایک کیڑا دیکھا ۔ منے نے جلدی جلدی چنےکو بلایا ۔ منے نے جب اتنا بڑا کیڑا دیکھا تو پہلے ڈر گیا تھا ۔ کیڑا ہلنے لگا تو منے نے چنے کےساتھ ملکر اسے پکڑنے کی کوشش کی۔ دونوں نے ملکر خوب زور لگایا۔ زور سے پکڑا زور سے کھینچا۔ پیارے بچو! جب وہ باہر نکلا تو کیا دیکھا ؟ اتنا بڑا موٹا تازہ زندہ چوہا تھا ۔ ارے پھر کیا ہوا…؟ چنا اور منا دونوں ڈر کر بھاگے ۔ چنا آگے تھا اور منا بہت پیچھے تھا ۔ دونوں نے خوب شور مچا دیا بچاؤ۔بچاؤ ۔

شور سن کر بچوں نے پکڑ کر ماں مرغی کے پاس پہنچا دیا گیا۔ ماں مرغی بچوں کے لیے بہت پریشان ہو گئی تھی ۔ دونوں چوزے ماں مرغی کو دیکھتے ہی بھاگتے ہوئے پروں میں چھپ گئے اور کہنے لگیں ” آئندہ ماں کو چھوڑ کر کہیں نہیں جائیں گے۔

حصہ