پاکستان میں صحت کے بڑھتے مسائل بلڈ پریشر شوگر،دل کے امراض اور فالج

113

پاکستان میں عوام کی ایک بڑی تعداد بلڈ پریشر اور شوگر جیسی بیماریوں کا شکار ہو رہی ہے، جو آگے چل کر فالج اور دل کی بیماریوں کا سبب بنتی ہیں۔ اس وقت ملک میں فالج اور دل کے دورے کی شرح تشویشناک حد تک بڑھ چکی ہے۔فالج کی چند اہم علامات میں جسم کے کسی حصے کی کمزوری، منہ کا مڑ جانا، بولنے میں دقت، اور نگلنے میں مشکل شامل ہیں۔ فالج کے مریض کا علاج دوائیوں، ری ہیبلی ٹیشن اور ضرورت پڑنے پر جراحی کے ذریعے کیا جاتا ہے۔ فزیو تھراپسٹ، آکوپیشنل تھراپسٹ اور اسپیچ تھراپسٹ مل کر مریض کی بحالی میں مدد کرتے ہیں۔

اسی طرح پروفیسر ڈاکٹر نبیلہ سومرو، جو پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف فزیکل میڈیسن ری ہیبلی ٹیشن ڈاؤ میڈیکل یونیورسٹی سے وابستہ ہیں، نے گفتگو میں مزید بیماریوں کی وجوہات اور ان کے روک تھام کے طریقے پر تفصیل سے روشنی ڈالی ہے جن کو مندرجہ ذیل عنوان کی صورت میں دیکھا اور سمجھا جاسکتاہے۔

بیماریوں کے اسباب
ڈاکٹر نبیلہ سومرو نے آٹھ اہم عوامل کی نشاندہی کی جو بلڈ پریشر اور شوگر جیسی بیماریوں کا باعث بنتے ہیں:

1.نامناسب نیند: نیند کی کمی یا زیادتی دونوں ہی صحت کے لیے نقصان دہ ہیں۔ مناسب نیند کی مدت پانچ سے سات گھنٹے کے درمیان ہونی چاہیے۔

2.کمر کا بڑھا ہوا سائز: مردوں میں کمر کا سائز 32 تا 34 انچ سے زیادہ اور عورتوں میں 28 تا 30 انچ سے زیادہ نہیں ہونا چاہیے۔

3.غیر صحت بخش غذا: چٹ پٹی چیزیں، ہوٹل کا کھانا، نمک مرچ کا زیادہ استعمال اور چکنائی والی اشیاء بلڈ پریشر اور شوگر کے مرض کو بڑھاتے ہیں۔

4.مزاج: غصہ، منفی سوچ اور پریشانی دل کے امراض کو جنم دیتے ہیں۔

5.تمباکو نوشی: سگریٹ اور دیگر تمباکو کی مصنوعات دل کی بیماریوں اور فالج کا خطرہ بڑھاتے ہیں۔

6.جسمانی سرگرمی کی کمی: فزیکل سرگرمی کی کمی موٹاپے اور شوگر کا سبب بنتی ہے۔ بچوں اور بڑوں میں موبائل فون اور کمپیوٹر کا زیادہ استعمال اس کا باعث ہے۔

7.چکنائی اور کولیسٹرول: چکنائی والی غذا کا زیادہ استعمال کولیسٹرول کو بڑھاتا ہے، جو دل کی بیماریوں اور فالج کا سبب بنتا ہے۔

8.وراثتی عوامل: بیماریوں کا موروثی ہونا بھی ان کے بڑھنے کا سبب بنتا ہے۔

بیماریوں کے اثرات
ڈاکٹر نبیلہ سومرو کے مطابق، اگر کسی شخص کو بلڈ پریشر، شوگر اور موٹاپا ایک ساتھ ہوں تو یہ انتہائی خطرناک ہے۔ موٹاپا ایک بڑی بیماری ہے جس سے کئی امراض جنم لیتے ہیں، جن میں دل کے امراض، فالج اور بادی امراض شامل ہیں۔

بچاؤ کے طریقے:
ان بیماریوں سے بچاؤ کے لیے چند اہم تجاویز درج ذیل ہیں:
•غذا: سبزیوں، پھلوں اور مٹھی بھر خشک میوے کا استعمال بہتر ہے۔ چکنائی اور گوشت کا کم سے کم استعمال کریں۔
•نیند: رات کو وقت پر سوئیں اور مناسب نیند لیں۔
•ورزش: باقاعدہ ورزش کریں اور جسمانی سرگرمیوں میں حصہ لیں۔
•تمباکو نوشی سے پرہیز: سگریٹ اور تمباکو کی مصنوعات سے دور رہیں۔
مثبت سوچ: منفی خیالات اور غصہ کم کریں۔
پاکستان میں بڑھتی ہوئی بیماریوں کو قابو میں رکھنے کے لیے ضروری ہے کہ ہم اپنی زندگی کے معمولات میں تبدیلی لائیں۔ صحت مند غذا، مناسب نیند، باقاعدہ ورزش اور منفی عادات سے پرہیز کرکے ہم ان بیماریوں سے بچ سکتے ہیں۔ ڈاکٹر نبیلہ سومرو کی دی گئی معلومات اور تجاویز پر عمل کرکے ہم اپنے صحت کے مسائل کو کم کرسکتے ہیں اور ایک صحت مند زندگی گزار سکتے ہیں۔

حصہ