ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ گرمیوں کے دن تھے، اور ایک پیاسا کوا پانی کی تلاش میں اُڑتا رہا۔ اُس کی پیاس بڑھتی جا رہی تھی اور وہ بہت تھک چکا تھا، مگر اُسے کہیں بھی پانی نہ ملا۔ کوا بہت مایوس ہو گیا تھا لیکن اُس نے ہمت نہ ہاری۔
آخرکار، اُسے ایک باغ نظر آیا جہاں ایک مٹکا رکھا تھا۔ کوا خوشی سے پھول گیا اور تیزی سے مٹکے کے پاس پہنچا۔ لیکن جب اُس نے مٹکے کے اندر جھانکا تو دیکھا کہ مٹکے میں بہت تھوڑا سا پانی تھا جو اُس کی چونچ تک نہیں پہنچ سکتا تھا۔ کوا بہت مایوس ہوا، مگر اُس نے ہمت نہ ہاری اور سوچنے لگا کہ کیسے پانی تک پہنچا جائے۔
کوا نے اِدھر اُدھر دیکھا اور اُسے بہت سارے کنکر نظر آئے۔ اُس نے ایک ترکیب سوچی اور ایک ایک کر کے کنکر مٹکے میں ڈالنے لگا۔ جیسے جیسے کنکر مٹکے میں جمع ہوتے گئے، پانی اوپر آتا گیا۔ کافی دیر محنت کے بعد، پانی اُتنا اوپر آ گیا کہ کوا اپنی چونچ سے پی سکتا تھا۔
کوا نے جلدی جلدی پانی پیا اور اپنی پیاس بجھائی۔ اُس کی خوشی کی کوئی انتہا نہ تھی۔ اُس نے اللہ کا شکر ادا کیا اور سوچا کہ محنت اور عقل سے ہر مسئلہ حل ہو سکتا ہے۔ پھر وہ خوشی خوشی وہاں سے اُڑ گیا اور اپنے دوستوں کو بھی یہ کہانی سنائی۔
اس کہانی سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ مشکل حالات میں بھی ہمت نہیں ہارنی چاہیے اور عقل کا استعمال کر کے مسئلہ حل کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ کبھی کبھی چھوٹی سی کوشش بھی بڑے فائدے دے سکتی ہے۔ پیاسے کوے نے ہمیں صبر، محنت اور عقل کا سبق دیا جو ہمیں اپنی زندگی میں اپنانا چاہیے۔